سنن ابن ماجه : «باب: رہن چھڑانے سے روکا نہیں جا سکتا۔»
کتب حدیثسنن ابن ماجهابوابباب: رہن چھڑانے سے روکا نہیں جا سکتا۔
سنن ابن ماجه
كتاب الرهون — کتاب: رہن کے احکام و مسائل
بَابُ : لاَ يَغْلَقُ الرَّهْنُ — باب: رہن چھڑانے سے روکا نہیں جا سکتا۔
حدیث نمبر: 2441
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُخْتَارِ ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ رَاشِدٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " لَا يَغْلَقُ الرَّهْنُ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” رہن روکا نہیں جا سکتا “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: زمانہ جاہلیت سے یہ دستور چلا آ رہا تھا کہ راہن اگر وقت مقررہ پر قرض کی ادائیگی سے قاصر رہا، تو اس کا گروی مال ڈوب جاتا تھا، اسلام نے اس ظالمانہ نظام کی تردید کی، اور اسے مرتہن کے پاس امانت قرار دے کر راہن کی ملکیت میں برقرار رکھا، اور راہن کو حکم دیا کہ قرض کی ادائیگی کے لئے بھر پور کوشش کرے، کوشش کے باوجود اگر وہ قرض ادا نہ کر سکے تو مرہون (رہن میں رکھی چیز کو) بیچ کر قرض پورا کرنے اور بقیہ مال راہن کو لوٹا دینے کا حکم دیا۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الرهون / حدیث: 2441
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: ضعيف , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف, إسناده ضعيف, سنن الدارقطني (3/ 32 ح 2897) وقال: ’’ وھذا إسناد حسن متصل ‘‘, الزھري عنعن فالسند غير متصل, انوار الصحيفه، صفحه نمبر 467
تخریج « تفرد بہ ابن ماجہ ، ( تحفة الأشراف : 13113 ، ومصباح الزجاجة : 859 ) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/الأقضیة 10 ( 13 ) ( ضعیف ) » ( سند میں محمد بن حمید الرازی ضعیف راوی ہیں ، نیز ملاحظہ ہو : الإرواء : 5/ 242 و 1408 )

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل