سنن ابن ماجه : «باب: دشمن کی سر زمین کو آگ لگانے کا بیان۔»
کتب حدیثسنن ابن ماجهابوابباب: دشمن کی سر زمین کو آگ لگانے کا بیان۔
سنن ابن ماجه
كتاب الجهاد — کتاب: جہاد کے فضائل و احکام
بَابُ : التَّحْرِيقِ بِأَرْضِ الْعَدُوِّ — باب: دشمن کی سر زمین کو آگ لگانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2843
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ سَمُرَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ أَبِي الْأَخْضَرِ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ، قَالَ : " بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى قَرْيَةٍ يُقَالُ لَهَا : أُبْنَى ، فَقَالَ : ائْتِ أُبْنَى صَبَاحًا ثُمَّ حَرِّقْ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ابنیٰ نامی بستی کی جانب بھیجا اور فرمایا : ” ابنیٰ میں صبح کے وقت جاؤ ، اور اسے آگ لگا دو “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎ اُبنی: فلسطین میں عسقلان اور رملہ کے درمیان ایک مقام ہے، صحیح بخاری میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ہم کو ایک لشکر میں بھیجا، تو فرمایا: اگر تم فلاں فلاں دو شخصوں کو پاؤ تو آگ سے جلا دینا ، پھر جب ہم نکلنے لگے تو آپ ﷺ نے فرمایا: میں نے تم کو حکم دیا تھا فلانے فلانے کو جلانے کا، لیکن آگ سے اللہ ہی عذاب کرتا ہے تم اگر ان کو پاؤ تو قتل کر ڈالنا، لیکن درختوں کا اور بتوں کا اور سامان کا جلانا تو جائز ہے، اور کئی احادیث سے اس کی اجازت ثابت ہے جب اس میں مصلحت ہو۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الجهاد / حدیث: 2843
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: ضعيف , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف, إسناده ضعيف, سنن أبي داود (2616), انوار الصحيفه، صفحه نمبر 481
تخریج «سنن ابی داود/الجہاد 91 ( 2616 ) ، ( تحفة الأشراف : 107 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 5/205 ، 209 ) ( ضعیف ) » ( صالح بن أبی الاخضر ضعیف ہیں جن کی وجہ سے یہ حدیث ضعیف ہے )
حدیث نمبر: 2844
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَرَّقَ نَخْلَ بَنِي النَّضِيرِ ، وَقَطَعَ وَهِيَ الْبُوَيْرَةُ ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ : مَا قَطَعْتُمْ مِنْ لِينَةٍ أَوْ تَرَكْتُمُوهَا قَائِمَةً سورة الحشر آية 5 ، الْآيَةَ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ بنو نضیر کے کھجور کا باغ جلا دیا ، اور کاٹ ڈالا ، اس باغ کا نام بویرہ تھا ، چنانچہ اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان نازل ہوا : «ما قطعتم من لينة أو تركتموها قائمة» یعنی ” تم نے کھجوروں کے جو درخت کاٹ ڈالے یا جنہیں تم نے ان کی جڑوں پہ باقی رہنے دیا یہ سب اللہ تعالیٰ کے حکم سے تھا ، اور اس لیے بھی کہ فاسقوں کو اللہ تعالیٰ رسوا کرے “ ( سورۃ الحشر : ۵ ) ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الجهاد / حدیث: 2844
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/الحرث والمزارعة 4 ( 2356 ) ، الجہاد 154 ( 3020 ) ، المغازي 14 ( 4031 ) ، صحیح مسلم/الجہاد 10 ( 1746 ) ، سنن ابی داود/الجہاد 91 ( 2615 ) ، سنن الترمذی/التفسیر 59 ( 3302 ، السیر 4 ( 1552 ) ، ( تحفة الأشراف : 8267 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 2/123 ، 140 ) ، سنن الدارمی/السیر 23 ( 2503 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 2845
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَرَّقَ نَخْلَ بَنِي النَّضِيرِ ، وَقَطَعَ ، وَفِيهِ ، يَقُولُ شَاعِرُهُمْ : فَهَانَ عَلَى سَرَاةِ بَنِي لُؤَيٍّ حَرِيقٌ بِالْبُوَيْرَةِ مُسْتَطِيرُ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ بنو نضیر کے کھجور کے درخت جلا دئیے اور انہیں کاٹ دیا ، اسی سے متعلق ایک شاعر کہتا ہے : «فهان على سراة بني لؤي حريق بالبويرة مستطير» بنی لؤی کے سرداروں کے لیے آسان ہوا ، بویرہ میں آگ لگانا جو ہر طرف پھیلتی جا رہی تھی ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الجهاد / حدیث: 2845
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح مسلم
تخریج «أنظر ماقبلہ ، ( تحفة الأشراف : 8060 ) ( صحیح ) »

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل