سنن ابن ماجه : «باب: قتل خطا کی دیت۔»
کتب حدیثسنن ابن ماجهابوابباب: قتل خطا کی دیت۔
سنن ابن ماجه
كتاب الديات — کتاب: دیت (خون بہا) کے احکام و مسائل
بَابُ : دِيَةِ الْخَطَإِ — باب: قتل خطا کی دیت۔
حدیث نمبر: 2630
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ الْمَرْوَزِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " مَنْ قُتِلَ خَطَأً ، فَدِيَتُهُ مِنَ الْإِبِلِ ثَلَاثُونَ بِنْتَ مَخَاضٍ وَثَلَاثُونَ بِنْتَ لَبُونٍ وَثَلَاثُونَ حِقَّةً وَعَشَرَةٌ بَنِي لَبُونٍ " ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَوِّمُهَا عَلَى أَهْلِ الْقُرَى أَرْبَعَ مِائَةِ دِينَارٍ أَوْ عَدْلَهَا مِنَ الْوَرِقِ ، وَيُقَوِّمُهَا عَلَى أَزْمَانِ الْإِبِلِ إِذَا غَلَتْ رَفَعَ ثَمَنَهَا ، وَإِذَا هَانَتْ نَقَصَ مِنْ ثَمَنِهَا عَلَى نَحْوِ الزَّمَانِ مَا كَانَ ، فَبَلَغَ قِيمَتُهَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بَيْنَ الْأَرْبَعِ مِائَةِ دِينَارٍ إِلَى ثَمَانِ مِائَةِ دِينَارٍ أَوْ عَدْلَهَا مِنَ الْوَرِقِ ثَمَانِيَةُ آلَافِ دِرْهَمٍ ، وَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَنَّ مَنْ كَانَ عَقْلُهُ فِي الْبَقَرِ عَلَى أَهْلِ الْبَقَرِ مِائَتَيْ بَقَرَةٍ وَمَنْ كَانَ عَقْلُهُ فِي الشَّاءِ عَلَى أَهْلِ الشَّاءِ أَلْفَيْ شَاةٍ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو شخص غلطی سے مارا جائے اس کا خون بہا تیس اونٹنیاں ہیں ، جو ایک سال پورے کر کے دوسرے میں لگ گئی ہوں ، اور تیس اونٹنیاں جو دو سال پورے کر کے تیسرے میں لگ گئی ہوں ، اور تیس اونٹنیاں وہ جو تین سال پورے کر کے چوتھے سال میں لگ گئی ہوں ، اور دو دو سال کے دس اونٹ ہیں جو تیسرے سال میں داخل ہو گئے ہوں “ ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گاؤں والوں پر دیت ( خون بہا ) کی قیمت چار سو دینار لگائی یا اتنی ہی قیمت کی چاندی ، یہ قیمت وقت کے حساب سے بدلتی رہتی ، اونٹ مہنگے ہوتے تو دیت بھی زیادہ ہوتی اور جب سستے ہوتے تو دیت بھی کم ہو جاتی ، لہٰذا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں دیت کی قیمت چار سو دینار سے آٹھ سو دینار تک پہنچ گئی ، اور چاندی کے حساب سے آٹھ ہزار درہم ہوتے تھے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فیصلہ فرمایا : ” گائے والوں سے دو سو گائیں اور بکری والوں سے دو ہزار بکریاں ( دیت میں ) لی جائیں “ ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الديات / حدیث: 2630
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: حسن , شیخ زبیر علی زئی: إسناده حسن
تخریج «سنن ابی داود/الدیات 4 ( 4506 ) ، سنن النسائی/القسامة 27 ( 4805 ) ، ( تحفة الأشراف : 8709 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 2/183 ، 217 ، 224 ) ( حسن ) »
حدیث نمبر: 2631
حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ عَاصِمٍ ، حَدَّثَنَا الصَّبَّاحُ بْنُ مُحَارِبٍ ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ جُبَيْرٍ ، عَنْ خِشْفِ بْنِ مَالِكٍ الطَّائِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " فِي دِيَةِ الْخَطَإِ عِشْرُونَ حِقَّةً وَعِشْرُونَ جَذَعَةً وَعِشْرُونَ بِنْتَ مَخَاضٍ وَعِشْرُونَ بِنْتَ لَبُونٍ وَعِشْرُونَ بَنِي مَخَاضٍ ذُكُورٍ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” قتل ( غلطی سے قتل ) کی دیت بیس اونٹنیاں تین تین سال کی جو چوتھے میں لگی ہوں ، بیس اونٹنیاں چار چار سال کی جو پانچویں میں لگ گئی ہوں ، بیس اونٹنیاں ایک ایک سال کی جو دوسرے سال میں لگ گئی ہوں ، بیس اونٹنیاں دو دو سال کی جو تیسرے سال میں لگ گئی ہوں ، اور بیس اونٹ ہیں جو ایک ایک سال کے ہوں اور دوسرے سال میں لگ گئے ہوں “ ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الديات / حدیث: 2631
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: ضعيف , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف, إسناده ضعيف, سنن أبي داود (4545) ترمذي (1386) نسائي (4806), انوار الصحيفه، صفحه نمبر 473
تخریج «سنن ابی داود/الدیات 18 ( 4545 ) ، سنن الترمذی/الدیات 1 ( 1386 ) ، سنن النسائی/القسامة 28 ( 4806 ) ، ( تحفة الأشراف : 9198 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 1/384 ، 450 ) ، سنن الدارمی/الدیات 13 ( 2412 ) ( ضعیف ) » ( سند میں حجاج بن أرطاہ ضعیف اور مدلس راوی ہیں ، اور زید بن جبیر متکلم فیہ راوی ہیں )
حدیث نمبر: 2632
حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " جَعَلَ الدِّيَةَ اثْنَيْ عَشَرَ أَلْفًا ، قَالَ : وَذَلِكَ قَوْلُهُ وَمَا نَقَمُوا إِلا أَنْ أَغْنَاهُمُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ مِنْ فَضْلِهِ سورة التوبة آية 74 قَالَ : بِأَخْذِهِمُ الدِّيَةَ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیت بارہ ہزار درہم مقرر فرمائی ، اور فرمان الٰہی «وما نقموا إلا أن أغناهم الله ورسوله من فضله» ( سورۃ التوبہ : ۷۴ ) ” کفار اسی بات سے غصہ ہوئے کہ اللہ اور اس کے رسول نے اپنی مہربانی سے انہیں مالدار کر دیا “ کا یہی مطلب ہے کہ دیت لینے سے ان ( مسلمانوں ) کو مالدار کر دیا ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الديات / حدیث: 2632
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: ضعيف , شیخ زبیر علی زئی: إسناده حسن
تخریج «أنظر رقم : ( 2629 ) ( ضعیف )»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل