سنن ابن ماجه
كتاب المناسك — کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
بَابُ : الْمَوْقِفِ بِعَرَفَةَ — باب: عرفات میں کہاں ٹھہرے؟
حدیث نمبر: 3010
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَيَّاشٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ : وَقَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَةَ ، فَقَالَ : " هَذَا الْمَوْقِفُ ، وَعَرَفَةُ كُلُّهَا مَوْقِفٌ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرفات میں وقوف کیا ، اور فرمایا : ” یہ جگہ اور سارا عرفات ٹھہرنے کی جگہ ہے “ ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب المناسك / حدیث: 3010
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف, إسناده ضعيف, سنن أبي داود (1935) ترمذي (885), انوار الصحيفه، صفحه نمبر 485
تخریج «سنن ابی داود/المناسک 64 ( 1935 ، 1936 ) ، سنن الترمذی/الحج 54 ( 885 ) ، ( تحفة الأشراف : 10229 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 3011
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ شَيْبَانَ ، قَالَ : كُنَّا وُقُوفًا فِي مَكَانٍ تُبَاعِدُهُ مِنَ الْمَوْقِفِ ، فَأَتَانَا ابْنُ مِرْبَعٍ ، فَقَالَ : رَسُولُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْكُمْ ، يَقُولُ : " كُونُوا عَلَى مَشَاعِرِكُمْ ، فَإِنَّكُمُ الْيَوْمَ عَلَى إِرْثٍ مِنْ إِرْثِ إِبْرَاهِيمَ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´یزید بن شیبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم عرفات میں ایک جگہ ٹھہرے ہوئے تھے ، جس کو ہم موقف ( ٹھہرنے کی جگہ ) سے دور سمجھ رہے تھے ، اتنے میں ہمارے پاس ابن مربع آئے اور کہنے لگے : میں تمہارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قاصد بن کر آیا ہوں ، آپ فرما رہے ہیں : ” تم لوگ اپنی اپنی جگہوں پر رہو ، کیونکہ تم آج ابراہیم علیہ السلام کے وارث ہو “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ اس روز عرفات میں کہیں بھی ٹھہرنے سے سنت ادا ہو جائے گی، گرچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ٹھہرنے کی جگہ سے دور ہی کیوں نہ ہو، نیز ابراہیم علیہ السلام کے وارث ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ان جگہوں پر ابراہیم علیہ السلام کے زمانہ ہی سے بطور وراثت وقوف چلا آ رہا ہے، لہذا تم سب کا وہاں وقوف (یعنی مجھ سے دور) صحیح ہے اور وارث ہونے کے ہم معنی ہے۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب المناسك / حدیث: 3011
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: إسناده صحيح
تخریج «سنن ابی داود/المناسک 62 ( 1919 ) ، سنن الترمذی/الحج 53 ( 883 ) ، ( تحفة الأشراف : 15526 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 4/137 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 3012
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْعُمَرِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " كُلُّ عَرَفَةَ مَوْقِفٌ ، وَارْفِعُوا عَنْ بَطْنِ عَرَفَةَ ، وَكُلُّ الْمُزْدَلِفَةِ مَوْقِفٌ ، وَارْتَفِعُوا عَنْ بَطْنِ مُحَسِّرٍ ، وَكُلُّ مِنًى مَنْحَرٌ ، إِلَّا مَا وَرَاءَ الْعَقَبَةِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” پورا عرفات جائے وقوف ہے ، اور بطن عرفہ سے اٹھ جاؤ یعنی وہاں نہ ٹھہرو ، اور پورا ( مزدلفہ ) ٹھہرنے کی جگہ ہے ، اور بطن محسر سے اٹھ جاؤ یعنی وہاں نہ ٹھہرو ، اور پورا منٰی منحر ( مذبح ) ہے ، سوائے جمرہ عقبہ کے پیچھے کے “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: بطن عرفہ سے اٹھ جاؤ: اس لئے کہ وہ میدان عرفات کی حد سے باہر ہے۔ بطن محسر سے اٹھ جاؤ: اس لئے کہ وہاں منیٰ کی حد ختم ہو جاتی ہے۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب المناسك / حدیث: 3012
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح دون قوله إلا ما وراء العقبة , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف, إسناده ضعيف جدًا, القاسم بن عبد اللّٰه: متروك (تقريب: 5468), وأصل الحديث صحيح إلا ’’ ماوراء العقبة ‘‘ انظر صحيح مسلم (1218), انوار الصحيفه، صفحه نمبر 485
تخریج «تفرد ابن ماجہ ، ( تحفة الأشراف : 3069 ، ومصباح الزجاجة : 1052 ) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/المناسک 65 ( 1936 ) ، سنن الدارمی/المناسک 50 ( 1921 ) ( صحیح ) » ( سند میں قاسم بن+عبداللہ العمری متروک راوی ہے ، اس لئے «إلا ما وراء العقبة» کے لفظ کے ساتھ یہ صحیح نہیں ہے ، اصل حدیث کثرت طرق اور شواہد کی وجہ سے صحیح ہے ، نیز ملاحظہ ہو : صحیح أبی داود : 1665 - 692 1 - 1693 )