سنن ابن ماجه
كتاب الجهاد — کتاب: جہاد کے فضائل و احکام
بَابُ : ارْتِبَاطِ الْخَيْلِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ — باب: اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے گھوڑے رکھنے کا ثواب۔
حدیث نمبر: 2786
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ شَبِيبِ بْنِ غَرْقَدَةَ ، عَنْ عُرْوَةَ الْبَارِقِيِّ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " الْخَيْرُ مَعْقُودٌ بِنَوَاصِي الْخَيْلِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عروہ بارقی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” گھوڑوں کی پیشانی پر قیامت تک خیر و برکت بندھی ہوئی ہے “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: مطلب یہ ہے کہ جو گھوڑا جہاد کی نیت سے رکھا جائے، اس کا کھلانا پلانا چرانا سب اجر ہی اجر ہے، اور ہر ایک میں گھوڑے کے مالک کو ثواب ہے۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الجهاد / حدیث: 2786
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: إسناده صحيح
تخریج «صحیح البخاری/الجہاد 43 ( 2850 ) ، 44 ( 2852 ) ، الخمس 8 ( 3119 ) ، المناقب 28 ( 3642 ) ، صحیح مسلم/الإمارة 26 ( 1873 ) ، سنن الترمذی/الجہاد 19 ( 1694 ) ، سنن النسائی/الخیل 6 ( 3604 ) ، ( تحفة الأشراف : 9897 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 4/375 ) ، سنن الدارمی/الجہاد 34 ( 2470 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 2787
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ : " الْخَيْلُ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” گھوڑوں کی پیشانیوں میں قیامت تک خیر و برکت بندھی ہوئی ہے “ ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الجهاد / حدیث: 2787
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح مسلم
تخریج «صحیح مسلم/الإمارة 26 ( 1871 ) ، سنن النسائی/الخیل 6 ( 3603 ) ، ( تحفة الأشراف : 8287 ) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الجہاد 43 ( 2849 ) ، المناقب 28 ( 3644 ) ، موطا امام مالک/الجہاد 19 ( 44 ) ، مسند احمد ( 2/49 ، 57 ، 101 ، 112 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 2788
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " الْخَيْلُ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ " أَوْ قَالَ : " الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ " ، قَالَ سُهَيْلٌ : أَنَا أَشُكُّ الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ الْخَيْلُ ثَلَاثَةٌ : فَهِيَ لِرَجُلٍ أَجْرٌ ، وَلِرَجُلٍ سِتْرٌ ، وَعَلَى رَجُلٍ وِزْرٌ ، فَأَمَّا الَّذِي هِيَ لَهُ أَجْرٌ فَالرَّجُلُ يَتَّخِذُهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَيُعِدُّهَا فَلَا تُغَيِّبُ شَيْئًا فِي بُطُونِهَا إِلَّا كُتِبَ لَهُ أَجْرٌ ، وَلَوْ رَعَاهَا فِي مَرْجٍ مَا أَكَلَتْ شَيْئًا إِلَّا كُتِبَ لَهُ بِهَا أَجْرٌ ، وَلَوْ سَقَاهَا مِنْ نَهَرٍ جَارٍ كَانَ لَهُ بِكُلِّ قَطْرَةٍ تُغَيِّبُهَا فِي بُطُونِهَا أَجْرٌ ، حَتَّى ذَكَرَ الْأَجْرَ فِي أَبْوَالِهَا وَأَرْوَاثِهَا ، وَلَوِ اسْتَنَّتْ شَرَفًا أَوْ شَرَفَيْنِ كُتِبَ لَهُ بِكُلِّ خُطْوَةٍ تَخْطُوهَا أَجْرٌ ، وَأَمَّا الَّذِي هِيَ لَهُ سِتْرٌ فَالرَّجُلُ يَتَّخِذُهَا تَكَرُّمًا وَتَجَمُّلًا وَلَا يَنْسَى حَقَّ ظُهُورِهَا وَبُطُونِهَا فِي عُسْرِهَا وَيُسْرِهَا ، وَأَمَّا الَّذِي هِيَ عَلَيْهِ وِزْرٌ فَالَّذِي يَتَّخِذُهَا أَشَرًا وَبَطَرًا وَبَذَخًا وَرِيَاءً لِلنَّاسِ فَذَلِكَ الَّذِي هِيَ عَلَيْهِ وِزْرٌ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” گھوڑوں کی پیشانی میں بھلائی ہے “ یا فرمایا : ” گھوڑوں کی پیشانی میں قیامت تک خیر اور بھلائی بندھی ہوئی ہے ، گھوڑے تین طرح کے ہوتے ہیں ، ایک شخص کے لیے وہ اجر و ثواب ہیں ، ایک کے لیے ستر ( پردہ ) ہیں ، اور ایک کے واسطے عذاب ہیں ، ( پھر آپ نے تفصیل بیان کی ) اس شخص کے لیے تو باعث اجر و ثواب ہیں جو انہیں اللہ کی راہ میں جہاد کی غرض سے رکھے ، اور انہیں تیار کرے ، چنانچہ ان کے پیٹ میں جو چیز بھی جائے گی وہ اس شخص کے لیے نیکی شمار ہو گی ، اگر وہ انہیں گھاس والی زمین میں بھی چرائے گا تو جو وہ کھائیں گے اس کا ثواب اسے ملے گا ، اگر وہ انہیں بہتی نہر سے پانی پلائے گا تو پیٹ میں جانے والے ہر قطرے کے بدلے اسے ثواب ملے گا ، حتیٰ کہ آپ نے ان کے پیشاب اور لید ( گوبر ) میں بھی ثواب بتایا ، اگر وہ ایک یا دو میل دوڑیں تو بھی ہر قدم کے بدلے جسے وہ اٹھائیں گے ثواب ملے گا ، اور جس شخص کے لیے گھوڑے ستر ( پردہ ) ہیں وہ ہے جو انہیں عزت اور زینت کی غرض سے رکھتا ہے ، لیکن ان کی پیٹھ اور پیٹ کے حق سے تنگی اور آسانی کسی حال میں غافل نہیں رہتا ، لیکن جس شخص کے حق میں یہ گھوڑے گناہ ہیں وہ شخص ہے جو غرور ، تکبر ، فخر اور ریا و نمود کی خاطر انہیں رکھتا ہے ، تو یہی وہ گھوڑے ہیں جو اس کے حق میں گناہ ہیں “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: سواری کا حق یہ ہے کہ جب کوئی مسلمان اس کو ضرورت کی وجہ سے مانگے تو اسے دے یا کوئی پریشان مسلمان راہ میں ملے تو اس کو سوار کر لے، اور بعضوں نے کہا: ان کی زکاۃ ادا کرے، لیکن جمہور علماء کے نزدیک گھوڑوں میں زکاۃ نہیں ہے اور پیٹ کا حق یہ ہے کہ ان کے پانی چارے کی خبر اچھی طرح رکھے اگر ہمیشہ ممکن نہ ہو تو کبھی کبھی خود اس کی دیکھ بھال کرے۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الجهاد / حدیث: 2788
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح مسلم
تخریج «صحیح مسلم/الزکاة 6 ( 987 ) ، ( تحفة الأشراف : 12785 ) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الشرب المساقاة 12 ( 2371 ) ، الجہاد 48 ( 2860 ) ، المناقب 28 ( 3646 ) ، تفسیر سورة الزلزلة 1 ( 4962 ) ، الاعتصام 24 ( 7356 ) ، سنن الترمذی/فضائل الجہاد 10 ( 1636 ) ، سنن النسائی/الخیل ( 3592 ) ، موطا امام مالک/الجہاد 1 ( 3 ) ، مسند احمد ( 2/262 ، 283 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 2789
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالَ : سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ أَيُّوبَ يُحَدِّثُ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ عُلَيِّ بْنِ رَبَاحٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " خَيْرُ الْخَيْلِ الْأَدْهَمُ الْأَقْرَحُ الْمُحَجَّلُ الْأَرْثَمُ طَلْقُ الْيَدِ الْيُمْنَى ، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ أَدْهَمَ فَكُمَيْتٌ عَلَى هَذِهِ الشِّيَةِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کالا گھوڑا جس کی پیشانی ، ہاتھ ، پیر ، ناک اور اوپر کا ہونٹ سفید ہوں ، اور دایاں ہاتھ باقی جسم کی طرح ہو ، سب سے عمدہ ہے ، اگر وہ کالا نہ ہو تو انہیں صفات والا سرخ سیاہی مائل گھوڑا عمدہ ہے “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: یعنی کمیت ہو سفید پیشانی یا کمیت سفید ہاتھ پاؤں یا کمیت سفید لب اور بینی یا کمیت صرف جس کا دایاں ہاتھ سفید ہو، یہ سب عمدہ قسمیں ہیں، اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مشکی رنگ گھوڑوں کے سب رنگوں میں عمدہ ہے، اور حقیقت میں اس رنگ والا گھوڑا نہایت مضبوط اور محنتی ہوتا ہے۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الجهاد / حدیث: 2789
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: إسناده حسن
تخریج «سنن الترمذی/الجہاد20 ( 1695 ) ، ( تحفة الأشراف : 12121 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 5/300 ) ، سنن الدارمی/الجہاد 35 ( 2472 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 2790
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ سَلْمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ النَّخَعِيِّ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " يَكْرَهُ الشِّكَالَ مِنَ الْخَيْلِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ” نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایسے گھوڑے کو ناپسند فرماتے تھے جس کے تین پیر سفید اور ایک پیر کا رنگ باقی جسم کا ہو “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: «شکال» : وہ یہ ہے کہ تین پاؤں سفید ہوں ایک سارے بدن کے رنگ پر ہو، اس کو «ارجل» بھی کہتے ہیں، اب تک گھوڑے والے ایسے رنگ کو مکروہ اور نامبارک سمجھتے ہیں، مگر عوام میں یہ مشہور ہے کہ اگر پیشانی پر بھی سفیدی ہو تو «شکال» ضرر نہیں کرتا، لیکن حدیث مطلق ہے اور بعضوں نے کہا کہ «شکال» یہ ہے کہ داہنا ہاتھ سفید ہو تو بایاں پاؤں سفید ہو یا بایاں ہاتھ سفید نہ ہو تو داہنا پاؤں سفید ہو «واللہ اعلم»
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الجهاد / حدیث: 2790
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح مسلم
تخریج «صحیح مسلم/الإمارة 27 ( 1875 ) ، سنن ابی داود/الجہاد 46 ( 2547 ) ، سنن الترمذی/الجہاد 21 ( 1698 ) ، سنن النسائی/الخیل 4 ( 3597 ) ، ( تحفة الأشراف : 14890 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 2/250 ، 436 ، 461 ، 476 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 2791
حَدَّثَنَا أَبُو عُمَيْرٍ عِيسَى بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّمْلِيُّ ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ رَوْحٍ الدَّارِيُّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُقْبَةَ الْقَاضِي ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : " مَنِ ارْتَبَطَ فَرَسًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ عَالَجَ عَلَفَهُ بِيَدِهِ ، كَانَ لَهُ بِكُلِّ حَبَّةٍ حَسَنَةٌ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´تمیم داری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا : ” جس نے اللہ کے راستے میں جہاد کی غرض سے گھوڑا باندھا ، پھر دانہ چارہ اپنے ہاتھ سے کھلایا ، تو اس کے لیے ہر دانے کے بدلے ایک نیکی ہو گی “ ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الجهاد / حدیث: 2791
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف, إسناده ضعيف, و قال البوصيري: ’’ ھذا إسناد ضعيف،محمد (بن عقبة القاضي) و أبوه و جده مجهولون و الجد لم يسمّ ‘‘, و أحمد بن يزيد مستور (تقريب: 128) و حديث البخاري (2853) و أحمد (458/6) يغني عنه, انوار الصحيفه، صفحه نمبر 480
تخریج «تفرد بہ ابن ماجہ ، ( تحفة الأشراف : 2059 ، ومصباح الزجاجة : 988 ) ( صحیح ) » ( سند میں محمد بن عقبہ بیٹے ، باپ اور دادا سب مجہول ہیں ، لیکن دوسرے طرق سے یہ صحیح ہے )