سنن ابن ماجه : «باب: کھجور کے درخت میں پیوند کاری کا بیان۔»
کتب حدیثسنن ابن ماجهابوابباب: کھجور کے درخت میں پیوند کاری کا بیان۔
سنن ابن ماجه
كتاب الرهون — کتاب: رہن کے احکام و مسائل
بَابُ : تَلْقِيحِ النَّخْلِ — باب: کھجور کے درخت میں پیوند کاری کا بیان۔
حدیث نمبر: 2470
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، عَنْ إِسْرَائِيلَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ مُوسَى بْنَ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ : مَرَرْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَخْلٍ فَرَأَى قَوْمًا يُلَقِّحُونَ النَّخْلَ ، فَقَالَ : مَا يَصْنَعُ هَؤُلَاءِ ؟ ، قَالُوا : يَأْخُذُونَ مِنَ الذَّكَرِ فَيَجْعَلُونَهُ فِي الْأُنْثَى ، قَالَ : مَا أَظُنُّ ذَلِكَ يُغْنِي شَيْئًا فَبَلَغَهُمْ ، فَتَرَكُوهُ فَنَزَلُوا عَنْهَا فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : " إِنَّمَا هُوَ الظَّنُّ ، إِنْ كَانَ يُغْنِي شَيْئًا فَاصْنَعُوهُ فَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ وَإِنَّ الظَّنَّ يُخْطِئُ وَيُصِيبُ وَلَكِنْ مَا قُلْتُ لَكُمْ : قَالَ اللَّهُ : فَلَنْ أَكْذِبَ عَلَى اللَّهِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھجور کے باغ میں گزرا ، تو آپ نے دیکھا کہ کچھ لوگ نر کھجور کا گابھا لے کر مادہ میں ڈالتے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : ” یہ لوگ کیا کر رہے ہیں “ ؟ لوگوں نے عرض کیا : نر کا گابھا لے کر مادہ میں ڈالتے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” میں نہیں سمجھتا ہوں کہ اس سے کوئی فائدہ ہو گا “ ، یہ خبر جب ان صحابہ کو پہنچی تو انہوں نے ایسا کرنا چھوڑ دیا ، لیکن اس سے درختوں میں پھل کم آئے ، پھر یہ بات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” یہ میرا گمان تھا ، اگر اس میں فائدہ ہے تو اسے کرو ، میں تو تمہی جیسا ایک آدمی ہوں گمان کبھی غلط ہوتا ہے اور کبھی صحیح ، لیکن جو میں تم سے کہوں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے ( تو وہ غلط نہیں ہو سکتا ہے ) کیونکہ میں اللہ تعالیٰ پر ہرگز جھوٹ نہیں بولوں گا “ ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الرهون / حدیث: 2470
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح مسلم
تخریج « صحیح مسلم/الفضائل 38 ( 2361 ) ، ( تحفة الأشراف : 5012 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 1/162 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 2471
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، وَهِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَ أَصْوَاتًا فَقَالَ : " مَا هَذَا الصَّوْتُ " قَالُوا : النَّخْلُ يُؤَبِّرُونَهَا ، فَقَالَ : " لَوْ لَمْ يَفْعَلُوا لَصَلَحَ " فَلَمْ يُؤَبِّرُوا عَامَئِذٍ فَصَارَ شِيصًا ، فَذَكَرُوا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : " إِنْ كَانَ شَيْئًا مِنْ أَمْرِ دُنْيَاكُمْ فَشَأْنُكُمْ بِهِ ، وَإِنْ كَانَ مِنْ أُمُورِ دِينِكُمْ فَإِلَيَّ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ آوازیں سنیں تو پوچھا : ” یہ کیسی آواز ہے “ ؟ لوگوں نے کہا : لوگ کھجور کے درختوں میں پیوند لگا رہے ہیں ۱؎ ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ایسا نہ کریں تو بہتر ہو گا “ چنانچہ اس سال ان لوگوں نے پیوند نہیں لگایا تو کھجور خراب ہو گئی ، لوگوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تمہاری دنیا کا جو کام ہو ، اس کو تم جانو ، البتہ اگر وہ تمہارے دین سے متعلق ہو تو اسے مجھ سے معلوم کیا کرو “ ۔
وضاحت:
۱؎: «تأبیر» یا «تلقیح» : نر کھجور کے شگوفے (کلی) مادہ کھجور میں ڈالنے کو «تلقیح» یا «تأبیر» کہتے ہیں، ایسا کرنے سے کھجور کے درخت خوب پھل لاتے ہیں۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الرهون / حدیث: 2471
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح مسلم
تخریج «صحیح مسلم/الفضائل 38 ( 2363 ) ، ( تحفة الأشراف : 338 ، 16875 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 2/123 ، 152 ) ( صحیح ) »

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل