سنن ابن ماجه : «باب: مکہ میں داخل ہونے کا بیان۔»
کتب حدیثسنن ابن ماجهابوابباب: مکہ میں داخل ہونے کا بیان۔
سنن ابن ماجه
كتاب المناسك — کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
بَابُ : دُخُولِ مَكَّةَ — باب: مکہ میں داخل ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2940
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدْخُلُ مَكَّةَ مِنْ الثَّنِيَّةِ الْعُلْيَا ، وَإِذَا خَرَجَ خَرَجَ مِنْ الثَّنِيَّةِ السُّفْلَى " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں «ثنية العليا» ” بلند گھاٹی “ سے داخل ہوتے ، اور جب نکلتے تو «ثنية السفلى» ” نشیبی گھاٹی “ سے نکلتے ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: «ثنية العليا» اور «ثنية السفلى» یہ دونوں مکہ کی دو گھاٹیاں ہیں۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب المناسك / حدیث: 2940
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: إسناده صحيح
تخریج «تفرد بہ ابن ماجہ ، ( تحفة الأشراف : 8114 ) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الحج 40 ( 1576 ) ، 41 ( 1577 ) ، صحیح مسلم/الحج 37 ( 1257 ) ، سنن ابی داود/الحج 45 ( 1866 ) ، سنن النسائی/الحج 105 ( 2868 ) ، مسند احمد ( 2/14 ، 19 ) ، سنن الدارمی/المناسک 81 ( 1969 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 2941
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْعُمَرِيُّ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ مَكَّةَ نَهَارًا " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں دن میں داخل ہوئے ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب المناسك / حدیث: 2941
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: إسناده حسن
تخریج «سنن الترمذی/الحج 31 ( 854 ) ، ( تحفة الأشراف : 7723 ) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الصلاة 89 ( 484 ) ، الحج 148 ( 1573 ) ، 149 ( 1574 ) ، صحیح مسلم/الحج 38 ( 1259 ) ، سنن النسائی/الحج 103 ( 2865 ) ، مسند احمد ( 2/59 ، 78 ) ، سنن الدارمی/المناسک 80 ( 1968 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 2942
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ، قَالَ : قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، أَيْنَ تَنْزِلُ غَدًا ؟ وَذَلِكَ فِي حَجَّتِهِ ، قَالَ : " وَهَلْ تَرَكَ لَنَا عَقِيلٌ مَنْزِلًا ؟ " ، ثُمَّ قَالَ : " نَحْنُ نَازِلُونَ غَدًا بِخَيْفِ بَنِي كِنَانَةَ ، يَعْنِي الْمُحَصَّبَ ، حَيْثُ قَاسَمَتْ قُرَيْشٌ عَلَى الْكُفْرِ " ، وَذَلِكَ أَنَّ بَنِي كِنَانَةَ حَالَفَتْ قُرَيْشًا عَلَى بَنِي هَاشِمٍ ، أَنْ لَا يُنَاكِحُوهُمْ وَلَا يُبَايِعُوهُمْ ، قَالَ مَعْمَرٌ ، قَالَ الزُّهْرِيُّ : وَالْخَيْفُ الْوَادِي .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ کل ( مکہ میں ) کہاں اتریں گے ؟ یہ بات آپ کے حج کے دوران کی ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کیا عقیل نے ہمارے لیے کوئی گھر باقی چھوڑا ہے “ ؟ ۱؎ پھر فرمایا : ” ہم کل «خیف بنی کنانہ» یعنی محصب میں اتریں گے ، جہاں قریش نے کفر پر قسم کھائی تھی ، اور وہ یہ تھی کہ بنی کنانہ نے قریش سے عہد کیا تھا کہ وہ بنی ہاشم سے نہ تو شادی بیاہ کریں گے اور نہ ان سے تجارتی لین دین “ ۲؎ ۔ زہری کہتے ہیں کہ «خیف» وادی کو کہتے ہیں ۔
وضاحت:
۱؎: یعنی ابوطالب کی ساری جائداد اور مکان عقیل نے بیچ کھائی، ایک مکان بھی باقی نہ رکھا کہ ہم اس میں اتریں جب علی اور جعفر رضی اللہ عنہما اور ابوطالب کے بیٹے مسلمان ہو گئے اور انہوں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ کو ہجرت کی تو عقیل اور طالب دو بھائی جو ابھی تک کافر تھے مکہ میں رہ گئے، اور ابوطالب کی کل جائداد انہوں نے لے لی، اور جعفر رضی اللہ عنہ کو اس میں سے کچھ حصہ نہ ملا کیونکہ وہ دونوں مسلمان ہو گئے اور مسلمان کافر کا وارث نہیں ہوتا۔
۲؎: یہ جگہ سیرت کی کتابوں میں شعب أبی طالب سے مشہور ہے، جہاں پر ابو طالب بنی ہاشم اور بنی مطلب کو لے کر چھپ گئے تھے، اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی پناہ میں لے لیا تھا، اور قریش کے کافروں نے عہد نامہ لکھا تھا کہ ہم بنی ہاشم اور بنی مطلب سے نہ شادی بیاہ کریں گے نہ اور کوئی معاملہ، اور اس کا قصہ طویل ہے اور سیرت کی کتابوںمیں بالتفصیل مذکور ہے۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب المناسك / حدیث: 2942
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/الحج 44 ( 1588 ) ، الجہاد180 ( 3058 ) ، مناقب الأنصار 39 ( 4282 ) ، المغازي 48 ( 4282 ) ، التوحید 31 ( 7479 ) ، صحیح مسلم/الحج 80 ( 1351 ) ، سنن ابی داود/الفرائض 10 ( 2909 ، 10 29 ) ، ( تحفة الأشراف : 114 ) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الفرائض 15 ( 2107 ) ، موطا امام مالک/الفرائض 13 ( 10 ) ، مسند احمد ( 2/237 ، سنن الدارمی/الفرائض 29 ( 3026 ) ( صحیح ) »

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل