سنن ابن ماجه : «باب: حاجی کی دعا کی فضیلت۔»
کتب حدیثسنن ابن ماجهابوابباب: حاجی کی دعا کی فضیلت۔
سنن ابن ماجه
كتاب المناسك — کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
بَابُ : فَضْلِ دُعَاءِ الْحَجِّ — باب: حاجی کی دعا کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 2892
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ ، حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَالِحٍ مَوْلَى بَنِي عَامِرٍ ، حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ : " الْحُجَّاجُ وَالْعُمَّارُ وَفْدُ اللَّهِ ، إِنْ دَعَوْهُ أَجَابَهُمْ ، وَإِنِ اسْتَغْفَرُوهُ غَفَرَ لَهُمْ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” حجاج اور معتمرین ( حج اور عمرہ کرنے والے ) اللہ کے وفد ( مہمان ) ہیں ، اگر وہ اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں تو وہ ان کی دعاؤں کو قبول کرتا ہے ، اور اگر وہ اس سے مغفرت طلب کرتے ہیں تو وہ انہیں معاف کر دیتا ہے “ ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب المناسك / حدیث: 2892
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: ضعيف , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف, إسناده ضعيف, صالح بن عبد اللّٰه بن صالح: منكر الحديث،قاله البخاري (التاريخ الكبير 285/4), انوار الصحيفه، صفحه نمبر 482
تخریج «تفرد بہ ابن ماجہ ، ( تحفة الأشراف : 12888 ، ومصباح الزجاجة : 1020 ) ( ضعیف ) » ( سند میں صالح بن عبد اللہ منکر الحدیث راوی ہے )
حدیث نمبر: 2893
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَرِيفٍ ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " الْغَازِي فِي سَبِيلِ اللَّهِ ، وَالْحَاجُّ وَالْمُعْتَمِرُ وَفْدُ اللَّهِ ، دَعَاهُمْ فَأَجَابُوهُ ، وَسَأَلُوهُ فَأَعْطَاهُمْ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والا ، حج کرنے والا اور عمرہ کرنے والا اللہ تعالیٰ کا مہمان ہے ، اللہ تعالیٰ نے ان کو بلایا تو انہوں نے حاضری دی ، اور انہوں نے اللہ تعالیٰ سے مانگا تو اس نے انہیں عطا کیا “ ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب المناسك / حدیث: 2893
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: حسن , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف, إسناده ضعيف, عطاء بن السائب اختلط وحديث النسائي (5/ 113 ح 2626،6/ 16ح 3123) يغني عنه, انوار الصحيفه، صفحه نمبر 482
تخریج «تفرد بہ ابن ماجہ ، ( تحفة الأشراف : 7406 ، ومصباح الزجاجة : 1021 ) ( حسن ) »
حدیث نمبر: 2894
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ عُمَرَ أَنَّهُ اسْتَأْذَنَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْعُمْرَةِ ، فَأَذِنَ لَهُ ، وَقَالَ : " يَا أُخَيَّ ، أَشْرِكْنَا فِي شَيْءٍ مِنْ دُعَائِكَ وَلَا تَنْسَنَا " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عمرہ کی اجازت طلب کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت عطا فرمائی ، اور ان سے فرمایا : ” اے میرے بھائی ! ہمیں بھی دعاؤں میں شریک رکھنا ، اور ہمیں نہ بھولنا “ ۱؎ ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب المناسك / حدیث: 2894
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: ضعيف , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف, إسناده ضعيف, سنن أبي داود (1498) ترمذي (3562), انوار الصحيفه، صفحه نمبر 482
تخریج «سنن ابی داود/الصلاة 358 ( 1498 ) ، سنن الترمذی/الدعوات 110 ( 3562 ) ، ( تحفة الأشراف : 10522 ) ، وقد أٰخرجہ : مسند احمد ( /29 ) ( ضعیف ) » ( سند میں عاصم بن عبید اللہ ضعیف راوی ہیں )
حدیث نمبر: 2895
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ ، قَالَ : وَكَانَتْ تَحْتَهُ ابْنَةُ أَبِي الدَّرْدَاءِ ، فَأَتَاهَا فَوَجَدَ أُمَّ الدَّرْدَاءِ ، وَلَمْ يَجِدْ أَبَا الدَّرْدَاءِ ، فَقَالَتْ لَهُ : تُرِيدُ الْحَجَّ الْعَامَ ؟ ، قَالَ : نَعَمْ ، قَالَتْ : فَادْعُ اللَّهَ لَنَا بِخَيْرٍ ، فَإِنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ : " دَعْوَةُ الْمَرْءِ مُسْتَجَابَةٌ لِأَخِيهِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ ، عِنْدَ رَأْسِهِ مَلَكٌ يُؤَمِّنُ عَلَى دُعَائِهِ كُلَّمَا دَعَا لَهُ بِخَيْرٍ ، قَالَ : آمِينَ ، وَلَكَ بِمِثْلِهِ " ، قَالَ : ثُمَّ خَرَجْتُ إِلَى السُّوقِ ، فَلَقِيتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ فَحَدَّثَنِي عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ ذَلِكَ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´صفوان بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ان کی زوجیت میں ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی تھیں ، وہ ان کے پاس گئے ، وہاں ام الدرداء یعنی ساس کو پایا ، ابو الدرداء کو نہیں ، ام الدرداء نے ان سے پوچھا : کیا تمہارا امسال حج کا ارادہ ہے ؟ انہوں نے جواب دیا : ہاں ، تو انہوں نے کہا : ہمارے لیے اللہ تعالیٰ سے خیر کی دعا کرنا ، اس لیے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے : ” آدمی کی وہ دعا جو وہ اپنے بھائی کے لیے اس کے غائبانے میں کرتا ہے قبول کی جاتی ہے ، اس کے سر کے پاس ایک فرشتہ ہوتا ہے ، جو اس کی دعا پر آمین کہتا ہے ، جب وہ اس کے لیے خیر کی دعا کرتا ہے تو وہ آمین کہتا ہے ، اور کہتا ہے : تیرے لیے بھی ایسا ہی ہو “ ۔ صفوان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ پھر میں بازار کی طرف چلا گیا ، تو میری ملاقات ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے ہوئی تو انہوں نے بھی مجھ سے اسی کے مثل نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب المناسك / حدیث: 2895
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح مسلم
تخریج «صحیح مسلم/الذکر والدعاء 23 ( 2732 ) ، ( تحفة الأشراف : 10939 ) ( صحیح ) »

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل