سنن ابن ماجه
كتاب الديات — کتاب: دیت (خون بہا) کے احکام و مسائل
بَابُ : الْحَامِلِ يَجِبُ عَلَيْهَا الْقَوَدُ — باب: حاملہ عورت پر قصاص واجب ہو تو اس کا قصاص کب ہو گا؟
حدیث نمبر: 2694
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ ، عَنِ ابْنِ لَهِيعَةَ ، عَنِ ابْنِ أَنْعُمَ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ نُسَيٍّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ ، وَأَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ ، وَعُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ ، وَشَدَّادُ بْنُ أَوْسٍ ، أن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ :" الْمَرْأَةُ إِذَا قَتَلَتْ عَمْدًا لَا تُقْتَلُ حَتَّى تَضَعَ مَا فِي بَطْنِهَا إِنْ كَانَتْ حَامِلًا ، وَحَتَّى تُكَفِّلَ وَلَدَهَا ، وَإِنْ زَنَتْ لَمْ تُرْجَمْ حَتَّى تَضَعَ مَا فِي بَطْنِهَا وَحَتَّى تُكَفِّلَ وَلَدَهَا " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´معاذ بن جبل ، عبیدہ بن جراح ، عبادہ بن صامت اور شداد بن اوس رضی اللہ عنہم بیان کرتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” عورت جب جان بوجھ کر قتل کا ارتکاب کرے اور وہ حاملہ ہو ، تو اس وقت تک قتل نہیں کی جائے گی جب تک وہ بچہ کو جن نہ دے ، اور کسی کو اس کا کفیل نہ بنا دے ، اور اگر اس نے زنا کا ارتکاب کیا تو اس وقت تک رجم نہیں کی جائے گی جب تک وہ زچگی ( بچہ کی ولادت ) سے فارغ نہ ہو جائے ، اور کسی کو اپنے بچے کا کفیل نہ بنا دے “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: یعنی بچے کے پلنے کی صورت پیدا نہ ہو جائے مثلاً اور کوئی اس کا رشتہ دار بچے کی پرورش اپنے ذمہ لے لے، یا کوئی اور شخص یا بچہ اس لائق ہو جائے کہ آپ کھانے پینے لگے، اس کی وجہ یہ ہے کہ بچے کا کچھ قصور نہیں ہے، پھر اگر حاملہ عورت کو ماریں یا سنگسار کریں تو بچے کا مفت خون ہو گا۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الديات / حدیث: 2694
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: ضعيف , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف, إسناده ضعيف, ابن أنعم و ابن لهيعة:ضعيفان, ابن لهيعة: ضعيف إذا حدث بعد اختلاطه و حسن الحديث إذا حدث قبل اختلاطه بشرط تصريح السماع لأنه كان مدلسًا, انوار الصحيفه، صفحه نمبر 475
تخریج «تفرد بہ ابن ماجہ ، ( تحفة الأ شراف : 4824 ، 5048 ، 5103 ، 11341 ، ومصباح الزجاجة : 953 ) ( ضعیف ) ( عبد الرحمن بن انعم افریقی ، اور عبد اللہ بن لہیعہ ضعیف ہیں ، نیز ملاحظہ ہو : الإرواء : 2225 ) »