سنن ابن ماجه
                            كتاب الجهاد          — کتاب: جہاد کے فضائل و احکام          
        
                            
            بَابُ : النِّيَّةِ فِي الْقِتَالِ            — باب: جہاد کی نیت کا بیان۔          
              حدیث نمبر: 2783
      حَدَّثَنَا  مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ  ، حَدَّثَنَا  أَبُو مُعَاوِيَةَ  ، عَنِ  الْأَعْمَشِ  ، عَنْ  شَقِيقٍ  ، عَنْ  أَبِي مُوسَى  ، قَالَ : سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الرَّجُلِ يُقَاتِلُ شَجَاعَةً وَيُقَاتِلُ حَمِيَّةً وَيُقَاتِلُ رِيَاءً ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ قَاتَلَ لِتَكُونَ كَلِمَةُ اللَّهِ هِيَ الْعُلْيَا فَهُوَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا جو بہادری کی شہرت کے لیے لڑتا ہے ، اور جو خاندانی عزت کی خاطر لڑتا ہے ، اور جس کا مقصد ریا و نمود ہوتا ہے ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اللہ کے کلمے کی بلندی کے مقصد سے جو لڑتا ہے وہی مجاہد فی سبیل اللہ ہے “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: بہادری کے اظہار کے لیے اور خاندانی شہرت و جاہ کے لیے یا ریاکاری اور دکھاوے کے لیے یا دنیا اور مال و ملک کے لئے جس میں کوئی دینی مصلحت نہ ہو لڑنا جہاد نہیں ہے، اسلام کے بول بالا کے لیے اللہ کے دین کے غلبہ کے لیے اللہ کو راضی کرنے کے لیے جو جہاد ہو گا وہ اسلامی جہاد ہو گا، اور وہی اللہ تعالیٰ کے یہاں مقبول ہو گا، اگلے لوگوں میں اگر کبھی جہاد کے دوران اللہ کے سوا کسی اور کا خیال بھی آ جاتا تو لڑائی چھوڑ دیتے تھے۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الجهاد / حدیث: 2783
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج  «صحیح البخاری/العلم 45 ( 123 ) ، الجہاد 15 ( 2810 ) ، الخمس 10 ( 3126 ) ، التوحید 28 ( 7458 ) ، صحیح مسلم/الإمارة 42 ( 1904 ) ، سنن ابی داود/الجہاد 26 ( 2517 ، 2518 ) ، سنن الترمذی/فضائل الجہاد 16 ( 1646 ) ، سنن النسائی/الجہاد 21 ( 3138 ) ، ( تحفة الأشراف : 8999 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 4/392 ، 397 ، 405 ، 417 ) ( صحیح ) » 
حدیث نمبر: 2784
      حَدَّثَنَا  أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ  ، حَدَّثَنَا  حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ  ، حَدَّثَنَا  جَرِيرُ بْنُ حَازِمِ  ، عَنْ  مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق  ، عَنْ  دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ  ، عَنْ  عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عُقْبَةَ  ، عَنْ  أَبِي عُقْبَةَ  وَكَانَ مَوْلًى لِأَهْلِ فَارِسَ ، قَالَ : شَهِدْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ فَضَرَبْتُ رَجُلًا مِنَ الْمُشْرِكِينَ ، فَقُلْتُ : خُذْهَا مِنِّي وَأَنَا الْغُلَامُ الْفَارِسِيُّ فَبَلَغَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : " أَلَا قُلْتَ : خُذْهَا مِنِّي وَأَنَا الْغُلَامُ الْأَنْصَارِيُّ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوعقبہ رضی اللہ عنہ جو کہ` اہل فارس کے غلام تھے کہتے ہیں کہ میں جنگ احد میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حاضر تھا ، میں نے ایک مشرک پر یہ کہتے ہوئے حملہ کیا کہ لے میرا یہ وار ، میں فارسی جوان ہوں ، اس کی خبر جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم نے یہ کیوں نہیں کہا کہ لے میرا یہ وار اور میں انصاری نوجوان ہوں “ ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الجهاد / حدیث: 2784
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: ضعيف , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف, إسناده ضعيف, سنن أبي داود (5123), انوار الصحيفه، صفحه نمبر 480
تخریج  «سنن ابی داود/الأدب 121 ( 5123 ) ، ( تحفة الأشراف : 12070 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 5/295 ) ( ضعیف ) » ( سند میں عبدالرحمن بن أبی عقبہ ضعیف اور محمد بن اسحاق مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے کی ہے )
حدیث نمبر: 2785
      حَدَّثَنَا  عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ  ، حَدَّثَنَا  عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ  ، حَدَّثَنَا  حَيْوَةُ  ، أَخْبَرَنِي  أَبُو هَانِئٍ  ، أَنَّهُ سَمِعَ  أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيَّ  ، يَقُولُ : إِنَّهُ سَمِعَ  عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو  ، يَقُولُ : سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : " مَا مِنْ غَازِيَةٍ تَغْزُو فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَيُصِيبُوا غَنِيمَةً إِلَّا تَعَجَّلُوا ثُلُثَيْ أَجْرِهِمْ ، فَإِنْ لَمْ يُصِيبُوا غَنِيمَةً تَمَّ لَهُمْ أَجْرُهُمْ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہو ے سنا : ” لشکر کی جو ٹکڑی اللہ کی راہ میں جہاد کرے اور مال غنیمت پا لے ، تو سمجھو اس نے ثواب کا دو تہائی حصہ تو دنیا ہی میں حاصل کر لیا ، لیکن اگر مال غنیمت نہیں ملتا تو ان کے لیے پورا ثواب ہو گا “ ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الجهاد / حدیث: 2785
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح مسلم
تخریج  «صحیح مسلم/الإمارة 44 ( 1906 ) ، سنن ابی داود/الجہاد 13 ( 2497 ) ، سنن النسائی/الجہاد 15 ( 3127 ) ، ( تحفة الأشراف : 8847 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 2/169 ) ( صحیح ) » 
