سنن ابن ماجه : «باب: میت کی طرف سے حج کرنے کا بیان۔»
کتب حدیثسنن ابن ماجهابوابباب: میت کی طرف سے حج کرنے کا بیان۔
سنن ابن ماجه
كتاب المناسك — کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
بَابُ : الْحَجِّ عَنِ الْمَيِّتِ — باب: میت کی طرف سے حج کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2903
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ عَزْرَةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَ رَجُلًا يَقُولُ : لَبَّيْكَ عَنْ شُبْرُمَةَ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ شُبْرُمَةُ ؟ " ، قَالَ : قَرِيبٌ لِي ، قَالَ : " هَلْ حَجَجْتَ قَطُّ ؟ " ، قَالَ : لَا ، قَالَ : " فَاجْعَلْ هَذِهِ عَنْ نَفْسِكَ ، ثُمَّ أحْجُجَّ عَنْ شُبْرُمَةَ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو «لبیک عن شبرمہ» ” حاضر ہوں شبرمہ کی طرف سے “ کہتے ہوئے سنا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : ” شبرمہ کون ہے “ ؟ اس نے بتایا : وہ میرا رشتہ دار ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : ” کیا تم نے کبھی حج کیا ہے “ ؟ اس نے کہا : نہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تو اس حج کو اپنی طرف سے کر لو ، پھر ( آئندہ ) شبرمہ کی طرف سے کرنا “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حج دوسرے کی طرف سے نائب ہو کر کرنا جائز ہے، لیکن یہ ضروری ہے کہ اس سے پہلے خود اپنا فریضہ حج ادا کر چکا ہو۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب المناسك / حدیث: 2903
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: حسن
تخریج «سنن ابی داود/المناسک 26 ( 1811 ) ، ( تحفة الأشراف : 5564 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 2904
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ ، عَنْ سُلَيْمَانَ الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : أَحُجُّ عَنْ أَبِي ؟ ، قَالَ : " نَعَمْ حُجَّ عَنْ أَبِيكَ ، فَإِنْ لَمْ تَزِدْهُ خَيْرًا لَمْ تَزِدْهُ شَرًّا " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور بولا : کیا میں اپنے والد کی طرف سے حج کر لوں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ہاں ، اپنے والد کی طرف سے حج کرو ، اگر تم ان کی نیکی نہ بڑھا سکے تو ان کی برائی میں اضافہ مت کرو “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: یعنی باپ کے بڑے احسانات ہیں، آدمی کو چاہئے کہ اپنے والد کی طرف سے خیر خیرات اور اچھے کام کرے، جیسے صدقہ اور حج وغیرہ، اگر یہ نہ ہو سکے تو اتنا ضروری ہے کہ والد کے ساتھ برائی نہ کرے، وہ برائی یہ ہے دوسرے لوگوں سے لڑ کر والد کو گالیاں دلوائے یا برا کہلوائے یا ان کے والد کو برا کہہ کر، جیسے دوسری حدیث میں آیا ہے کہ بڑا کبیرہ گناہ یہ ہے کہ آدمی اپنے والد کو گالی دے، لوگوں نے عرض کیا: اپنے والد کو کون گالی دے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس طرح سے کہ دوسرے کے والد کو گالی دے وہ اس کے والد کو گالی دے ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب المناسك / حدیث: 2904
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح الإسناد , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف, إسناده ضعيف, سفيان الثوري عنعن, انوار الصحيفه، صفحه نمبر 483
تخریج « تفرد بہ ابن ماجہ ، ( تحفة الأشراف : 6555 ، ومصباح الزجاجة : 1024 ) ( صحیح الإسناد ) »
حدیث نمبر: 2905
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عَطَاءٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي الْغَوْثِ بْنِ حُصَيْنٍ ، رَجُلٌ مِنَ الْفُرْعِ أَنَّهُ اسْتَفْتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ حَجَّةٍ كَانَتْ عَلَى أَبِيهِ مَاتَ وَلَمْ يَحُجَّ ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " حُجَّ عَنْ أَبِيكَ " ، وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " وَكَذَلِكَ الصِّيَامُ فِي النَّذْرِ ، يُقْضَى عَنْهُ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´مقام فرع کے ایک شخص ابوالغوث بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسے حج کی ادائیگی کے بارے میں سوال کیا جو ان کے والد پر فرض تھا ، اور وہ بغیر حج کیے مر گئے تھے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اپنے والد کی جانب سے حج کرو “ ، نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا : ” اسی طرح کا معاملہ نذر مانے ہوئے صیام کا بھی ہے کہ ان کی قضاء اس کی طرف سے کی جائے گی “ ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب المناسك / حدیث: 2905
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: ضعيف الإسناد , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف, إسناده ضعيف, عطاء الخراساني لم يسمع من أبي الغوث رضي اللّٰه عنه كما في التقريب (8304), والسند ضعفه البيهقي (335/3) والبوصيري, انوار الصحيفه، صفحه نمبر 483
تخریج «تفرد بہ ابن ماجہ ، ( تحفة الأشراف : 12077 ، ومصباح الزجاجة : 1025 ) ( ضعیف الإسناد ) » ( سند میں عثمان بن عطاء خراسانی ضعیف ہیں ، بلکہ بعضوں کے نزدیک متروک ، حدیث کے پہلے جملہ کے لئے آگے کی حدیث ( 2906 ) دیکھیں )

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل