سنن ابن ماجه
كتاب الرهون — کتاب: رہن کے احکام و مسائل
بَابُ : إِقْطَاعِ الأَنْهَارِ وَالْعُيُونِ — باب: نہروں اور چشموں کو جاگیر میں دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2475
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْعَدَنِيُّ ، حَدَّثَنَا فَرَجُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ عَلْقَمَةَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبْيَضَ بْنِ حَمَّالٍ ، حَدَّثَنِي عَمِّي ثَابِتُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبْيَضَ بْنِ حَمَّالٍ ، عَنْ أَبِيهِ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ أَبْيَضَ بْنِ حَمَّالٍ ، أَنَّهُ اسْتَقْطَعَ الْمِلْحَ الَّذِي يُقَالُ لَهُ مِلْحُ سُدِّ مَأْرِبٍ فَأَقْطَعَهُ لَهُ ، ثُمَّ إِنَّ الْأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ التَّمِيمِيَّ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي قَدْ وَرَدْتُ الْمِلْحَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَهُوَ بِأَرْضٍ لَيْسَ بِهَا مَاءٌ ، وَمَنْ وَرَدَهُ أَخَذَهُ ، وَهُوَ مِثْلُ الْمَاءِ الْعِدِّ ، فَاسْتَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبْيَضَ بْنَ حَمَّالٍ فِي قَطِيعَتِهِ فِي الْمِلْحِ فَقَالَ : قَدْ أَقَلْتُكَ مِنْهُ عَلَى أَنْ تَجْعَلَهُ مِنِّي صَدَقَةً ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " هُوَ مِنْكَ صَدَقَةٌ ، وَهُوَ مِثْلُ الْمَاءِ الْعِدِّ مَنْ وَرَدَهُ أَخَذَهُ " قَالَ فَرَجٌ : وَهُوَ الْيَوْمَ عَلَى ذَلِكَ مَنْ وَرَدَهُ أَخَذَهُ ، قَالَ : فَقَطَعَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْضًا وَنَخْلًا بِالْجُرْفِ جُرْفِ مُرَادٍ مَكَانَهُ حِينَ أَقَالَهُ مِنْهُ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابیض بن حمال رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` انہوں نے اس نمک کو جو ” نمک سدمآرب “ کے نام سے جانا جاتا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بطور جاگیر طلب کیا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے انہیں جاگیر میں دے دیا ، پھر اقرع بن حابس تمیمی رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ، اور عرض کیا : میں زمانہ جاہلیت میں اس نمک کی کان پر سے گزر چکا ہوں ، وہ ایسی زمین میں ہے جہاں پانی نہیں ہے ، جو وہاں جاتا ہے ، وہاں سے نمک لے جاتا ہے ، وہ بہتے پانی کی طرح ہے ، جس کا سلسلہ کبھی بند نہیں ہوتا ، یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابیض بن حمال سے نمک کی اس جاگیر کو فسخ کر دینے کو کہا ، ابیض رضی اللہ عنہ نے عرض کیا : میں اس کو اس شرط پر فسخ کرتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے میری طرف سے صدقہ کر دیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اچھا وہ تمہاری طرف سے صدقہ ہے اور وہ جاری پانی کے مثل ہے ، جو آئے اس سے لے جائے “ ۔ فرج بن سعید کہتے ہیں : اور وہ آج تک ویسے ہی ہے ، جو وہاں جاتا ہے اس میں سے نمک لے جاتاہے ۔ ابیض رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس جاگیر کے عوض جو آپ نے فسخ کر دی تھی «جرف» یعنی «جرف» مراد ( ایک مقام کا نام ہے ) میں زمین اور کھجور کے کچھ درخت جاگیر کے طور پر دیے ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الرهون / حدیث: 2475
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: حسن , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف, إسناده ضعيف, سنن أبي داود (3066), انوار الصحيفه، صفحه نمبر 468
تخریج «سنن ابی داود/الخراج 36 ( 3064 ) ، سنن الترمذی/الأحکام 39 ( 1380 ) ، ( تحفة الأشراف : 1 ) ، وقد أخرجہ : سنن الدارمی/البیوع 66 ( 2650 ) ( حسن ) »