سنن ابن ماجه : «باب: مکہ میں مکانات کا کرایہ لینے کا کیا حکم ہے؟»
کتب حدیثسنن ابن ماجهابوابباب: مکہ میں مکانات کا کرایہ لینے کا کیا حکم ہے؟
سنن ابن ماجه
كتاب المناسك — کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
. بَابُ : أَجْرِ بُيُوتِ مَكَّةَ — باب: مکہ میں مکانات کا کرایہ لینے کا کیا حکم ہے؟
حدیث نمبر: 3107
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ نَضْلَةَ ، قَالَ : " تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ ، وَمَا تُدْعَى رِبَاعُ مَكَّةَ إِلَّا السَّوَائِبَ مَنِ احْتَاجَ سَكَنَ ، وَمَنِ اسْتَغْنَى أَسْكَنَ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´علقمہ بن نضلہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر ، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کے انتقال کے وقت تک مکہ کے گھروں کو صرف «سوائب» کہا جاتا تھا ۱؎ جو ضرورت مند ہوتا ان میں رہتا ، اور جس کو حاجت نہ ہوتی ، وہ دوسروں کو اس میں رہنے کے لیے دے دیتا ۔
وضاحت:
۱؎: یعنی بے کرایہ والے گھر اور وقف شدہ مکان۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب المناسك / حدیث: 3107
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: ضعيف , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف, إسناده ضعيف, صححه البوصيري علي شرط مسلم (!) وضعفه الدميري وقال: ’’ علقمة بن نضلة لا يصح له صحبة ‘‘ وقوله ھو الصواب،وقال ابن حجر: ’’ تابعي صغير،أخطأ من عده في الصحابة ‘‘ (تقريب:4683), انوار الصحيفه، صفحه نمبر 487
تخریج «تفرد بہ ابن ماجہ ، ( تحفة الأشراف : 10018 ، ومصباح الزجاجة : 1075 ) ( ضعیف ) » ( علقمہ بن نضلہ کا صحابی ہونا ثابت نہیں ہے )

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل