سنن ابن ماجه
كتاب التجارات — کتاب: تجارت کے احکام و مسائل
بَابُ : النَّهْيِ أَنْ يُصِيبَ مِنْهَا شَيْئًا إِلاَّ بِإِذْنِ صَاحِبِهَا — باب: مالک کی اجازت کے بغیر کسی کے ریوڑ یا باغ سے کچھ لینا منع ہے۔
حدیث نمبر: 2302
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، قَالَ : أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، أَنَّهُ قَامَ ، فَقَالَ : " لَا يَحْتَلِبَنَّ أَحَدُكُمْ مَاشِيَةَ رَجُلٍ بِغَيْرِ إِذْنِهِ أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَنْ تُؤْتَى مَشْرُبَتُهُ ، فَيُكْسَرَ بَاب : خِزَانَتِهِ ، فَيُنْتَثَلَ طَعَامُهُ ، فَإِنَّمَا تَخْزُنُ لَهُمْ ضُرُوعُ مَوَاشِيهِمْ أَطْعِمَاتِهِمْ ، فَلَا يَحْتَلِبَنَّ أَحَدُكُمْ مَاشِيَةَ امْرِئٍ بِغَيْرِ إِذْنِهِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور فرمایا : ” کوئی کسی کے جانور کا دودھ بغیر اس کی اجازت کے نہ دوہے ، کیا کوئی یہ پسند کرے گا کہ اس کے بالاخانہ میں کوئی جائے ، اور اس کے غلہ کی کوٹھری کا دروازہ توڑ کر غلہ نکال لے جائے ؟ ایسے ہی ان کے جانوروں کے تھن ان کے غلہ کی کوٹھریاں ہیں ، تو کوئی کسی کے جانور کو اس کی اجازت کے بغیر نہ دوہے “ ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب التجارات / حدیث: 2302
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح مسلم
تخریج « صحیح مسلم/اللقطة 2 ( 1726 ) ، ( تحفة الأشراف : 8300 ) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/اللقطة 48 ( 2435 ) ، سنن ابی داود/الجہاد 95 ( 2623 ) ، موطا امام مالک/الإستئذان 6 ( 17 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 2303
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ بِشْرِ بْنِ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ سَلِيطِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الطُّهَوِيِّ ، عَنْ ذُهَيْلِ بْنِ عَوْفِ بْنِ شَمَّاخٍ الطُّهَوِيِّ ، حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، قَالَ : بَيْنَمَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ ، إِذْ رَأَيْنَا إِبِلًا مَصْرُورَةً بِعِضَاهِ الشَّجَرِ ، فَثُبْنَا إِلَيْهَا ، فَنَادَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَجَعْنَا إِلَيْهِ ، فَقَالَ : " إِنَّ هَذِهِ الْإِبِلَ لِأَهْلِ بَيْتٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ هُوَ قُوتُهُمْ وَيُمْنُهُمْ بَعْدَ اللَّهِ أَيَسُرُّكُمْ لَوْ رَجَعْتُمْ إِلَى مَزَاوِدِكُمْ فَوَجَدْتُمْ مَا فِيهَا قَدْ ذُهِبَ بِهِ أَتُرَوْنَ ذَلِكَ عَدْلًا " ، قَالُوا : لَا ، قَالَ : " فَإِنَّ هَذَا كَذَلِكَ " ، قُلْنَا : أَفَرَأَيْتَ إِنِ احْتَجْنَا إِلَى الطَّعَامِ وَالشَّرَابِ ؟ ، فَقَالَ : " كُلْ وَلَا تَحْمِلْ وَاشْرَبْ وَلَا تَحْمِلْ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے کہ اتنے میں ہم نے خاردار درختوں کی آڑ میں ایک اونٹنی دیکھی ، جس کے تھن دودھ سے بھرے ہوئے تھے تو اس ہم ( کا دودھ دوہنے کے لیے ) اس کی طرف لپکے ، یہ دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو آواز دی تو ہم آپ کی طرف پلٹ آئے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” یہ اونٹنی کسی مسلمان گھرانے کی ہے ، اور یہی ان کی روزی ہے ، اور اللہ تعالیٰ کے بعد یہی ان کے لیے خیر و برکت کی چیز ہے ، کیا تم اس بات کو پسند کرو گے کہ تم اپنے توشہ دانوں کے پاس واپس آؤ تو جو کچھ ان میں ہے اس سے ان کو خالی پاؤ ، کیا تم اس کو انصاف سمجھو گے “ ؟ لوگوں نے عرض کیا : نہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” بس یہ بھی ایسا ہی ہے “ ، ہم نے عرض کیا : اگر ہم کھانے پینے کے حاجت مند ہوں تو کیا تب بھی یہی حکم ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ( ایسی حالت میں ) کھا پی لو لیکن اٹھا کر نہ لے جاؤ “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: یعنی یہ اونٹنی ان کی توشہ دان ہیں، اس کے تھن میں ان کے کھانے ہیں۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب التجارات / حدیث: 2303
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: ضعيف , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف, إسناده ضعيف, سليط و ذهيل مجهولان (تقريب: 2521،1843) وحجاج بن أرطاة: ضعيف, انوار الصحيفه، صفحه نمبر 461
تخریج تفرد بہ ابن ماجہ ، ( تحفة الأشراف : 12892 ، ومصباح الزجاجة : 807 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 2/405 ) ( ضعیف ) لأن ھذا السند فیہ سلیط بن عبد اللہ ، قال فیہ البخاری : إسنادہ لیس بالقائم وحجاج بن أرطاة مدلس وقد رواہ بالعنعنة۔ »