سنن ابن ماجه : «باب: مال غنیمت میں خیانت اور چوری کا بیان۔»
کتب حدیثسنن ابن ماجهابوابباب: مال غنیمت میں خیانت اور چوری کا بیان۔
سنن ابن ماجه
كتاب الجهاد — کتاب: جہاد کے فضائل و احکام
بَابُ : الْغُلُولِ — باب: مال غنیمت میں خیانت اور چوری کا بیان۔
حدیث نمبر: 2848
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ ، عَنْ أَبِي عَمْرَةَ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ ، قَالَ : تُوُفِّيَ رَجُلٌ مِنْ أَشْجَعَ بِخَيْبَرَ ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ ، فَأَنْكَرَ النَّاسُ ذَلِكَ ، وَتَغَيَّرَتْ لَهُ وُجُوهُهُمْ ، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ قَالَ : إِنَّ صَاحِبَكُمْ غَلَّ فِي سَبِيلِ اللَّهِ " ، قَالَ زَيْدٌ : فَالْتَمَسُوا فِي مَتَاعِهِ ، فَإِذَا خَرَزَاتٌ مِنْ خَرَزِ يَهُودَ مَا تُسَاوِي دِرْهَمَيْنِ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` قبیلہ اشبحع کے ایک شخص کا خیبر میں انتقال ہو گیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم لوگ اپنے ساتھی کی نماز ( جنازہ ) پڑھ لو ، لوگوں کو اس پر تعجب ہوا اور ان کے چہروں کے رنگ اڑ گئے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب یہ صورت حال دیکھی تو فرمایا : ” تمہارے ساتھی نے اللہ کے راستے میں ( حاصل شدہ مال غنیمت میں ) خیانت کی ہے “ ۔ زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : پھر لوگوں نے اس کے سامان کی تلاشی لی تو کیا دیکھتے ہیں کہ یہود کے مونگوں میں سے کچھ مونگے جو کہ دو درہم کے برابر تھے اس کے سامان میں موجود تھے ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الجهاد / حدیث: 2848
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: ضعيف , شیخ زبیر علی زئی: إسناده حسن
تخریج «سنن ابی داود/الجہاد 143 ( 2710 ) ، سنن النسائی/الجنائز 66 ( 1961 ) ، ( تحفة الأشراف : 3767 ) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/الجہاد13 ( 23 ) ، مسند احمد ( 4/114 ، 5/192 ) ( ضعیف ) ( ابوعمرہ مجہول العین راوی ہے ) »
حدیث نمبر: 2849
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ : كَانَ عَلَى ثَقَلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ : كِرْكِرَةُ ، فَمَاتَ ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " هُوَ فِي النَّارِ " ، فَذَهَبُوا يَنْظُرُونَ ، فَوَجَدُوا عَلَيْهِ كِسَاءً أَوْ عَبَاءَةً قَدْ غَلَّهَا " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامان کی نگہبانی پر کرکرہ نامی ایک شخص تھا ، اس کا انتقال ہو گیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” وہ جہنم میں ہے “ ، لوگ اس کا سامان دیکھنے لگے تو اس میں ایک کملی یا عباء ملی جو اس نے مال غنیمت میں سے چرا لی تھی ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الجهاد / حدیث: 2849
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح بخاري
تخریج «صحیح البخاری/الجہاد 190 ( 3074 ) ، ( تحفة الأشراف : 8632 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 2/160 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 2850
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ أَبِي سِنَانٍ عِيسَى بْنِ سِنَانٍ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ شَدَّادٍ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، قَالَ : صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ إِلَى جَنْبِ بَعِيرٍ مِنَ الْمَقَاسِمِ ، ثُمَّ تَنَاوَلَ شَيْئًا مِنَ الْبَعِيرِ فَأَخَذَ مِنْهُ قَرَدَةً يَعْنِي وَبَرَةً ، فَجَعَلَ بَيْنَ إِصْبَعَيْهِ ، ثُمَّ قَالَ : " يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ هَذَا مِنْ غَنَائِمِكُمْ أَدُّوا الْخَيْطَ وَالْمِخْيَطَ فَمَا فَوْقَ ذَلِكَ ، فَمَا دُونَ ذَلِكَ فَإِنَّ الْغُلُولَ عَارٌ عَلَى أَهْلِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَشَنَارٌ وَنَارٌ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں جنگ حنین کے دن مال غنیمت کے ایک اونٹ کے پہلو میں نماز پڑھائی ، نماز کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ میں سے کوئی چیز لی جیسے اونٹ کا بال اور اسے اپنی انگلیوں سے پکڑا پھر فرمایا : ” لوگو ! یہ بھی تمہارے مال غنیمت کا حصہ ہے ، لہٰذا دھاگہ سوئی نیز اس سے چھوٹی اور بڑی چیز بھی جمع کر دو کیونکہ مال غنیمت میں خیانت ( چوری ) کرنے والے کے لیے قیامت کے دن باعث عار ( ندامت ) و شنار ( عیب ) اور باعث نار ( عذاب ) ہو گی “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: یعنی قیامت کے دن اس کی چوری ظاہر کی جائے گی تو لوگوں میں رسوائی ہو گی، عذاب الگ ہو گا اور جس قدر ذرہ سی چیز ہو اس کی چوری جب کھلے گی تو اور زیادہ رسوائی ہے، اس لئے مومن کو چاہئے کہ غنیمت کا کل مال حاکم کے سامنے پیش کر دے ایک سوئی یا دھاگہ بھی اپنے پاس نہ رکھ چھوڑے۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الجهاد / حدیث: 2850
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: حسن صحيح , شیخ زبیر علی زئی: حسن
تخریج «تفرد بہ ابن ماجہ ، ( تحفة الأشراف : 5121 ، ومصباح الزجاجة : 1009 ) ( حسن صحیح ) ( سند میں عیسیٰ بن سنان لین الحدیث راوی ہیں ، لیکن متابعات و شواہد کی بناء پر یہ صحیح ہے ) »

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل