سنن ابن ماجه
كِتَابُ الْأَضَاحِي — کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
بَابُ : أَضَاحِيِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ — باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قربانی کا بیان۔
حدیث نمبر: 3120
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَا : حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، سَمِعْتُ قَتَادَةَ ، يُحَدِّثُ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُضَحِّي بِكَبْشَيْنِ أَمْلَحَيْنِ أَقْرَنَيْنِ وَيُسَمِّي وَيُكَبِّرُ ، وَلَقَدْ رَأَيْتُهُ يَذْبَحُ بِيَدِهِ وَاضِعًا قَدَمَهُ عَلَى صِفَاحِهِمَا " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو چتکبرے سینگ دار مینڈھوں کی قربانی کرتے ، ( ذبح کے وقت ) «بسم الله» اور «الله أكبر» کہتے تھے ، اور میں نے آپ کو اپنا پاؤں جانور کے پٹھوں پر رکھ کر اپنے ہاتھوں سے ذبح کرتے ہوئے دیکھا ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: «أضاحی» : «اضحیہ» کی جمع ہے اور «ضحایا» جمع ہے «ضحیۃ» کی اور «اضحی» جمع ہے «اضحاۃ» کی، اسی لئے دوسری عید (عید قربان) کو عیدالاضحی کہا جاتا ہے۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كِتَابُ الْأَضَاحِي / حدیث: 3120
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/الأضاحي 9 ( 5558 ) ، صحیح مسلم/الأضاحي 3 ( 1966 ) ، سنن النسائی/الضحایا 27 ( 4420 ) ، ( تحفة الأشراف : 1250 ) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الأضاحي 2 ( 1494 ) ، مسند احمد ( 3/99 ، 115 ، 170 ، 178 ، 183 ، 189 ، 211 ، 214 ، 222 ، 255 ، 258 ، 267 ، 272 ، 279 ، 281 ) ، سنن الدارمی/الأضاحي 1 ( 1988 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 3121
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ أَبِي عَيَّاشٍ الزُّرَقِيِّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ : ضَحَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عِيدٍ بِكَبْشَيْنِ ، فَقَالَ حِينَ وَجَّهَهُمَا : " إِنِّي وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ ، إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لَا شَرِيكَ لَهُ ، وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ اللَّهُمَّ مِنْكَ وَلَكَ عَنْ مُحَمَّدٍ وَأُمَّتِهِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عید الاضحی کے دن دو مینڈھوں کی قربانی کی ، اور جس وقت ان کا منہ قبلے کی طرف کیا تو فرمایا : «إني وجهت وجهي للذي فطر السموات والأرض حنيفا وما أنا من المشركين إن صلاتي ونسكي ومحياي ومماتي لله رب العالمين لا شريك له وبذلك أمرت وأنا أول المسلمين اللهم منك ولك عن محمد وأمته» ” میں اپنا رخ اس ذات کی طرف کرتا ہوں جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ، اور میں شرک کرنے والوں میں سے نہیں ہوں ، بیشک میری نماز ، میری قربانی ، میرا جینا اور مرنا سب اللہ ہی کے لیے ہے ، جو سارے جہان کا رب ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں ، اور مجھے اسی کا حکم ہے اور سب سے پہلے میں اس کے تابعداروں میں سے ہوں ، اے اللہ ! یہ قربانی تیری ہی طرف سے ہے ، اور تیرے ہی واسطے ہے ، محمد اور اس کی امت کی طرف سے اسے قبول فرما “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مینڈھوں کو ذبح کیا ورنہ ایک مینڈھا یا ایک بکری سارے گھروالوں کی طرف سے کافی ہے جیسا کہ آگے آئے گا، اس کی وجہ یہ تھی کہ ایک مینڈھا اپنے گھر والوں کی طرف سے ذبح کیا، اور دوسرا اپنی امت کی طرف سے، اب اور لوگ جو قربانی کریں ان کو صرف ایک مینڈھا ذبح کرنا کافی ہے، اور جس قدر عمدہ، اور موٹا تازہ ہو اتنا ہی افضل اور بہتر ہے۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كِتَابُ الْأَضَاحِي / حدیث: 3121
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: ضعيف , شیخ زبیر علی زئی: حسن
تخریج «سنن ابی داود/الأضاحي 4 ( 2795 ) ، سنن الترمذی/الأضاحي 22 ( 1521 ) ، ( تحفة الأشراف : 3166 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 3/356 ، 362 ) ، سنن الدارمی/الأضاحي 1 ( 1989 ) ( حسن ) ( ملاحظہ ہو : ابو داود : 2795 ، تعلیق ، صحیح أبی داود : 2491/8 /142 ) ۔ »
حدیث نمبر: 3122
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يُضَحِّيَ ، اشْتَرَى كَبْشَيْنِ عَظِيمَيْنِ سَمِينَيْنِ أَقْرَنَيْنِ أَمْلَحَيْنِ مَوْجُوءَيْنِ ، فَذَبَحَ أَحَدَهُمَا عَنْ أُمَّتِهِ لِمَنْ شَهِدَ لِلَّهِ بِالتَّوْحِيدِ وَشَهِدَ لَهُ بِالْبَلَاغِ ، وَذَبَحَ الْآخَرَ عَنْ مُحَمَّدٍ وَعَنْ آلِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ام المؤمنین عائشہ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب قربانی کا ارادہ فرماتے تو دو بڑے ، موٹے سینگ دار ، چتکبرے ، خصی کئے ہوئے مینڈھے خریدتے ، ان میں سے ایک اپنی امت کے ان لوگوں کی طرف سے ذبح فرماتے ، جو اللہ کی توحید اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کی گواہی دیتے ہیں ، اور دوسرا محمد اور آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ذبح فرماتے ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كِتَابُ الْأَضَاحِي / حدیث: 3122
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف, إسناده ضعيف, ابن عقيل ضعيف, و سفيان الثوري عنعن, و للحديث شواھد ضعيفة, انوار الصحيفه، صفحه نمبر 488
تخریج «تفرد بہ ابن ماجہ ، ( تحفة الأشراف : 14968 ، 17731 ، ومصباح الزجاجة : 1083 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 6/220 ) ( صحیح ) »