سنن ابن ماجه
كتاب الجهاد — کتاب: جہاد کے فضائل و احکام
بَابُ : الْقِتَالِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى — باب: اللہ کی راہ میں لڑنے کا ثواب۔
حدیث نمبر: 2792
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ يُخَامِرَ ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : " مَنْ قَاتَلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ رَجُلٍ مُسْلِمٍ فُوَاقَ نَاقَةٍ وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ` انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہو ے سنا : ” جو مسلمان شخص اللہ کے راستے میں اونٹنی کا دودھ دوھنے کے درمیانی وقفہ کے برابر لڑا ، اس کے لیے جنت واجب ہو گئی “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: اونٹنی کا دددھ دوھنے کے درمیانی وقفہ سے مراد یا تو وہ ٹھہرنا ہے جو ایک وقت سے دوسرے وقت تک ہوتا ہے مثلاً صبح کو دودھ دوہ کر پھر شام کو دوہتے ہیں تو صبح سے شام تک لڑے یہ مطلب ہے اور صحیح یہ ہے کہ وہ ٹھہرنا مراد ہے جو دودھ دوہنے میں تھوڑی دیر ٹھہر جاتے ہیں تاکہ اور دودھ تھن میں اتر آئے، پھر دوہتے ہیں یہ چار پانچ منٹ ہوتے ہیں، تو مطلب یہ ہو گا کہ جو کوئی اتنی دیر تک بھی اللہ کی راہ میں کافروں سے لڑا تو اس کے لئے جنت واجب ہو گئی۔ سبحان اللہ جہاد کی فضیلت کا کیا کہنا۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الجهاد / حدیث: 2792
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: إسناده صحيح
تخریج «سنن ابی داود/الجہاد 42 ( 2541 ) ، سنن النسائی/الجہاد 25 ( 3143 ) ، سنن الترمذی/فضائل الجہاد 19 ( 1654 ) ، 21 ( 1956 ) ، ( تحفة الأشراف : 11359 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 5/230 ، 235 ، 243 ، 244 ، سنن الدارمی/الجہاد 5 ( 2439 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 2793
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا دَيْلَمُ بْنُ غَزْوَانَ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ : حَضَرْتُ حَرْبًا فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ : يَا نَفْسِ أَلَا أَرَاكِ تَكْرَهِينَ الْجَنَّهْ أَحْلِفُ بِاللَّهِ لَتَنْزِلِنَّهْ طَائِعَةً أَوْ لَتُكْرَهِنَّهْ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں ایک لڑائی میں حاضر ہوا ، تو عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ نے کہا : اے میرے نفس ! میرا خیال ہے کہ تجھے جنت میں جانا ناپسند ہے ، میں اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ تجھے جنت میں خوشی یا ناخوشی سے جانا ہی پڑے گا ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: یعنی اللہ کی راہ میں شہید ہو گا اور شہادت جنت میں جانے کا سبب بنے گی، مگر نفس کو ناپسند ہے اس لئے کہ دنیا کی لذتوں کو چھوڑنا پڑتا ہے، عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ نے جیسے قسم کھائی تھی ویسا ہی ہو ا وہ جنگ موتہ میں شہید ہوئے جہاں جعفر بن ابی طالب اور زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ بھی شہید ہوئے اور اوپر ایک حدیث میں گزرا کہ اللہ کے بعض بندے ایسے ہیں کہ اگر اللہ کے بھروسہ پر قسم کھا بیٹھیں تو اللہ تعالیٰ بھی ان کو سچا کرے، عبد اللہ بن رواحہ بھی ایسے ہی بندوں میں تھے، رضی اللہ عنہ وارضاہ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الجهاد / حدیث: 2793
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: إسناده حسن
تخریج «تفرد بہ ابن ماجہ ، ( تحفة الأشراف : 5256 ، ومصباح الزجاجة : 989 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 2794
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ دِينَارٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ ذَكْوَانَ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ ، قَالَ : أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، أَيُّ الْجِهَادِ أَفْضَلُ ؟ قَالَ : " مَنْ أُهَرِيقَ دَمُهُ وَعُقِرَ جَوَادُهُ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا ، اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا : اللہ کے رسول ! کون سا جہاد افضل ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس میں مجاہد کا خون بہا دیا جائے ، اور جس کے گھوڑے کو بھی زخمی کر دیا جائے “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: یعنی پوری شہادت ہو خود بھی مارا جائے، اور گھوڑا بھی، یا اللہ تو ہمیں بھی راہ حق، اور خدمت دین میں شہادت نصیب فرما، اور موت کی تکالیف سے اور ہر ایک بیماری اور درد کے صدمہ سے بچا۔ آمین۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الجهاد / حدیث: 2794
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح
تخریج «تفرد بہ ابن ماجہ ، ( تحفة الأشراف : 10757 ، ومصباح الزجاجة : 990 ) ، وقد أخرحہ : مسند احمد ( 4/114 ) ( صحیح ) » ( سند میں محمد بن ذکوان اور شہر بن حوشب ضعیف ہیں ، لیکن دوسرے طریق سے یہ صحیح ہے )
حدیث نمبر: 2795
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ آدَمَ ، وَأَحْمَدُ بْنُ ثَابِتٍ الْجَحْدَرِيُّ ، قَالَا : حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ ، عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَا مِنْ مَجْرُوحٍ يُجْرَحُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ، وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَنْ يُجْرَحُ فِي سَبِيلِهِ ، إِلَّا جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَجُرْحُهُ كَهَيْئَتِهِ يَوْمَ جُرِحَ اللَّوْنُ لَوْنُ دَمٍ وَالرِّيحُ رِيحُ مِسْكٍ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ کے راستے میں زخمی ہونے والا شخص ( اور اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے کہ اس کے راستے میں کون زخمی ہو رہا ہے ) قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کا زخم بالکل اسی دن کی طرح تازہ ہو گا جس دن وہ زخمی ہوا تھا ، رنگ تو خون ہی کا ہو گا ، لیکن خوشبو مشک کی سی ہو گی ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الجهاد / حدیث: 2795
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: حسن صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح
تخریج «تفرد بہ ابن ماجہ ، ( تحفة الأشراف : 12874 ، ومصباح الزجاجة : 991 ) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الجہاد 10 ( 2803 ) ، صحیح مسلم/الإمارة 28 ( 1876 ) ، سنن الترمذی/فضائل الجہاد 21 ( 1656 ) ، موطا امام مالک/الجہاد 14 ( 29 ) ، مسند احمد ( 2/391 ، 398 ، 399 ، 400 ، 512 ، 52 ، 531 ، 537 ) ، سنن الدارمی/الجہاد 15 ( 2450 ) ( حسن صحیح ) »
حدیث نمبر: 2796
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي خَالِدٍ ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى يَقُولُ : دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْأَحْزَابِ فَقَالَ : " اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الْكِتَابِ ، سَرِيعَ الْحِسَابِ ، اهْزِمْ الْأَحْزَابَ ، اللَّهُمَّ اهْزِمْهُمْ وَزَلْزِلْهُمْ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( کفار کے ) گروہوں پر بد دعا کی ، اور یوں فرمایا : ” اے اللہ ! کتاب کے نازل فرمانے والے ، جلد حساب لینے والے ، گروہوں کو شکست دے ، اے اللہ ! انہیں شکست دے ، اور جھنجوڑ کر رکھ دے “ ( کہ وہ پریشان و بے قرار ہو کر بھاگ کھڑے ہوں ) ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: جب جنگ میں کافروں کی فوجیں بہت ہوں تو یہی دعا پڑھنی چاہئے، نبی اکرم ﷺ نے یہ دعا جنگ احزاب میں کی تھی، یعنی غزوہ خندق میں جب کفار و مشرکین کے گروہ دس ہزار کی تعداد میں مدینہ منورہ پر چڑھ آئے تھے اور مسلمانوں کو گھیرے میں لے لیا تھا۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الجهاد / حدیث: 2796
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/الجہاد 98 ( 2933 ) ، صحیح مسلم/الجہاد 7 ( 1742 ) ، سنن الترمذی/الجہاد 8 ( 1678 ) ، ( تحفة الأشراف : 5154 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 4/353 ، 355 ، 381 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 2797
حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، وَأَحْمَدُ بْنُ عِيسَى الْمِصْرِيَّانِ ، قَالَا : حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو شُرَيْحٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ شُرَيْحٍ ، أَنَّ سَهْلَ بْنَ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ حَدَّثَهُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " مَنْ سَأَلَ اللَّهَ الشَّهَادَةَ بِصِدْقٍ مِنْ قَلْبِهِ بَلَّغَهُ اللَّهُ مَنَازِلَ الشُّهَدَاءِ وَإِنْ مَاتَ عَلَى فِرَاشِهِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو شخص سچے دل سے اللہ تعالیٰ سے شہادت کا طالب ہو ، اللہ تعالیٰ اسے شہیدوں کے مرتبے پر پہنچا دے گا ، گرچہ وہ اپنے بستر ہی پر فوت ہوا ہو “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: کیونکہ اس کی نیت شہادت کی تھی اور «نیۃ المومن خیر من عملہ» مشہور ہے۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الجهاد / حدیث: 2797
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح مسلم
تخریج «صحیح مسلم/الإمارة 46 ( 1909 ) ، سنن ابی داود/الصلا ة361 ( 1520 ) ، سنن الترمذی/فضائل الجہاد 19 ( 1653 ) ، سنن النسائی/الجہاد 36 ( 3164 ) ، ( تحفة الأشراف : 4655 ) ، سنن الدارمی/الجہاد 16 ( 2451 ) ( صحیح ) »