سنن ابن ماجه : «باب: ہدی کے اونٹوں کو قلادہ پہنانے کا بیان۔»
کتب حدیثسنن ابن ماجهابوابباب: ہدی کے اونٹوں کو قلادہ پہنانے کا بیان۔
سنن ابن ماجه
كتاب المناسك — کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
بَابُ : تَقْلِيدِ الْبُدْنِ — باب: ہدی کے اونٹوں کو قلادہ پہنانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3094
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، وَعَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أن عائشة زوج النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَتْ : " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُهْدِي مِنْ الْمَدِينَةِ ، فَأَفْتِلُ قَلَائِدَ هَدْيِهِ ، ثُمَّ لَا يَجْتَنِبُ شَيْئًا مِمَّا يَجْتَنِبُ الْمُحْرِمُ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہدی کا جانور مدینہ سے بھیجتے تھے ، میں آپ کے ہدی کے جانوروں کے لیے قلادہ ۱؎ ( پٹہ ) بٹتی تھی ، پھر آپ ان چیزوں سے پرہیز نہیں کرتے تھے جن سے محرم پرہیز کرتا ہے ۲؎ ۔
وضاحت:
۱؎: قربانی کے جانور کے گلے میں قلادہ یا اور کوئی چیز لٹکانے کو تقلید کہتے ہیں، تاکہ لوگوں کو یہ معلوم ہو جائے کہ یہ جانور ہدی کا ہے، اس کا فائدہ یہ تھا کہ عرب ایسے جانور کو لوٹتے نہیں تھے۔
۲؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مقیم کے لیے بھی ہدی کا جانور بھیجنا درست ہے، اور صرف ہدی بھیج دینے سے وہ محرم نہیں ہو گا، اور نہ اس پر کوئی چیز حرام ہو گی جو محرم پر ہوتی ہے، جب تک کہ وہ احرام کی نیت کر کے احرام پہن کر خود حج کو نہ جائے۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب المناسك / حدیث: 3094
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/الحج 106 ( 1696 ) ، 111 ( 1701 ) ، الوکالة 14 ( 2317 ) ، الأضاحي 15 ( 5566 ) ، صحیح مسلم/الحج 64 ( 1321 ) ، سنن ابی داود/الحج 17 ( 1758 ) ، سنن النسائی/الحج 62 ( 2774 ) ، 68 ( 2785 ) ، ( تحفة الأشراف : 16582 ، 17923 ) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الحج 69 ( 808 ) ، موطا امام مالک/الحج 15 ( 51 ) ، مسند احمد ( 6/35 ، 36 ، 78 ، 82 ، 85 ، 91 ، 102 ، 127 ، 174 ، 180 ، 185 ، 190 ، 191 ، 200 ، 208 ، 213 ، 216 ، 218 ، 225 ، 236 ، 253 ، 127 ، 174 ، 180 ، 185 ، 190 ، 191 ، 200 ، 208 ، 213 ، 216 ، 218 ، 225 ، 236 ، 253 ، 262 ) ، سنن الدارمی/المناسک 67 ( 1952 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 3095
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ : " كُنْتُ أَفْتِلُ الْقَلَائِدَ لِهَدْيِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَيُقَلِّدُ هَدْيَهُ ثُمَّ يَبْعَثُ بِهِ ، ثُمَّ يُقِيمُ لَا يَجْتَنِبُ شَيْئًا مِمَّا يَجْتَنِبُهُ الْمُحْرِمُ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدی ۱؎ کے لیے قلادہ ( پٹہ ) بٹتی تھی ، آپ وہ قلادہ اپنی ہدی والے جانور کے گلے میں ڈالتے ، پھر اس کو روانہ فرما دیتے ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ ہی میں مقیم رہتے ، اور جن باتوں سے محرم پرہیز کرتا ہے ان میں سے کسی بات سے آپ پرہیز نہیں کرتے تھے ۲؎ ۔
وضاحت:
۱؎: ہدی اس جانور کو کہتے ہیں جو حج تمتع یا حج قران میں مکہ میں ذبح کیا جاتا ہے، نیز اس جانورکو بھی ہدی کہتے ہیں جس کو غیر حاجی حج کے موقع سے مکہ میں ذبح کر نے کے لیے بھیجتا ہے۔
۲؎: کیونکہ ہدی بھیج دینے سے آدمی محرم نہیں ہوتا، امام نودی کہتے ہیں کہ اس حدیث سے یہ نکلتاہے کہ ہدی کا حرم میں بھیجنا مستحب ہے، اگر خود نہ جائے تو کسی اور کے ہاتھ بھیج دے، جمہور کا یہی قول ہے کہ اگر ہدی کسی اور کے ہاتھ بھیج دے تو بھیجنے والے پر احرام کا حکم جاری نہ ہو گا، البتہ اگر اپنے ساتھ ہدی لے کر جائے تو محرم ہو جائے گا۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب المناسك / حدیث: 3095
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «أنظر ما قبلہ ، ( تحفة الأشراف : 15947 ) ( صحیح ) »

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل