سنن ابن ماجه : «باب: قاتل سے قصاص اسی طرح لیا جائے گا جس طرح اس نے قتل کیا ہے۔»
کتب حدیثسنن ابن ماجهابوابباب: قاتل سے قصاص اسی طرح لیا جائے گا جس طرح اس نے قتل کیا ہے۔
سنن ابن ماجه
كتاب الديات — کتاب: دیت (خون بہا) کے احکام و مسائل
بَابُ : يُقْتَادُ مِنَ الْقَاتِلِ كَمَا قَتَلَ — باب: قاتل سے قصاص اسی طرح لیا جائے گا جس طرح اس نے قتل کیا ہے۔
حدیث نمبر: 2665
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ يَحْيَى ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ " أَنَّ يَهُودِيًّا رَضَخَ رَأْسَ امْرَأَةٍ بَيْنَ حَجَرَيْنِ فَقَتَلَهَا ، فَرَضَخَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأْسَهُ بَيْنَ حَجَرَيْنِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` ایک یہودی نے ایک عورت کا سر دو پتھروں کے درمیان رکھ کر کچل ڈالا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس کے ساتھ وہی سلوک کیا ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ بڑے پتھر سے اگر کوئی مارے جس سے آدمی مر جاتا ہے تو اس میں قصاص واجب ہوتا ہے اس لیے کہ وہ قتل عمد ہے، اس میں قصاص واجب ہو گا۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الديات / حدیث: 2665
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/الوصایا 5 ( 2746 ) ، الطلاق 24 ( تعلیقاً ) ، الدیات 4 ( 6876 ) ، 5 ( 6877 ) ، 12 ( 6884 ) ، صحیح مسلم/الحدود 3 ( 1672 ) ، سنن ابی داود/الدیات 10 ( 4527 مختصراً ) ، سنن الترمذی/الدیات 6 ( 1394 ) ، سنن النسائی/المحاربة 7 ( 4049 ) ، ( تحفة الأشرا ف : 1391 ) ، القسامة 8 ( 4746 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 3/163 ، 183 ، 203 ، 267 ) ، سنن الدارمی/الدیات 4 ( 2400 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 2666
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، ح وَحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ ، قَالَا : حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ " أَنَّ يَهُودِيًّا قَتَلَ جَارِيَةً عَلَى أَوْضَاحٍ لَهَا ، فَقَالَ لَهَا : أَقَتَلَكِ فُلَانٌ ؟ فَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا أَنْ لَا ، ثُمَّ سَأَلَهَا الثَّانِيَةَ فَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا أَنْ لَا ، ثُمَّ سَأَلَهَا الثَّالِثَةَ فَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا أَنْ نَعَمْ ، فَقَتَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ حَجَرَيْنِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` ایک یہودی نے ایک لڑکی کو اس کے زیورات کی خاطر مار ڈالا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لڑکی سے ( اس کی موت سے پہلے ) پوچھا : کیا تجھے فلاں نے مارا ہے ؟ لڑکی نے سر کے اشارہ سے کہا : نہیں ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرے کے متعلق پوچھا : ( کیا فلاں نے مارا ہے ؟ ) دوبارہ بھی اس نے سر کے اشارے سے کہا : نہیں ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسرے کے متعلق پوچھا : تو اس نے سر کے اشارے سے کہا : ہاں ، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس یہودی کو دو پتھروں کے درمیان رکھ کر قتل کر دیا ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: اس وجہ سے کہ یہودی نے جرم کا اقرار کیا جب پکڑا گیا۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الديات / حدیث: 2666
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/الطلاق 24 ( 5295 ) ، تعلیقاً ، الدیات 4 ( 6877 ) ، 5 ( 6879 ) ، صحیح مسلم/الحدود 3 ( 1672 ) ، سنن ابی داود/الدیات 10 ( 4529 ) ، سنن النسائی/القسامة 8 ( 4746 ) ، ( تحفة الأشراف : 1631 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 3/171 ، 203 ) ( صحیح ) »

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل