سنن ابن ماجه
                            كتاب الأطعمة          — کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل          
        
                            
            بَابُ : الْفَالُوذَجِ            — باب: فالودہ کا بیان۔          
              حدیث نمبر: 3340
      حَدَّثَنَا  عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ الضَّحَّاكِ السُّلَمِيُّ أَبُو الْحَارِثِ  , حَدَّثَنَا  إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ  , حَدَّثَنَا  مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَةَ  , عَنْ  عُثْمَانَ بْنِ يَحْيَى  , عَنْ  ابْنِ عَبَّاسٍ  , قَالَ : أَوَّلُ مَا سَمِعْنَا بِالْفَالُوذَجِ أَنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام , أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ : إِنَّ أُمَّتَكَ تُفْتَحُ عَلَيْهِمُ الْأَرْضُ ، فَيُفَاضُ عَلَيْهِمْ مِنَ الدُّنْيَا , حَتَّى إِنَّهُمْ لَيَأْكُلُونَ الْفَالُوذَجَ , قَالَ : النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " وَمَا الْفَالُوذَجُ " , قَالَ : يَخْلِطُونَ السَّمْنَ وَالْعَسَلَ جَمِيعًا , فَشَهِقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِذَلِكَ شَهْقَةً .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` سب سے پہلے ہم نے «فالوذج» کا نام اس وقت سنا جب جبرائیل علیہ السلام نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تشریف لائے ، اور عرض کیا : تمہاری امت ملکوں کو فتح کرے گی ، اور اس پر دنیا کے مال و متاع کا ایسا فیضان ہو گا کہ وہ لوگ «فالوذج» کھائیں گے ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سوال کیا : ” «فالوذج» کیا ہے “ ؟ جبرائیل علیہ السلام نے عرض کیا : لوگ گھی اور شہد ایک ساتھ ملائیں گے ، یہ سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہچکیاں بندھ گئیں ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الأطعمة / حدیث: 3340
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: منكر الإسناد , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف, إسناده ضعيف, قال ابن الجوزي في الموضوعات (21/3): ’’ ھذا حديث باطل لا أصل له ‘‘, و عثمان: مجهول (التحرير: 4528), انوار الصحيفه، صفحه نمبر 496
تخریج  «تفرد بہ ابن ماجہ ، ( تحفة الأشراف : 5875 ، ومصباح الزجاجة : 1154 ) ( موضوع ) » ( سند منکر اور متن موضوع ہے ، عبدالوہاب سلمی کے یہاں عجائب و غرائب ہیں ، نیز محمد بن طلحہ ضعیف ، اور عثمان بن یحییٰ مجہول ہیں ، ابن الجوزی نے اسے موضوعات میں درج کیا ہے )
