سنن ابن ماجه : «باب: ماں باپ کی زندگی میں جہاد کرنے کا حکم۔»
کتب حدیثسنن ابن ماجهابوابباب: ماں باپ کی زندگی میں جہاد کرنے کا حکم۔
سنن ابن ماجه
كتاب الجهاد — کتاب: جہاد کے فضائل و احکام
بَابُ : الرَّجُلِ يَغْزُو وَلَهُ أَبَوَانِ — باب: ماں باپ کی زندگی میں جہاد کرنے کا حکم۔
حدیث نمبر: 2781
حَدَّثَنَا أَبُو يُوسُفَ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الرَّقِّيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْحَرَّانِيُّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ جَاهِمَةَ السُّلَمِيِّ ، قَالَ : أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنِّي كُنْتُ أَرَدْتُ الْجِهَادَ مَعَكَ أَبْتَغِي بِذَلِكَ وَجْهَ اللَّهِ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ ، قَالَ : " وَيْحَكَ ، أَحَيَّةٌ أُمُّكَ ؟ " قُلْتُ : نَعَمْ ، قَالَ : " ارْجِعْ ، فَبَرَّهَا " ، ثُمَّ أَتَيْتُهُ مِنَ الْجَانِبِ الْآخَرِ ، فَقُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنِّي كُنْتُ أَرَدْتُ الْجِهَادَ مَعَكَ أَبْتَغِي بِذَلِكَ وَجْهَ اللَّهِ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ ، قَالَ : " وَيْحَكَ ، أَحَيَّةٌ أُمُّكَ " ، قُلْتُ : نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ ، قَالَ : " فَارْجِعْ إِلَيْهَا فَبَرَّهَا " ، ثُمَّ أَتَيْتُهُ مِنْ أَمَامِهِ فَقُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي كُنْتُ أَرَدْتُ الْجِهَادَ مَعَكَ أَبْتَغِي بِذَلِكَ وَجْهَ اللَّهِ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ ، قَالَ : " وَيْحَكَ ، أَحَيَّةٌ أُمُّكَ " ، قُلْتُ : نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ ، قَالَ : " وَيْحَكَ الْزَمْ رِجْلَهَا فَثَمَّ الْجَنَّةُ " ،
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´معاویہ بن جاہمہ سلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہو کر عرض کیا : میں اللہ کی رضا اور دار آخرت کی بھلائی کے لیے آپ کے ساتھ جہاد کرنا چاہتا ہوں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” افسوس ، کیا تمہاری ماں زندہ ہے ؟ “ میں نے کہا : ہاں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” واپس جاؤ ، اور اپنی ماں کی خدمت کرو “ پھر میں دوسری جانب سے آیا ، اور میں نے عرض کیا : میں اللہ کی رضا جوئی اور دار آخرت کی خاطر آپ کے ساتھ جہاد کا ارادہ رکھتا ہوں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کیا تیری ماں زندہ ہے “ ؟ میں نے پھر کہا : ہاں ! اللہ کے رسول ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اس کے پاس واپس چلے جاؤ اور اس کی خدمت کرو “ ، پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے آیا اور آپ سے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں نے اللہ کی رضا اور دار آخرت کے لیے آپ کے ساتھ جہاد کا ارادہ کیا ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” افسوس ، کیا تمہاری ماں زندہ ہے ؟ میں نے جواب دیا : ہاں ! اللہ کے رسول ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” افسوس ! اس کے پیر کے پاس رہو ، وہیں جنت ہے “ ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الجهاد / حدیث: 2781
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: إسناده صحيح
تخریج «سنن النسائی/الجہاد 6 ( 3106 ) ، ( تحفة الأشراف : 11375 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 3/429 ) ( حسن صحیح ) »
حدیث نمبر: 2781M
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْحَمَّالُ ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ ، عَنْ أَبِيهِ طَلْحَةَ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ جَاهِمَةَ السُّلَمِيِّ ، أَنَّ جَاهِمَةَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ نَحْوَهُ ، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ بْن مَاجَةَ : هَذَا جَاهِمَةُ بْنُ عَبَّاسِ بْنِ مِرْدَاسٍ السُّلَمِيُّ الَّذِي عَاتَبَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´اس سند سے بھی` معاویہ بن جاھمہ رضی اللہ عنہ نے اسی جیسی حدیث ذکر کی ہے ۔ ابوعبداللہ ابن ماجہ کہتے ہیں : یہ جاھمہ بن عباس بن مرداس سلمی ہیں ، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جنگ حنین کے موقعہ پر ( مال غنیمت کی تقسیم کے وقت ) ناراض ہو گئے تھے ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الجهاد / حدیث: 2781M
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح
تخریج t
حدیث نمبر: 2782
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ : أَتَى رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنِّي جِئْتُ أُرِيدُ الْجِهَادَ مَعَكَ أَبْتَغِي وَجْهَ اللَّهِ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ وَلَقَدْ أَتَيْتُ وَإِنَّ وَالِدَيَّ لَيَبْكِيَانِ ، قَالَ : " فَارْجِعْ إِلَيْهِمَا فَأَضْحِكْهُمَا كَمَا أَبْكَيْتَهُمَا " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا ، اور اس نے عرض کیا : میں آپ کے ساتھ جہاد کے ارادے سے آیا ہوں ، جس سے میرا مقصد رضائے الٰہی اور آخرت کا ثواب ہے ، لیکن میں اپنے والدین کو روتے ہوئے چھوڑ کر آیا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ان کے پاس واپس لوٹ جاؤ اور جس طرح تم نے انہیں رلایا ہے اسی طرح انہیں ہنساؤ “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: ماں کا حق اس حدیث سے معلوم کرنا چاہئے کہ اس کے پاؤں کے پاس جنت ہے، ماں کی خدمت کو آپ ﷺ نے جہاد پر مقدم رکھا، ماں باپ جہاد کی اجازت دیں تو آدمی جہاد کر سکتا ہے ورنہ جب تک وہ زندہ ہیں ان کی خدمت کو جہاد پر مقدم رکھے، ان کے مرنے کے بعد پھر اختیار ہے، ماں کا حق اتنا بڑا ہے کہ جہاد جیسا فریضہ اور اسلام کا رکن بغیر اس کی اجازت کے ناجائز ہے۔ جلیل القدر محترم بزرگ اویس قرنی رحمہ اللہ اپنی بوڑھی ماں کی خدمت میں مصروف رہے اور نبی کریم ﷺ کی زیارت کے لئے نہ آ سکے یہاں تک کہ آپ ﷺ نے وفات پائی۔ جو لوگ اپنے ماں باپ کو ستاتے، ان کو ناراض کرتے ہیں وہ ان حدیثوں پر غور کریں، اگر ماں باپ ناراض رہیں گے تو جنت کا ملنا دشوار ہے، جو اپنے ماں باپ کو ناراض کرتا ہے، ایسے شخص کی دنیاوی زندگی بھی بڑی خراب گزرتی ہے، یہ امر تجربہ اور مشاہدہ سے معلوم ہے۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الجهاد / حدیث: 2782
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: حسن
تخریج «سنن ابی داود/الجہاد 33 ( 2528 ) ، سنن النسائی/الجہاد 5 ( 3105 ) ، ( تحفة الأشراف : 8640 ) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الجہاد 138 ( 3004 ) ، صحیح مسلم/البر 1 ( 2549 ) ، سنن الترمذی/الجہاد 2 ( 1671 ) ، مسند احمد ( 2/165 ، 194 ، 198 ، 204 ) ( صحیح ) »

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل