کتب حدیث ›
سنن ابن ماجه › ابواب
› باب: شکاری یا کھیت کی رکھوالی کرنے والے کتوں کے علاوہ دوسرے کتوں کو قتل کرنے کا حکم۔
سنن ابن ماجه
كتاب الصيد — کتاب: شکار کے احکام و مسائل
بَابُ : قَتْلِ الْكِلاَبِ إِلاَّ كَلْبَ صَيْدٍ أَوْ زَرْعٍ — باب: شکاری یا کھیت کی رکھوالی کرنے والے کتوں کے علاوہ دوسرے کتوں کو قتل کرنے کا حکم۔
حدیث نمبر: 3200
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ ، قَالَ : سَمِعْتُ مُطَرِّفًا يُحَدِّثُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، أَمَرَ بِقَتْلِ الْكِلَابِ ، ثُمَّ قَالَ : مَا لَهُمْ وَلِلْكِلَابِ ، ثُمَّ رَخَّصَ لَهُمْ فِي كَلْبِ الصَّيْدِ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کے مار ڈالنے کا حکم دیا ، پھر آپ نے فرمایا : ” انہیں کتوں سے کیا مطلب “ ؟ پھر آپ نے انہیں شکاری کتے رکھنے کی اجازت دے دی ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: کتوں سے کیا مطلب یعنی کتا پالنا بے فائدہ ہے بلکہ وہ نجس جانور ہے، اندیشہ ہے کہ برتن یا کپڑے کو گندہ کر دے،لیکن کتوں کا قتل صحیح مسلم کی حدیث سے منسوخ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کے قتل سے منع کیا، اس کے بعد اور فرمایا: ” کالے کتے کو مار ڈالو وہ شیطان ہے “ (انجاح)۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الصيد / حدیث: 3200
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح
تخریج «صحیح مسلم/الطہارة 27 ( 280 ) ، سنن ابی داود/الطہارة 37 ( 74 ) ، سنن النسائی/الطہارة 53 ( 67 ) ، المیاہ 7 ( 337 ، 338 ) ، ( تحفة الأشراف : 9665 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 4/86 ، 5/56 ) ، سنن الدارمی/الصید 2 ( 2049 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 3201
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَا : حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ ، قَالَ : سَمِعْتُ مُطَرِّفًا ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِقَتْلِ الْكِلَابِ ، ثُمَّ قَالَ : مَا لَهُمْ وَلِلْكِلَابِ ، ثُمَّ رَخَّصَ لَهُمْ فِي كَلْبِ الزَّرْعِ ، وَكَلْبِ الْعِينِ " قَالَ بُنْدَارٌ : الْعِينُ : حِيطَانُ الْمَدِينَةِ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کے قتل کا حکم دیا ، پھر فرمایا : ” لوگوں کو کتوں سے کیا مطلب ہے “ ؟ پھر آپ نے کھیت اور باغ کی رکھوالی کرنے والے کتوں کی اجازت دے دی ۔ بندار کہتے ہیں : «عین» سے مراد مدینہ کے باغات ہیں ۔
وضاحت:
۱؎: مسلم اور نسائی کی روایت میں ہے: «ثم رخص في كلب الصيد والغنم» اس لئے ابن ماجہ کا لفظ تصحیف ہے، صواب «الغنم» ہے۔ (ملاحظہ ہو: حیاۃ الحیوان للدمیری)۔ جو کتے کھیت اور باغ کی حفاظت کے لئے پالے جاتے ہیں ان کا پالنا جائز ہے، دوسری روایت میں ریوڑ یعنی جانوروں کی حفاظت کے لئے بھی پالنا آیا ہے، شریعت سے صرف تین ہی کتوں کا جواز ثابت ہے، ایک شکاری کتا، دوسرے باغ یا کھیت کی حفاظت کا، تیسرے ریوڑ کا، اور اس پر قیاس کر کے دوسری ضرورتوں کے لیے کتوں کو بھی پالا جا سکتا ہے، جیسے جنگل میں چور سے حفاظت کے لئے، اور آج کل جاسوسی کے لیے، امید ہے کہ یہ بھی جائز ہو، لیکن بلاضرورت کتا پالنا ہماری شریعت میں جائز نہیں، بلکہ اس سے اجر اور ثواب میں نقصان پڑتا ہے، جیسے دوسری حدیث میں وارد ہے،اور ایک حدیث میں ہے کہ فرشتے اس مکان میں نہیں جاتے جہاں مورت ہو،یا کتا یعنی رحمت کے فرشتے۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الصيد / حدیث: 3201
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح
تخریج انظر ما قبلہ ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 3202
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، أَنْبَأَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : " أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، بِقَتْلِ الْكِلَابِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کو قتل کر دینے کا حکم دیا ہے ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الصيد / حدیث: 3202
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/بدء الخلق 17 ( 3323 ) ، صحیح مسلم/المساقاة 10 ( 1570 ) ، سنن النسائی/الصید والذبائح 9 ( 4282 ) ، ( تحفة الأشراف : 8349 ) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الصید 17 ( 1487 ) ، موطا امام مالک/لإستئذان 5 ( 14 ) ، مسند احمد ( 2/22 ، 23 ، 113 ، 132 ، 146 ) ، سنن الدارمی/الصید 3 ( 2050 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 3203
حَدَّثَنَا أَبُو طَاهِرٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَافِعًا صَوْتَهُ : " يَأْمُرُ بِقَتْلِ الْكِلَابِ ، وَكَانَتِ الْكِلَابُ تُقْتَلُ ، إِلَّا كَلْبَ صَيْدٍ أَوْ مَاشِيَةٍ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بلند آواز سے کتوں کے قتل کا حکم فرماتے ہوئے سنا : اور کتے قتل کئیے جاتے تھے بجز شکاری اور ریوڑ کے کتوں کے ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الصيد / حدیث: 3203
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: إسناده صحيح
تخریج «سنن النسائی/الصید 9 ( 4283 ) ، ( تحفة الأشراف : 7002 ) ( صحیح ) »