سنن ابن ماجه
                            كتاب المناسك          — کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل          
        
                            
            . بَابُ : فَضْلِ مَكَّةَ            — باب: مکہ کی فضیلت کا بیان۔          
              حدیث نمبر: 3108
      حَدَّثَنَا  عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ الْمِصْرِيُّ  ، أَنْبَأَنَا  اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ  ، أَخْبَرَنِي  عُقَيْلٌ  ، عَنْ  مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ  ، أَنَّهُ قَالَ : إِنَّ  أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ  ، أَخْبَرَهُ أَنَّ  عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَدِيِّ بْنِ الْحَمْرَاءِ  ، قَالَ لَهُ : رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى نَاقَتِهِ وَاقِفٌ بِالْحَزْوَرَةِ ، يَقُولُ : " وَاللَّهِ إِنَّكِ لَخَيْرُ أَرْضِ اللَّهِ ، وَأَحَبُّ أَرْضِ اللَّهِ إِلَيَّ ، وَاللَّهِ لَوْلَا أَنِّي أُخْرِجْتُ مِنْكِ مَا خَرَجْتُ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عدی بن حمراء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اپنی اونٹنی پر حزورہ ( مکہ میں ایک مقام ) میں کھڑے فرما رہے تھے : ” قسم اللہ کی ! بلاشبہ تو اللہ کی ساری زمین سے بہتر ہے ، اور اللہ کی زمین میں مجھے سب سے زیادہ پسند ہے ، قسم اللہ کی ! اگر میں تجھ سے نکالا نہ جاتا تو میں نہ نکلتا “ ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب المناسك / حدیث: 3108
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: إسناده صحيح
تخریج  «سنن الترمذی/المناقب 69 ( 3925 ) ، ( تحفة الأشراف : 6641 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 4/305 ) ، سنن الدارمی/السیر 67 ( 2552 ) ( صحیح ) » 
حدیث نمبر: 3109
      حَدَّثَنَا  مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ  ، حَدَّثَنَا  يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ  ، حَدَّثَنَا  مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق  ، حَدَّثَنَا  أَبَانُ بْنُ صَالِحٍ  ، عَنْ  الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمِ بْنِ يَنَّاقٍ  ، عَنْ  صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ  ، قَالَتْ : سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ عَامَ الْفَتْحِ ، فَقَالَ : " يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ مَكَّةَ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ ، فَهِيَ حَرَامٌ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ ، لَا يُعْضَدُ شَجَرُهَا وَلَا يُنَفَّرُ صَيْدُهَا وَلَا يَأْخُذُ لُقْطَتَهَا إِلَّا مُنْشِدٌ " ، فَقَالَ الْعَبَّاسُ : إِلَّا الْإِذْخِرَ ، فَإِنَّهُ لِلْبُيُوتِ وَالْقُبُورِ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِلَّا الْإِذْخِرَ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´صفیہ بنت شیبہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح مکہ کے سال خطبہ دیتے ہوئے سنا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” لوگو ! اللہ نے مکہ کو اسی دن حرام قرار دے دیا جس دن اس نے آسمان و زمین کو پیدا کیا ، اور وہ قیامت تک حرام رہے گا ، نہ وہاں کا درخت کاٹا جائے گا ، نہ وہاں کا شکار بدکایا جائے گا ، اور نہ وہاں کی گری پڑی چیز اٹھائی جائے گی ، البتہ اعلان کرنے والا اٹھا سکتا ہے “ ، اس پر عباس رضی اللہ عنہ نے کہا : اذخر ( نامی گھاس ) کا اکھیڑنا جائز فرما دیجئیے کیونکہ وہ گھروں اور قبروں کے کام آتی ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اچھا اذخر اکھاڑنا جائز ہے “ ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب المناسك / حدیث: 3109
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: حسن , شیخ زبیر علی زئی: إسناده حسن
تخریج  «تفرد بہ ابن ماجہ ، ( تحفة الأشراف : 15908 ، ومصباح الزجاجة : 1076 ) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الجنائز 76 ( 1349 تعلیقاً ) ( حسن ) » ( ابان بن صالح ضعیف ہیں ، لیکن شاہد کی تقویت سے یہ حسن ہے ، ملاحظہ ہو : الإرواء : 4 /249 )
حدیث نمبر: 3110
      حَدَّثَنَا  أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ  ، حَدَّثَنَا  عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ  ،  وَابْنُ الْفُضَيْلِ  ، عَنْ  يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ  ، أَنْبَأَنَا  عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَابِطٍ  ، عَنْ  عَيَّاشِ بْنِ أَبِي رَبِيعَةَ الْمَخْزُومِيِّ  ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لَا تَزَالُ هَذِهِ الْأُمَّةُ بِخَيْرٍ مَا عَظَّمُوا هَذِهِ الْحُرْمَةَ حَقَّ تَعْظِيمِهَا ، فَإِذَا ضَيَّعُوا ذَلِكَ هَلَكُوا " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عیاش بن ابی ربیعہ مخزومی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` یہ امت برابر خیر اور بھلائی میں رہے گی جب تک وہ اس حرمت والے شہر کی اس طرح تعظیم کرتی رہے گی جیسا کہ اس کی تعظیم کا حق ہے ، پھر جب لوگ اس کی تعظیم کو چھوڑ دیں گے تو ہلاک ہو جائیں گے ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب المناسك / حدیث: 3110
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: ضعيف , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف, إسناده ضعيف, يزيد بن أبي زياد: ضعيف مشهور, انوار الصحيفه، صفحه نمبر 487
تخریج  «تفرد بہ ابن ماجہ ، ( تحفة الأشراف : 11012 ، ومصباح الزجاجة : 1077 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 4/347 ) ( ضعیف ) » ( یزید بن أبی زیاد ضعیف ہیں اختلاط کا شکار ہو گئے تھے )
