سنن ابن ماجه : «باب: طواف کعبہ کی فضیلت کا بیان۔»
کتب حدیثسنن ابن ماجهابوابباب: طواف کعبہ کی فضیلت کا بیان۔
سنن ابن ماجه
كتاب المناسك — کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
بَابُ : فَضْلِ الطَّوَافِ — باب: طواف کعبہ کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2956
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفُضَيْلِ ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : " مَنْ طَافَ بِالْبَيْتِ ، وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ كَانَ كَعِتْقِ رَقَبَةٍ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا : ” جو کوئی بیت اللہ کا طواف کرے ، اور دو رکعتیں پڑھے تو یہ ایک غلام آزاد کرنے کے مانند ہے ۔‏‏‏‏“
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب المناسك / حدیث: 2956
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: إسناده حسن
تخریج «تفرد بہ ابن ماجہ ، ( تحفة الأشراف : 7331 ، ومصباح الزجاجة : 1039 ) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الحج 111 ( 959 ) ، سنن النسائی/الحج 134 ( 2922 ) ، مسند احمد ( 2/3 ، 11 ، 95 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 2957
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ أَبِي سَوِيَّةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ هِشَامٍ ، يَسْأَلُ عَطَاءَ بْنَ أَبِي رَبَاحٍ عَنْ الرُّكْنِ الْيَمَانِي ، وَهُوَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ؟ ، فَقَالَ عَطَاءٌ : حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " وُكِلَ بِهِ سَبْعُونَ مَلَكًا ، فَمَنْ قَالَ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ، رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً ، وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً ، وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ ، قَالُوا: آمِينَ " . ¤ (حديث مرفوع) (حديث موقوف) فَلَمَّا بَلَغَ فَلَمَّا بَلَغَ الرُّكْنِ الْأَسْوَدِ ، قَالَ: يَا أَبَا مُحَمَّدٍ ، مَا بَلَغَكَ فِي هَذَا الرُّكْنِ الْأَسْوَدِ؟ ، فَقَالَ عَطَاءٌ : حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ فَاوَضَهُ ، فَإِنَّمَا يُفَاوِضُ يَدَ الرَّحْمَنِ " . ¤ (حديث موقوف) قَالَ لَهُ ابْنُ هِشَامٍ: يَا أَبَا مُحَمَّدٍ ، فَالطَّوَافُ ، قَالَ قَالَ لَهُ ابْنُ هِشَامٍ: يَا أَبَا مُحَمَّدٍ ، فَالطَّوَافُ ، قَالَ عَطَاءٌ : حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ طَافَ بِالْبَيْتِ سَبْعًا ، وَلَا يَتَكَلَّمُ إِلَّا بِسُبْحَانَ اللَّهِ ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ ، وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ ، مُحِيَتْ عَنْهُ عَشْرُ سَيِّئَاتٍ ، وَكُتِبَتْ لَهُ عَشْرُ حَسَنَاتٍ ، وَرُفِعَ لَهُ بِهَا عَشْرَةُ دَرَجَاتٍ ، وَمَنْ طَافَ فَتَكَلَّمَ ، وَهُوَ فِي تِلْكَ الْحَالِ خَاضَ فِي الرَّحْمَةِ بِرِجْلَيْهِ ، كَخَائِضِ الْمَاءِ بِرِجْلَيْهِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´حمید بن ابی سویہ کہتے ہیں کہ` میں نے ابن ہشام کو عطاء بن ابی رباح سے رکن یمانی کے متعلق سوال کرتے ہوئے سنا ، اور وہ بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے ، تو عطاء نے کہا : مجھ سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” رکن یمانی پر ستر فرشتے متعین ہیں جو کوئی «اللهم إني أسألك العفو والعافية في الدنيا والآخرة ربنا آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة وقنا عذاب النار» ” اے اللہ ! میں تجھ سے دنیا و آخرت میں مغفرت اور عافیت طلب کرتا ہوں ، اے ہمارے رب ! ہمیں دنیا اور آخرت میں بھلائی سے نواز ، اور ہمیں جہنم کے عذاب سے بچا “ کہتا ہے تو فرشتے آمین کہتے ہیں ، پھر جب عطاء حجر اسود کے پاس پہنچے تو ابن ہشام نے کہا : ابو محمد ! اس حجر اسود کے بارے میں آپ کو کیا بات پہنچی ہے ؟ عطاء نے کہا : مجھ سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا : ” جو اس کو چھوتا ہے وہ گویا رحمن کا ہاتھ چھو رہا ہے ۔‏‏‏‏“ ابن ہشام نے ان سے کہا : ابو محمد ! طواف یعنی اس کے متعلق آپ کو کیا معلوم ہے ؟ عطاء نے کہا : مجھ سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فر ماتے سنا ہے : جو خانہ کعبہ کے سات چکر لگائے اور «سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله أكبر ولا حول ولاقوة إلا بالله» کے علاوہ کوئی بات نہ کرے ، تو اس کی دس برائیاں مٹا دی جائیں گی ، اور اس کے لیے دس نیکیاں لکھی جائیں گی ، اور اس کے دس درجے بڑھا دئیے جائیں گے ، اور جو طواف کرے اور بات کرے تو اس کے پاؤں رحمت میں ڈوبے ہوئے ہوں گے ، جیسے پانی میں داخل ہونے والے کے پاؤں پانی میں ڈوبے رہتے ہیں ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب المناسك / حدیث: 2957
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: ضعيف , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف, إسناده ضعيف, قال البوصيري: ’’ ھذا إسناد ضعيف،حميد (بن أبي سوية) قال فيه ابن عدي: أحاديثه غير محفوظة وقال الذهبي: مجهول ‘‘, انوار الصحيفه، صفحه نمبر 484
تخریج «تفرد بہ ابن ماجہ ، ( تحفة الأشراف : 14174 ، ومصباح الزجاجة : 1038 ) ( ضعیف ) » ( سند میں حمید مجہول ، اور اسماعیل بن عیاش غیر شامی رواة سے روایت میں ضعیف ہیں ، نیز ملاحظہ ہو : المشکاة : 2590 )

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل