سنن ابن ماجه
كتاب المناسك — کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
بَابُ : الْحَلْقِ — باب: حلق (سر منڈانے) کا بیان۔
حدیث نمبر: 3043
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ الْقَعْقَاعِ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِينَ " ، قَالُوا : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، وَالْمُقَصِّرِينَ ؟ ، قَالَ : " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِينَ " ، ثَلَاثًا ، قَالُوا : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، وَالْمُقَصِّرِينَ ؟ ، قَالَ : " وَالْمُقَصِّرِينَ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اے اللہ ! سر منڈانے والوں کو بخش دے “ ، لوگوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اور بال کتروانے والوں کو ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اے اللہ ! سر منڈانے والوں کو بخش دے “ ، آپ نے یہ تین بار فرمایا : تو لوگوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اور بال کتروانے والوں کو ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اور بال کتروانے والوں کو بھی “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: حدیث سے معلوم ہوا کہ سر منڈانا کتروانے سے افضل ہے کیونکہ سر منڈوانے والوں کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار دعا کی، اور بال کتروانے والوں کے لیے ایک بار اور وہ بھی آخر میں۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب المناسك / حدیث: 3043
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/الحج 127 ( 1728 ) ، صحیح مسلم/الحج 55 ( 1302 ) ، ( تحفة الأشراف : 14904 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 2/231 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 3044
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَأَحْمَدُ بْنُ أَبِي الْحَوَارِيِّ الدمشقي ، قَالَا : حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " رَحِمَ اللَّهُ الْمُحَلِّقِينَ " ، قَالُوا : وَالْمُقَصِّرِينَ ، يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ ، قَالَ : " رَحِمَ اللَّهُ الْمُحَلِّقِينَ " ، قَالُوا : وَالْمُقَصِّرِينَ ، يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ ، قَالَ : " رَحِمَ اللَّهُ الْمُحَلِّقِينَ " ، قَالُوا : وَالْمُقَصِّرِينَ ، يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ ، قَالَ : " وَالْمُقَصِّرِينَ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ سر منڈانے والوں پر رحم فرمائے “ ، لوگوں نے عرض کیا : اور بال کٹوانے والوں پر ؟ اللہ کے رسول ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ سر منڈانے والوں پر رحم فرمائے “ ، لوگوں نے عرض کیا : اور بال کٹوانے والوں پر ؟ اللہ کے رسول ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ سر منڈانے والوں پر رحم فرمائے “ ، لوگوں نے عرض کیا : اور بال کٹوانے والوں پر ؟ اللہ کے رسول ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اور بال کٹوانے والوں پر بھی “ ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب المناسك / حدیث: 3044
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح مسلم
تخریج «صحیح مسلم/الحج 55 ( 1301 ) ، ( تحفة الأشراف : 7947 ) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الحج 147 ( 1727 ) ، سنن ابی داود/الحج 79 ( 1979 ) ، سنن الترمذی/الحج 74 ( 913 ) ، موطا امام مالک/الحج 60 ( 184 ) ، مسند احمد ( 2/34 ، 151 ) ، سنن الدارمی/المناسک 64 ( 1947 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 3045
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِسْحَاق ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : " قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ، لِمَ ظَاهَرْتَ لِلْمُحَلِّقِينَ ثَلَاثًا ، وَلِلْمُقَصِّرِينَ وَاحِدَةً ؟ قَالَ : إِنَّهُمْ لَمْ يَشُكُّوا " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` عرض کیا گیا کہ اللہ کے رسول ! آپ نے بال منڈوانے والوں کے لیے تین بار دعا فرمائی ، اور بال کتروانے والوں کے لیے ایک بار ، اس کی کیا وجہ ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” انہوں نے شک نہیں کیا “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: بلکہ جس حکم کو اللہ تعالیٰ نے پہلی بار بیان کیا اسی پر عمل کیا، قرآن شریف میں ہے: «محلقين رؤوسكم ومقصرين» (سورة الفتح: 27) تو پہلے حلق کو ذکر فرمایا۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب المناسك / حدیث: 3045
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: حسن , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف, إسناده ضعيف, عبد اللّٰه ابن أبي نجيح عنعن وھو مدلس, انوار الصحيفه، صفحه نمبر 486
تخریج «تفرد بہ ابن ماجہ ، ( تحفة الأشراف : 6410 ، ومصباح الزجاجة : 1058 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 1/353 ) ( حسن ) »