سنن ابن ماجه
كتاب التجارات — کتاب: تجارت کے احکام و مسائل
بَابُ : الشَّرِكَةِ وَالْمُضَارَبَةِ — باب: شرکت و مضاربت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2287
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ ، وَأَبُو بَكْرٍ ابْنَا أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَا : حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ قَائِدِ السَّائِبِ ، عَنْ السَّائِبِ ، قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " كُنْتَ شَرِيكِي فِي الْجَاهِلِيَّةِ ، فَكُنْتَ خَيْرَ شَرِيكٍ لَا تُدَارِينِي وَلَا تُمَارِينِي " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´سائب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا : اللہ کے رسول ! زمانہ جاہلیت میں آپ میرے شریک تھے ، تو آپ بہت بہترین شریک ثابت ہوئے نہ آپ میری مخالفت کرتے تھے نہ جھگڑتے تھے ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: ابوداؤد کی روایت میں یوں ہے کہ نبوت سے پہلے سائب مخزومی نبی کریم ﷺ کے شریک تھے، فتح مکہ کے دن وہ آئے، اور کہا: مرحباً، (خوش آمدید) میرے بھائی، میرے شریک، ایسے شریک کہ نہ کبھی انہوں نے مقابلہ کیا نہ جھگڑا، اس حدیث کے اور بھی کئی طریق ہیں، سبحان اللہ نبی کریم ﷺ کے اخلاق شروع سے ایسے تھے کہ تعلیم و تربیت اور ریاضت کے بعد بھی ویسے اخلاق حاصل ہونا مشکل ہے۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب التجارات / حدیث: 2287
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف, إسناده ضعيف, سنن أبي داود (4836), انوار الصحيفه، صفحه نمبر 461
تخریج « سنن ابی داود/الأدب 20 ( 4836 ) ، ( تحفة الأشراف : 3791 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( /425 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 2288
حَدَّثَنَا أَبُو السَّائِبِ سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ : " اشْتَرَكْتُ أَنَا وَسَعْدٌ وَعَمَّارٌ يَوْمَ بَدْرٍ فِيمَا نُصِيبُ فَلَمْ أَجِئْ أَنَا وَلَا عَمَّارٌ بِشَيْءٍ وَجَاءَ سَعْدٌ بِرَجُلَيْنِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں سعد اور عمار تینوں بدر کے دن مال غنیمت میں شریک ہوئے ، تو مجھ کو اور عمار کو کچھ نہ ملا ، البتہ سعد کافروں کے دو آدمی پکڑ لائے ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب التجارات / حدیث: 2288
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: ضعيف , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف, إسناده ضعيف, سنن أبي داود (3388) نسائي (3969،4701), انوار الصحيفه، صفحه نمبر 461
تخریج « سنن ابی داود/البیوع 30 ( 3388 ) ، سنن النسائی/الأیمان 47 ( 3969 ) ، البیوع 103 ( 4701 ) ، ( تحفة الأشراف : 9616 ) ( ضعیف ) » ( سند میں ابوعبیدہ اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہے ، اس لئے کہ ابوعبیدہ کا اپنے والد سے سماع نہیں ثابت ہے ، نیز ملاحظہ ہو : الإرواء : 1474 )
حدیث نمبر: 2289
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ ثَابِتٍ الْبَزَّارُ ، حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ دَاوُدَ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ صُهَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " ثَلَاثٌ فِيهِنَّ الْبَرَكَةُ الْبَيْعُ إِلَى أَجَلٍ وَالْمُقَارَضَةُ وَأَخْلَاطُ الْبُرِّ بِالشَّعِيرِ لِلْبَيْتِ لَا لِلْبَيْعِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´صہیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تین چیزوں میں برکت ہے : پہلی یہ کہ مقررہ مدت کے وعدے پر بیع کرنے میں ، دوسری : مضاربت میں ، تیسری : گیہوں اور جو ملانے میں جو کہ گھر کے کھانے کے لیے ہو ، نہ کہ بیچنے کے لیے “ ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب التجارات / حدیث: 2289
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: ضعيف جدا , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف, إسناده ضعيف جدًا, نصر: مجهول،وصالح (بن صهيب بن سنان الرومي): مجهول الحال (تقريب: 7123،2870) وأورده ابن الجوزي في الموضوعات (2/ 248،249), انوار الصحيفه، صفحه نمبر 461
تخریج « تفرد بہ ابن ماجہ ، ( تحفة الأشراف : 4963 ، ومصباح الزجاجة : 804 ) ( ضعیف جدا ) » ( سند میں صالح صہیب ، عبد الرحمن بن داود اور نصر بن قاسم وغیرہ سب مجہول راوی ہیں ، نیز ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الضعیفة ، للالبانی : 2100 )