سنن ابن ماجه : «باب: کسی کو امان دینے کے بعد قتل کرنا کیسا ہے؟»
کتب حدیثسنن ابن ماجهابوابباب: کسی کو امان دینے کے بعد قتل کرنا کیسا ہے؟
سنن ابن ماجه
كتاب الديات — کتاب: دیت (خون بہا) کے احکام و مسائل
بَابُ : مَنْ أَمِنَ رَجُلاً عَلَى دَمِهِ فَقَتَلَهُ — باب: کسی کو امان دینے کے بعد قتل کرنا کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 2688
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ رِفَاعَةَ بْنِ شَدَّادٍ الْقِتْبَانِيِّ ، قَالَ : لَوْلَا كَلِمَةٌ سَمِعْتُهَا مِنْ عَمْرِو بْنِ الْحَمِقِ الْخُزَاعِيِّ لَمَشَيْتُ فِيمَا بَيْنَ رَأْسِ الْمُخْتَارِ وَجَسَدِهِ ، سَمِعْتُهُ يَقُولُ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ أَمِنَ رَجُلًا عَلَى دَمِهِ فَقَتَلَهُ ، فَإِنَّهُ يَحْمِلُ لِوَاءَ غَدْرٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´رفاعہ بن شداد قتبانی کہتے ہیں کہ` اگر وہ حدیث نہ ہوتی جو میں نے عمرو بن حمق خزاعی رضی اللہ عنہ سے سنی ہے تو میں مختار ثقفی کے سر اور جسم کے درمیان چلتا ، میں نے عمرو بن حمق خزاعی رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس نے کسی کو جان کی امان دی ، پھر اس کو قتل کر دیا تو قیامت کے دن دغا بازی کا جھنڈا اٹھائے ہوئے ہو گا “ ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الديات / حدیث: 2688
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح
تخریج «تفرد بہ ابن ماجہ ، ( تحفة الأشراف : 10730 ، ومصباح الزجاجة : 951 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 5/223 ، 224 ، 436 ، 437 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 2689
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو لَيْلَى ، عَنْ أَبِي عُكَّاشَةَ ، عَنْ رِفَاعَةَ ، قَالَ : دَخَلْتُ عَلَى الْمُخْتَارِ فِي قَصْرِهِ ، فَقَالَ : قَامَ جِبْرَائِيلُ مِنْ عِنْدِيَ السَّاعَةَ فَمَا مَنَعَنِي مِنْ ضَرْبِ عُنُقِهِ إِلَّا حَدِيثٌ سَمِعْتُهُ مِنْ سُلَيْمَانَ بْنِ صُرَدٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ : " إِذَا أَمِنَكَ الرَّجُلُ عَلَى دَمِهِ فَلَا تَقْتُلْهُ " فَذَاكَ الَّذِي مَنَعَنِي مِنْهُ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´رفاعہ کہتے ہیں کہ` میں مختار ثقفی کے پاس اس کے محل میں گیا ، تو اس نے کہا : جبرائیل ابھی ابھی میرے پاس سے گئے ہیں ۱؎ ، اس وقت اس کی گردن اڑا دینے سے صرف اس حدیث نے مجھے باز رکھا جو میں نے سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ سے سنی تھی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب کوئی شخص تم سے جان کی امان میں ہو تو اسے قتل نہ کرو ، تو اسی بات نے مجھے اس کو قتل کرنے سے روکا “ ۔
وضاحت:
۱؎: یعنی وہ رسالت کا دعوی کر رہا تھا۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الديات / حدیث: 2689
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: ضعيف , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف, إسناده ضعيف, عبد اللّٰه بن ميسرة: ضعيف و قال الھيثمي: وضعفه الجمھور (مجمع الزوائد 280/8), و أبو عكاشة الهمداني: مجهول (تقريب: 3652،8260), انوار الصحيفه، صفحه نمبر 475
تخریج «حدیث رفاعة تقدم تخریجہ بمثل الحدیث السابق ( 2688 ) ، وحدیث سلیمان بن صرد ، تفرد بہ ابن ماجہ ، ( تحفة الأشراف : 4570 ( الف ) ، ومصباح الزجاجة : 952 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 6/394 ) ( ضعیف ) » ( سند میں ابولیلیٰ اور أبوعکاشہ مجہول ہیں ، نیز ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الضعیفة ، للالبانی : 2200 )

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل