سنن ابن ماجه
كتاب الصيد — کتاب: شکار کے احکام و مسائل
بَابُ : قَتْلِ الْوَزَغِ — باب: چھپکلی مارنے کا حکم۔
حدیث نمبر: 3228
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أُمِّ شَرِيكٍ " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهَا ، بِقَتْلِ الْأَوْزَاغِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ام شریک رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھپکلیوں کے مارنے کا حکم دیا ہے ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: ہر چند یہ جانور کسی کو کاٹتے نہیں نہ ایذا دیتے ہیں، لیکن ان سے دل کو نفرت پیدا ہوتی ہے، اور بعضوں نے کہا: یہ زہریلی ہوتی ہیں، بعضوں نے کہا: وہ عرب کے ملک میں اونٹنی کا تھن پکڑ کر دودھ چوس لیتی ہے۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الصيد / حدیث: 3228
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/بدء الخلق 15 ( 3307 ) ، أحادیث الأنبیاء 8 ( 3359 ) ، صحیح مسلم/السلام 38 ( 2237 ) ، سنن النسائی/الحج 115 ( 2888 ) ، ( تحفة الأشراف : 18329 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 6/421 ، 462 ) ، سنن الدارمی/الأضاحی 27 ( 2043 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 3229
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " مَنْ قَتَلَ وَزَغًا فِي أَوَّلِ ضَرْبَةٍ فَلَهُ كَذَا وَكَذَا حَسَنَةً ، وَمَنْ قَتَلَهَا فِي الثَّانِيَةِ فَلَهُ كَذَا وَكَذَا أَدْنَى مِنَ الْأُولَى ، وَمَنْ قَتَلَهَا فِي الضَّرْبَةِ الثَّالِثَةِ فَلَهُ كَذَا وَكَذَا حَسَنَةً ، أَدْنَى مِنَ الَّذِي ذَكَرَهُ فِي الْمَرَّةِ الثَّانِيَةِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو شخص چھپکلی ایک ہی وار میں مار ڈالے تو اس کے لیے اتنی اور اتنی نیکیاں ہیں ، اور جس نے دوسرے وار میں ماری تو اس کے لیے اتنی اور اتنی ( پہلے سے کم ) نیکیاں ہیں ، اور جس نے تیسرے وار میں ماری تو اس کے لیے اتنی اور اتنی ( دوسرے سے کم ) ہیں ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الصيد / حدیث: 3229
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح مسلم
تخریج «تفرد بہ ابن ماجہ : ( تحفةالأشراف : 12731 ) ، وقد أخرجہ : صحیح مسلم/السلام 38 ( 2240 ) ، سنن ابی داود/الأدب 175 ( 5263 ) ، سنن الترمذی/الأحکام 1 ( 1482 ) ، مسند احمد ( 2/355 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 3230
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " لِلْوَزَغِ الْفُوَيْسِقَةُ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھپکلی کو «فویسقہ» چھوٹا فاسق ( یعنی موذی ) کہا ہے ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: «فویسقہ» اس کی تحقیر اور تذلیل کے لئے کہا ہے۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الصيد / حدیث: 3230
درجۂ حدیث شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/جزاء الصید 7 ( 1831 ) ، بدء الخلق 15 ( 3306 ) ، صحیح مسلم/السلام 38 ( 2240 ) ، سنن النسائی/الحج 115 ( 2889 ) ، ( تحفة الأشراف : 16696 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 6/87 ، 155 ، 271 ، 279 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 3231
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ سَائِبَةَ مَوْلَاةِ الْفَاكِهِ بْنِ الْمُغِيرَةِ أَنَّهَا دَخَلَتْ عَلَى عَائِشَةَ فَرَأَتْ فِي بَيْتِهَا رُمْحًا مَوْضُوعًا ، فَقَالَتْ : يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ ، مَا تَصْنَعِينَ بِهَذَا ؟ ، قَالَتْ : نَقْتُلُ بِهِ هَذِهِ الْأَوْزَاغَ ، فَإِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَنَا : " أَنَّ إِبْرَاهِيمَ لَمَّا أُلْقِيَ فِي النَّارِ ، لَمْ تَكُنْ فِي الْأَرْضِ دَابَّةٌ إِلَّا أَطْفَأَتِ النَّارَ غَيْرَ الْوَزَغِ ، فَإِنَّهَا كَانَتْ تَنْفُخُ عَلَيْهِ ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَتْلِهِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´فاکہ بن مغیرہ کی لونڈی سائبہ کہتی ہیں کہ` وہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئیں تو انہوں نے آپ کے گھر ایک برچھا رکھا ہوا دیکھا ، تو عرض کیا : ام المؤمنین ! آپ اس برچھے سے کیا کرتی ہیں ؟ کہا : ہم اس سے ان چھپکلیوں کو مارتے ہیں ، کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتایا ہے کہ جب ابراہیم علیہ السلام کو آگ میں ڈالا گیا تو روئے زمین کے تمام جانوروں نے آگ بجھائی سوائے چھپکلی کے کہ یہ اسے ( مزید ) پھونک مارتی تھی ، اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے قتل کا حکم دیا ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ چھپکلی کا قتل مذہبی عداوت کی وجہ سے ہے، چونکہ وہ ابراہیم علیہ السلام کی دشمن تھی، تو سارے مسلمانوں کو اس کا دشمن ہونا چاہئے، اور بعضوں نے کہا: شیطان چھپکلی کی شکل بن کر آگ پھونکتا تھا، اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شکل کو برا جانا، اور اس کے ہلاک کرنے کا حکم دیا، حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ دشمن کے برے کام کرنے سے کبھی اس کی ساری قوم مطعون ہو جاتی ہے، اور وہ مکروہ سمجھی جاتی ہے۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الصيد / حدیث: 3231
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف, إسناده ضعيف, سائبة مولاة الفاكه مجھولة الحال،لم يوثقھا من المتقدمين غير ابن حبان و مع ذلك صحح البوصيري حديثھا (!), و لحديثھا شاھد ضعيف عند النسائي (2834) و روي البخاري (3359) عن أم شريك رضي اللّٰه عنھا أن رسول اللّٰه ﷺ أمر بقتل الوزغ و قال: ((كان ينفخ علي إبراھيم عليه السلام۔)) وھذا يغني عنه, انوار الصحيفه، صفحه نمبر 492
تخریج «تفرد بہ ابن ماجہ ، ( تحفة الأشراف : 17843 ، ومصباح الزجاجة : 1111 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 6/83 ، 109 ) ( صحیح ) »