سنن ابن ماجه : «باب: پانی بیچنے کی ممانعت۔»
کتب حدیثسنن ابن ماجهابوابباب: پانی بیچنے کی ممانعت۔
سنن ابن ماجه
كتاب الرهون — کتاب: رہن کے احکام و مسائل
بَابُ : النَّهْيِ عَنْ بَيْعِ الْمَاءِ — باب: پانی بیچنے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 2476
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ ، سَمِعْتُ إِيَاسَ بْنَ عَبْدٍ الْمُزَنِيَّ ، وَرَأَى نَاسًا يَبِيعُونَ الْمَاءَ ، فَقَالَ : لَا تَبِيعُوا الْمَاءَ ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " نَهَى أَنْ يُبَاعَ الْمَاءُ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابومنہال کہتے ہیں کہ` میں نے ایاس بن عبداللہ مزنی رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے کچھ لوگوں کو پانی بیچتے ہوئے دیکھا تو کہا : پانی نہ بیچو اس لیے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی بیچنے سے منع کیا ہے ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: یہ جب ہے کہ پانی کسی قدرتی دریا یا چشمہ میں موجود ہو تو وہ کسی کی ملکیت نہیں، اس کا بیچنا ناجائز ہے، لیکن اگر کوئی پانی بھر کر لائے اور گھڑے یا مشک یا بوتل وغیرہ میں رکھے تو اس کا استعمال بغیر اس کی اجازت کے درست نہیں ہے، اور اس کا بیچنا جائز ہے، کیونکہ نبی کریم ﷺ نے عثمان رضی اللہ عنہ کو بئر رومہ خریدنے کے لئے فرمایا، اور آپ ﷺ نے ایک عورت سے پانی لیا جو اونٹ پر لائی تھی پھر لوگوں سے اس کی قیمت دلائی۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الرهون / حدیث: 2476
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح
تخریج «سنن ابی داود/البیوع 63 ( 3478 ) ، سنن الترمذی/البیوع 44 ( 1271 ) ، سنن النسائی/البیوع 86 ( 4665 ) ، ( تحفة الأشراف : 1747 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 3/138 ، 417 ) ، سنن الدارمی/البیوع 69 ( 2654 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 2477
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ الْجَوْهَرِيُّ ، قَالَا : حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ فَضْلِ الْمَاءِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زائد پانی بیچنے سے منع فرمایا ہے ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: زائد پانی سے مراد وہ پانی ہے جو اپنی اور اہل و عیال، جانوروں اور کھیتی کی ضرورت سے زائد ہو۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الرهون / حدیث: 2477
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح مسلم
تخریج «صحیح مسلم/المساقاة 8 ( 1565 ) ، ( تحفة الأشراف : 2829 ) ، و قد أخرجہ : مسند احمد ( 3/356 ) ( صحیح ) »

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل