سنن ابن ماجه : «باب: حج میں شرط لگانا جائز ہے۔»
کتب حدیثسنن ابن ماجهابوابباب: حج میں شرط لگانا جائز ہے۔
سنن ابن ماجه
كتاب المناسك — کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
بَابُ : الشَّرْطِ فِي الْحَجِّ — باب: حج میں شرط لگانا جائز ہے۔
حدیث نمبر: 2936
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَدَّتِهِ ، قَالَ : لَا أَدْرِي أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ ، أَوْ سُعْدَى بِنْتِ عَوْفٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَى ضُبَاعَةَ بِنْتِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ ، فَقَالَ : " مَا يَمْنَعُكِ يَا عَمَّتَاهُ مِنَ الْحَجِّ ؟ " ، فَقَالَتْ : أَنَا امْرَأَةٌ سَقِيمَةٌ ، وَأَنَا أَخَافُ الْحَبْسَ ، قَالَ : " فَأَحْرِمِي ، وَاشْتَرِطِي أَنَّ مَحِلَّكِ حَيْثُ حُبِسْتِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوبکر بن عبداللہ بن زبیر اپنی جدّہ ( دادی یا نانی ) سے روایت کرتے ہیں ( راوی کہتے ہیں : مجھے نہیں معلوم کہ وہ اسماء بنت ابی بکر ہیں یا سعدیٰ بنت عوف ) کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ضباعہ بنت عبدالمطلب رضی اللہ عنہا کے پاس گئے اور فرمایا : ” پھوپھی جان ! حج کرنے میں آپ کے لیے کون سی چیز رکاوٹ ہے “ ؟ انہوں نے عرض کیا : میں ایک بیمار عورت ہوں اور مجھے اندیشہ ہے کہ میں پہنچ نہیں سکوں گی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” آپ احرام باندھ لیں اور شرط کر لیں کہ جس جگہ بہ سبب بیماری آگے نہیں جا سکوں گی ، وہیں حلال ہو جاؤں گی ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب المناسك / حدیث: 2936
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح
تخریج «تفرد بہ ابن ماجہ ، ( تحفة الأشراف : 15892 ، ومصباح الزجاجة : 1033 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 6/349 ) ( صحیح ) » ( سند میں ابوبکر بن عبد اللہ مستور ہیں ، لیکن دوسرے طرق سے تقویت پاکر حدیث صحیح ہے ، ملاحظہ ہو : الإرواء : 4 / 187 )
حدیث نمبر: 2937
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، وَوَكِيعٌ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ضُبَاعَةَ ، قَالَتْ : دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا شَاكِيَةٌ ، فَقَالَ : " أَمَا تُرِيدِينَ الْحَجَّ الْعَامَ " ، قُلْتُ : إِنِّي لَعَلِيلَةٌ ، يَا رَسُولَ اللَّهِ ، قَالَ : " حُجِّي وَقُولِي مَحِلِّي ، حَيْثُ تَحْبِسُنِي " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ضباعہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` میرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ، میں اس وقت بیمار تھی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : ” کیا امسال آپ کا ارادہ حج کرنے کا نہیں ہے “ ؟ میں نے جواب دیا : اللہ کے رسول ! میں بیمار ہوں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” حج کرو اور یوں ( نیت میں ) کہو : اے اللہ جہاں تو مجھے روک دے گا میں وہیں حلال ہو جاؤں گی “ ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب المناسك / حدیث: 2937
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح
تخریج «تفرد بہ ابن ماجہ ، ( تحفة الأشراف : 15914 ، ومصباح الزجاجة : 1034 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 6/360 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 2938
حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ طَاوُسًا ، وَعِكْرِمَةَ ، يُحَدِّثَانِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : جَاءَتْ ضُبَاعَةُ بِنْتُ الزُّبَيْرِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَتْ : إِنِّي امْرَأَةٌ ثَقِيلَةٌ ، وَإِنِّي أُرِيدُ الْحَجَّ ، فَكَيْفَ أُهِلُّ ؟ ، قَالَ : " أَهِلِّي وَاشْتَرِطِي ، أَنَّ مَحِلِّي حَيْثُ حَبَسْتَنِي " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` ضباعہ بنت زبیر بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور کہنے لگیں : میں ایک بھاری بھر کم عورت ہوں ، اور میں حج کا ارادہ بھی رکھتی ہوں ، تو میں تلبیہ کیسے پکاروں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم تلبیہ پکارو اور ( اللہ سے ) شرط کر لو کہ جہاں تو مجھے روکے گا ، میں وہیں حلال ہو جاؤں گی “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: معلوم ہوا کہ مرض احصار (رکاوٹ) کا سبب بن سکتا ہے۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب المناسك / حدیث: 2938
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح مسلم
تخریج «صحیح مسلم/الحج 15 ( 1208 ) ، سنن النسائی/الحج 60 ( 2767 ) ، ( تحفة الأشراف : 5754 ، 6214 ) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/الحج 22 ( 1776 ) ، سنن الترمذی/الحج 97 ( 941 ) ، مسند احمد ( 1/337 ، 352 ) ، سنن الدارمی/المناسک 15 ( 1852 ) ( صحیح ) »

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل