سنن ابن ماجه : «باب: خرگوش کا بیان۔»
کتب حدیثسنن ابن ماجهابوابباب: خرگوش کا بیان۔
سنن ابن ماجه
كتاب الصيد — کتاب: شکار کے احکام و مسائل
بَابُ : الأَرْنَبِ — باب: خرگوش کا بیان۔
حدیث نمبر: 3243
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، قَالَا : حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ : " مَرَرْنَا بِمَرِّ الظَّهْرَانِ فَأَنْفَجْنَا أَرْنَبًا ، فَسَعَوْا عَلَيْهَا ، فَلَغَبُوا فَسَعَيْتُ ، حَتَّى أَدْرَكْتُهَا فَأَتَيْتُ بِهَا أَبَا طَلْحَةَ ، فَذَبَحَهَا ، فَبَعَثَ بِعَجُزِهَا وَوَرِكِهَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَبِلَهَا " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم لوگ مرالظہران سے گزرے ، تو ہم نے ایک خرگوش کو چھیڑا ( اس کو اس کی پناہ گاہ سے نکالا ) ، لوگ اس پر دوڑے اور تھک گئے ، پھر میں نے بھی دوڑ لگائی یہاں تک کہ میں نے اسے پا لیا ، اور اسے لے کر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس آیا تو انہوں نے اس کو ذبح کیا ، اور اس کی پٹھ اور دم گزا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قبول فرمایا ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: مرالظہران مکہ کے قریب ایک وادی کا نام ہے۔ جمہور اہل سنت خرگوش کے گوشت کی حلّت کے قائل ہیں، روافض اسے حرام کہتے ہیں لیکن حدیث صحیح سے اس کی حلت ثابت ہے۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الصيد / حدیث: 3243
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/الہبة 5 ( 2572 ) ، الصید 10 ( 5489 ) ، 32 ( 5535 ) ، صحیح مسلم/الصید 9 ( 1953 ) ، سنن ابی داود/الأطعمة 27 ( 3791 ) ، سنن الترمذی/الأطعمة 2 ( 1790 ) ، سنن النسائی/الصید 25 ( 4317 ) ، ( تحفة الأشراف : 1629 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 3/118 ، 171 ، 291 ) ، سنن الدارمی/الصید 7 ( 2056 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 3244
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَنْبَأَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ صَفْوَانَ أَنَّهُ مَرَّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَرْنَبَيْنِ مُعَلِّقَهُمَا ، فَقَالَ : " يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنِّي أَصَبْتُ هَذَيْنِ الْأَرْنَبَيْنِ فَلَمْ أَجِدْ حَدِيدَةً أُذَكِّيهِمَا بِهَا فَذَكَّيْتُهُمَا بِمَرْوَةٍ ، أَفَآكُلُ ؟ ، قَالَ : كُلْ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´محمد بن صفوان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے دو خرگوش لٹکائے ہوئے گزرے ، اور آپ سے عرض کیا : اللہ کے رسول ! مجھے یہ دونوں خرگوش ملے ، اور مجھے کوئی لوہا نہیں ملا ، جس سے میں انہیں ذبح کرتا ، اس لیے میں نے ایک ( تیز ) پتھر سے انہیں ذبح کر دیا ، کیا میں انہیں کھاؤں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کھاؤ “ ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الصيد / حدیث: 3244
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح
تخریج «سنن ابی داود/الضحایا 15 ( 2822 ) ، سنن النسائی/الصید و الذبائح 25 ( 4318 ) ، ( تحفة الأشراف : 11224 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 3/471 ) ، سنن الدارمی/الصید 7 ( 2057 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 3245
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ وَاضِحٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ بْنِ أَبِي الْمُخَارِقِ ، عَنْ حِبَّانَ بْنِ جَزْءٍ ، عَنْ أَخِيهِ خُزَيْمَةَ بْنِ جَزْءٍ ، قَالَ : قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، جِئْتُكَ لِأَسْأَلَكَ عَنْ أَحْنَاشِ الْأَرْضِ ، مَا تَقُولُ فِي الضَّبِّ ؟ ، قَالَ : " لَا آكُلُهُ ، وَلَا أُحَرِّمُهُ " ، قَالَ : قُلْتُ : فَإِنِّي آكُلُ مِمَّا لَمْ تُحَرِّمْ ، وَلِمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ ، قَالَ : " فُقِدَتْ أُمَّةٌ مِنَ الْأُمَمِ ، وَرَأَيْتُ خَلْقًا رَابَنِي " ، قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، مَا تَقُولُ فِي الْأَرْنَبِ ؟ ، قَالَ : " لَا آكُلُهُ ، وَلَا أُحَرِّمُهُ " ، قُلْتُ : فَإِنِّي آكُلُ مِمَّا لَمْ تُحَرِّمْ ، وَلِمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ ، قَالَ : " نُبِّئْتُ أَنَّهَا تَدْمَى " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´خزیمہ بن جزء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں آپ کی خدمت میں اس لیے حاضر ہوا کہ آپ سے زمین کے کیڑوں کے متعلق سوال کروں ، آپ ضب ( گوہ ) کے متعلق کیا فرماتے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” نہ تو میں اسے کھاتا ہوں ، اور نہ ہی اسے حرام قرار دیتا ہوں “ میں نے عرض کیا : میں تو صرف ان چیزوں کو کھاؤں گا جسے آپ نے حرام نہیں کیا ہے ، اور آپ ( ضب ) کیوں نہیں کھاتے اللہ کے رسول ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” قوموں میں ایک گروہ گم ہو گیا تھا اور میں نے اس کی خلقت کچھ ایسی دیکھی کہ مجھے شک ہوا “ ( یعنی شاید یہ ضب- گوہ- وہی گمشدہ گروہ ہو ) میں نے عرض کیا : آپ خرگوش کے سلسلے میں کیا فرماتے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” نہ میں اسے کھاتا ہوں اور نہ ہی حرام قرار دیتا ہوں “ ، میں نے عرض کیا : میں تو ان چیزوں میں سے کھاؤں گا جسے آپ حرام نہ کریں ، اور آپ خرگوش کھانا کیوں نہیں پسند کرتے ؟ اللہ کے رسول ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” مجھے خبر دی گئی ہے کہ اسے حیض آتا ہے “ ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الصيد / حدیث: 3245
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: ضعيف , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف, إسناده ضعيف, انظر الحديث السابق (3235), انوار الصحيفه، صفحه نمبر 493
تخریج «تفرد بہ ابن ماجہ ، ( تحفة الأشراف : 3533 ، ومصباح الزجاجة : 1114 ) ( ضعیف ) » ( سند میں ابن اسحاق مدلس ہیں ، اور روایت عنعنہ سے کی ہے ، اور عبدالکریم ضعیف ہیں )

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل