سنن ابن ماجه : «باب: مقتول کے ورثاء کو تین باتوں میں سے کسی ایک بات کا اختیار ہے۔»
کتب حدیثسنن ابن ماجهابوابباب: مقتول کے ورثاء کو تین باتوں میں سے کسی ایک بات کا اختیار ہے۔
سنن ابن ماجه
كتاب الديات — کتاب: دیت (خون بہا) کے احکام و مسائل
بَابُ : مَنْ قُتِلَ لَهُ قَتِيلٌ فَهُوَ بِالْخِيَارِ بَيْنَ إِحْدَى ثَلاَثٍ — باب: مقتول کے ورثاء کو تین باتوں میں سے کسی ایک بات کا اختیار ہے۔
حدیث نمبر: 2623
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ ، وَأَبُو بَكْرٍ ابْنَا أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَا : حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ ، ح وَحَدَّثَنَا أبُو بَكْرٍ وَعُثْمَانُ ابْنَا أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَا : حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، وَعَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ جميعا ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ فُضَيْلٍ ، أَظُنُّهُ عَنِ ابْنِ أَبِي الْعَوْجَاءِ وَاسْمُهُ سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْخُزَاعِيِّ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ أُصِيبَ بِدَمٍ أَوْ خَبْلٍ وَالْخَبْلُ الْجُرْحُ فَهُوَ بِالْخِيَارِ بَيْنَ إِحْدَى ثَلَاثٍ ، فَإِنْ أَرَادَ الرَّابِعَةَ فَخُذُوا عَلَى يَدَيْهِ : أَنْ يَقْتُلَ أَوْ يَعْفُوَ أَوْ يَأْخُذَ الدِّيَةَ ، فَمَنْ فَعَلَ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ فَعَادَ ، فَإِنَّ لَهُ نَارَ جَهَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوشریح خزاعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس شخص کا خون کر دیا جائے ، یا اس کو زخمی کر دیا جائے ، اسے ( یا اس کے وارث کو ) تین باتوں میں سے ایک کا اختیار ہے ، اگر وہ چوتھی بات کرنا چاہے تو اس کا ہاتھ پکڑ لو ، تین باتیں یہ ہیں : یا تو قاتل کو قصاص میں قتل کرے ، یا معاف کر دے ، یا خون بہا ( دیت ) لے لے ، پھر ان تین باتوں میں سے کسی ایک کو کرنے کے بعد اگر بدلہ لینے کی بات کرے ، تو اس کے لیے جہنم کی آگ ہے ، وہ اس میں ہمیشہ ہمیش رہے گا “ ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الديات / حدیث: 2623
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: ضعيف , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف, إسناده ضعيف, سنن أبي داود (4496), انوار الصحيفه، صفحه نمبر 473
تخریج «سنن ابی داود/الدیات 3 ( 4496 ) ، ( تحفة الأشراف : 12059 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 4/31 ) ، سنن الدارمی/الدیات 1 ( 2396 ) ( ضعیف ) » ( اس سند میں ابن أبی العوجاء ضعیف ہے )
حدیث نمبر: 2624
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ قُتِلَ لَهُ قَتِيلٌ فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ : إِمَّا أَنْ يَقْتُلَ وَإِمَّا أَنْ يُفْدَى " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس کا کوئی شخص قتل کر دیا جائے تو اسے دو باتوں میں سے ایک کا اختیار ہے ، یا تو وہ قاتل کو قصاص میں قتل کر دے ، یا فدیہ لے لے “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: ایک تیسری بات یہ ہے کہ معاف کر دے، اور امام بخاری رحمہ اللہ نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ نبی اسرائیل میں قصاص تھا لیکن دیت نہ تھی، تو اللہ تعالی نے یہ آیت اتاری: «كتب عليكم القصاص في القتلى» (سورة البقرة: 178) مسلمانوں قتل میں تمہارے اوپر قصاص فرض کیا گیا ہے اور قصاص کے بارے میں فرمایا: «ولكم في القصاص حياة» (سورة البقرة: 179) تمہارے لیے قصاص میں زندگی ہے غرض ان آیات و احادیث سے قصاص ثابت ہے اور اس پر علماء کا اجماع ہے۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الديات / حدیث: 2624
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/العلم 39 ( 112 ) ، اللقطة 7 ( 2434 ) ، الدیات 8 ( 6880 ) ، صحیح مسلم/الحج 82 ( 1355 ) ، سنن ابی داود/الدیات 4 ( 4505 ) ، سنن الترمذی/الدیات 13 ( 1405 ) ، سنن النسائی/القسامة 24 ( 4789 ، 4790 ) ، ( تحفة الأشراف : 15383 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 2/238 ) ( صحیح ) »

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل