سنن ابن ماجه
كتاب المناسك — کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
بَابُ : الْخُرُوجِ إِلَى الْحَجِّ — باب: حج کے لیے نکلنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2882
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، وَأَبُو مُصْعَبٍ الزُّهْرِيُّ ، وَسُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالُوا : حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " السَّفَرُ قِطْعَةٌ مِنَ الْعَذَابِ يَمْنَعُ أَحَدَكُمْ نَوْمَهُ وَطَعَامَهُ وَشَرَابَهُ ، فَإِذَا قَضَى أَحَدُكُمْ نَهْمَتَهُ مِنْ سَفَرِهِ فَلْيُعَجِّلِ الرُّجُوعَ إِلَى أَهْلِهِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” سفر عذاب کا ایک ٹکڑا ہے ، وہ تمہارے سونے ، اور کھانے پینے ( کی سہولتوں ) میں رکاوٹ بنتا ہے ، لہٰذا تم میں سے کوئی جب اپنے سفر کی ضرورت پوری کر لے ، تو جلد سے جلد اپنے گھر لوٹ آئے “ ۔
وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بلا ضرورت سفر میں رہنا اور تکلیفیں اٹھانا صحیح نہیں ہے، یہ بھی معلوم ہوا کہ سفر گرچہ حج یا جہاد کے لیے ہو تب بھی کام پورا ہونے کے بعد جلدی گھر لوٹنا بہتر ہے، اس میں خود اس شخص کو بھی آرام ہے اور اس کے گھر والوں کو بھی جو جدائی سے پریشان رہتے ہیں، اور مدت دراز تک شوہر کا اپنی بیوی سے علاحدہ رہنا بھی مناسب نہیں ہے، حاجت بشری اور خواہش انسانی ساتھ لگی ہوئی ہے مبادا گناہ میں گرفتاری ہو، اللہ بچائے۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب المناسك / حدیث: 2882
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح, الف: متفق عليه، ب: صحيح
تخریج «صحیح البخاری/العمرة 19 ( 1804 ) ، الجہاد 136 ( 3001 ) ، الأطعمة 30 ( 5429 ) ، صحیح مسلم/الإمارة 55 ( 1927 ) ، ( تحفة الأشراف : 12572 ) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/الاستئذان 15 ( 39 ) ، مسند احمد ( 2/236 ، 445 ) ، سنن الدارمی/الاستئذان 40 ( 2712 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 2882M
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِهِ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´اس سند سے بھی` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اسی طرح مروی ہے ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب المناسك / حدیث: 2882M
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح
تخریج t
حدیث نمبر: 2883
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَعَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَا : حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل أَبُو إِسْرَائِيلَ ، عَنْ فُضَيْلِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ الْفَضْلِ ، أَوْ أَحَدِهِمَا عَنِ الْآخَرِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ أَرَادَ الْحَجَّ فَلْيَتَعَجَّلْ ، فَإِنَّهُ قَدْ يَمْرَضُ الْمَرِيضُ ، وَتَضِلُّ الضَّالَّةُ ، وَتَعْرِضُ الْحَاجَةُ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عباس ، فضل رضی اللہ عنہم سے روایت کرتے ہیں یا ان میں ایک دوسرے سے روایت کرتے ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو شخص حج کا قصد کرے تو اسے جلدی سے انجام دے لے ، اس لیے کہ کبھی آدمی بیمار پڑ جاتا ہے یا کبھی کوئی چیز گم ہو جاتی ہے ، ( جیسے سواری وغیرہ ) یا کبھی کوئی ضرورت پیش آ جاتی ہے “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: تاخیر کی صورت میں اس قسم کے حالات سے دو چار ہو سکتا ہے، اور آدمی ایک فرض کا تارک ہو سکتا ہے۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب المناسك / حدیث: 2883
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: حسن , شیخ زبیر علی زئی: حسن
تخریج «تفرد بہ ابن ماجہ ، ( تحفة الأشراف : 11047 ، ومصباح الزجاجة : 1015 ) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/المناسک 6 ( 1732 ) ، مسند احمد ( 1/225 ، 323 ، 355 ) ، سنن الدارمی/الحج 1 ( 1825 ) ( حسن ) » ( سند میں اسماعیل بن خلیفہ ضعیف ہیں ، لیکن متابعات و شواہد کی وجہ سے یہ حسن ہے ، ملاحظہ ہو : الإرواء : 990 )