سنن ابن ماجه
كتاب الديات — کتاب: دیت (خون بہا) کے احکام و مسائل
بَابُ : دِيَةِ شِبْهِ الْعَمْدِ مُغَلَّظَةً — باب: قتل عمد کے مشابہ یعنی غلطی سے قتل میں دیت سخت ہے۔
حدیث نمبر: 2627
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَا : حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَيُّوبَ ، سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ رَبِيعَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " قَتِيلُ الْخَطَإِ شِبْهِ الْعَمْدِ قَتِيلُ السَّوْطِ وَالْعَصَا مِائَةٌ مِنَ الْإِبِلِ أَرْبَعُونَ مِنْهَا خَلِفَةً فِي بُطُونِهَا أَوْلَادُهَا " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” عمداً و قصداً قتل کے مشابہ یعنی غلطی سے قتل کیا جانے والا وہ ہے جو کوڑے یا ڈنڈے سے مر جائے ، اس میں سو اونٹ دیت ( خون بہا ) کے ہیں جن میں چالیس حاملہ اونٹنیاں ہوں گی “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: اصل دیت سو اونٹ، یا سو گائے، یا دو ہزار بکریاں، یا ہزار دینار یا بارہ ہزار درہم، یا دو سو جوڑے کپڑے ہیں، لیکن بعض جرائم میں یہ دیت سخت کی جاتی ہے، اسی کو دیت مغلظہ کہتے ہیں، وہ یہ کہ مثلاً سو اونٹوں میں چالیس حاملہ اونٹیاں ہوں۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الديات / حدیث: 2627
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح
تخریج «سنن النسائی/القسامة 27 ( 4795 ) ، ( تحفة الأشراف : 8911 ) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/الدیات 19 ( 4547 ، 4548 ) ، مسند احمد ( 1/164 ، 166 ) ، سنن الدارمی/الدیات 22 ( 2428 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 2627M
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِيعَةَ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ أَوْسٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´اس سند سے بھی` عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے اسی طرح مروی ہے ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الديات / حدیث: 2627M
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح
تخریج «سنن ابی داود/الدیات 19 ( 4547 ) ، سنن النسائی/القسامة 27 ( 4797 ) ، ( تحفة الأشراف : 8889 ) »
حدیث نمبر: 2628
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّهْرِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ ابْنِ جُدْعَانَ سَمِعَهُ مِنِ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِيعَةَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ وَهُوَ عَلَى دَرَجِ الْكَعْبَةِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ، فَقَالَ : " الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي صَدَقَ وَعْدَهُ وَنَصَرَ عَبْدَهُ وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ ، أَلَا إِنَّ قَتِيلَ الْخَطَإِ قَتِيلَ السَّوْطِ وَالْعَصَا : فِيهِ مِائَةٌ مِنَ الْإِبِلِ ، مِنْهَا أَرْبَعُونَ خَلِفَةً فِي بُطُونِهَا أَوْلَادُهَا ، أَلَا إِنَّ كُلَّ مَأْثُرَةٍ كَانَتْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ ، وَدَمٍ تَحْتَ قَدَمَيَّ هَاتَيْنِ ، إِلَّا مَا كَانَ مِنْ سِدَانَةِ الْبَيْتِ وَسِقَايَةِ الْحَاجِّ ، أَلَا إِنِّي قَدْ أَمْضَيْتُهُمَا لِأَهْلِهِمَا كَمَا كَانَا " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کی سیڑھیوں پر کھڑے ہوئے ، اللہ کی تعریف کی ، اس کی حمد و ثنا بیان کی ، پھر فرمایا : ” اللہ تعالیٰ کا شکر ہے جس نے اپنا وعدہ سچا کر دکھایا ، اپنے بندے کی مدد کی ، اور کفار کے گروہوں کو اس نے اکیلے ہی شکست دے دی ، آگاہ رہو ! غلطی سے قتل ہونے والا وہ ہے جو کوڑے اور لاٹھی سے مارا جائے ، اس میں ( دیت کے ) سو اونٹ لازم ہیں ، جن میں چالیس حاملہ اونٹنیاں ہوں ان کے پیٹ میں بچے ہوں ، خبردار ! زمانہ جاہلیت کی ہر رسم اور اس میں جو بھی خون ہوا ہو سب میرے ان پیروں کے تلے ہیں ۱؎ سوائے بیت اللہ کی خدمت اور حاجیوں کو پانی پلانے کے ، سن لو ! میں نے ان دونوں چیزوں کو انہیں کے پاس رہنے دیا ہے جن کے پاس وہ پہلے تھے ۲؎ ۔
وضاحت:
۱؎: یعنی لغو ہیں اور ان کا کوئی اعتبار نہیں۔
۲؎: چنانچہ کعبہ کی کلید برداری بنی شیبہ کے پاس اور حاجیوں کو پانی پلانے کی ذمے داری بنی عباس کے پاس حسب سابق رہے گی۔
۲؎: چنانچہ کعبہ کی کلید برداری بنی شیبہ کے پاس اور حاجیوں کو پانی پلانے کی ذمے داری بنی عباس کے پاس حسب سابق رہے گی۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الديات / حدیث: 2628
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: حسن , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف, إسناده ضعيف, سنن أبي داود (4549) نسائي (4803), انوار الصحيفه، صفحه نمبر 473
تخریج «سنن ابی داود/الدیات 19 ( 4549 ) ، سنن النسائی/القسامة 27 ( 4797 ) ، ( تحفة الأشراف : 7372 ) ( حسن ) » ( ابن جدعان ضعیف ہیں ، لیکن شواہد کی وجہ سے یہ حسن ہے ، ملاحظہ ہو : الإرواء : 7/257 )
حدیث نمبر: 2629
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هَانِئٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَنَّهُ جَعَلَ الدِّيَةَ اثْنَيْ عَشَرَ أَلْفًا " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیت کے بارہ ہزار درہم مقرر کئے ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الديات / حدیث: 2629
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: ضعيف , شیخ زبیر علی زئی: إسناده حسن
تخریج «سنن ابی داود/الدیات 18 ( 4546 ) ، سنن النسائی/القسامة 29 ( 4807 ) ، سنن الترمذی/الدیات 2 ( 1388 ، 1389 ) ، ( تحفة الأشراف : 6165 ) ، وقد أخرجہ : سنن الدارمی/الدیات 11 ( 4808 ) ( ضعیف ) » ( اس سند میں اضطراب ہے ، ملاحظہ ہو : الإرواء : 2245 )