سنن ابن ماجه
كتاب المناسك — کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
بَابُ : مَنْ جَلَّلَ الْبَدَنَةَ — باب: ہدی کے اونٹوں پر جھول ڈالنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3099
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، قَالَ : " أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَقُومَ عَلَى بُدْنِهِ ، وَأَنْ أَقْسِمَ جِلَالَهَا ، وَجُلُودَهَا ، وَأَنْ لَا أُعْطِيَ الْجَازِرَ مِنْهَا شَيْئًا " ، وَقَالَ : " نَحْنُ نُعْطِيهِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے ہدی کے اونٹوں کی نگرانی کا حکم دیا ، اور کہا کہ میں ان کی جھولیں اور ان کی کھالیں ( غریبوں اور محتاجوں میں ) بانٹ دوں ، اور ان میں سے قصاب کو کچھ نہ دوں ، آپ نے فرمایا : ” ہم اسے اجرت اپنے پاس سے دیں گے “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: قربانی کی کھال اور جھول اللہ کی راہ میں بانٹ دینا چاہئے، اور بعضوں نے کہا کہ اگر قربانی کرنے والا کھال کو اپنے گھر کے کام میں استعمال کرے جیسے بچھانے یا ڈول وغیرہ کے لیے تو بھی جائز ہے، لیکن قصاب کی اجرت میں کھال دینا کسی طرح جائز نہیں، مقصد یہ ہے کہ قربانی کے جانور کا ہر ایک جزء اللہ ہی کے واسطے رہے، اجرت میں دینا گویا اس کو بیچنا ہے۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب المناسك / حدیث: 3099
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/الحج 113 ( 1707 ) ، 120 ( 1716 ) ، 121 ( 1717 ) ، صحیح مسلم/الحج 61 ( 1317 ) ، سنن ابی داود/الحج 20 ( 1769 ) ، ( تحفة الأشراف : 10219 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 1/29 ، 123 ، 132 ، 143 ، 154 ، 159 ) ، سنن الدارمی/المناسک 89 ( 1983 ) ( صحیح ) »