سنن ابن ماجه
                            كتاب التجارات          — کتاب: تجارت کے احکام و مسائل          
        
                            
            بَابُ : أَجْرِ الرَّاقِي            — باب: جھاڑ پھونک کرنے والے کی اجرت کا بیان۔          
              حدیث نمبر: 2156
      حَدَّثَنَا  مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ  ، حَدَّثَنَا  أَبُو مُعَاوِيَةَ  ، حَدَّثَنَا  الْأَعْمَشُ  ، عَنْ  جَعْفَرِ بْنِ إِيَاسٍ  ، عَنْ  أَبِي نَضْرَةَ  ، عَنْ  أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ  ، قَالَ : بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثِينَ رَاكِبًا فِي سَرِيَّةٍ فَنَزَلْنَا بِقَوْمٍ فَسَأَلْنَاهُمْ ، أَنْ يَقْرُونَا فَأَبَوْا فَلُدِغَ سَيِّدُهُمْ فَأَتَوْنَا ، فَقَالُوا : أَفِيكُمْ أَحَدٌ يَرْقِي مِنَ الْعَقْرَبِ ؟ ، فَقُلْتُ : نَعَمْ ، أَنَا وَلَكِنْ لَا أَرْقِيهِ حَتَّى تُعْطُونَا غَنَمًا ، قَالُوا : فَإِنَّا نُعْطِيكُمْ ثَلَاثِينَ شَاةً فَقَبِلْنَاهَا فَقَرَأْتُ عَلَيْهِ الْحَمْدُ سَبْعَ مَرَّاتٍ فَبَرِئَ وَقَبَضْنَا الْغَنَمَ فَعَرَضَ فِي أَنْفُسِنَا مِنْهَا شَيْءٌ ، فَقُلْنَا : لَا تَعْجَلُوا حَتَّى نَأْتِيَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَلَمَّا قَدِمْنَا ذَكَرْتُ لَهُ الَّذِي صَنَعْتُ ، فَقَالَ : " أَوَ مَا عَلِمْتَ ، أَنَّهَا رُقْيَةٌ اقْتَسِمُوهَا وَاضْرِبُوا لِي مَعَكُمْ سَهْمًا " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم تیس سواروں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سریہ ( فوجی ٹولی ) میں بھیجا ، ہم ایک قبیلہ میں اترے ، اور ہم نے ان سے اپنی مہمان نوازی کا مطالبہ کیا ، لیکن انہوں نے انکار کر دیا پھر ایسا ہوا کہ ان کے سردار کو بچھو نے ڈنک مار دیا ، چنانچہ وہ ہمارے پاس آئے اور کہنے لگے : کیا آپ لوگوں میں کوئی بچھو کے ڈسنے پر جھاڑ پھونک کرتا ہے ؟ میں نے کہا : ہاں ، میں کرتا ہوں لیکن میں اس وقت تک نہیں کر سکتا جب تک تم ہمیں کچھ بکریاں نہ دے دو ، انہوں نے کہا : ہم آپ کو تیس بکریاں دیں گے ، ہم نے اسے قبول کر لیا ، اور میں نے سات مرتبہ سورۃ فاتحہ پڑھ کر اس پر دم کیا تو وہ اچھا ہو گیا ، اور ہم نے وہ بکریاں لے لیں ، پھر ہمیں اس میں کچھ تردد محسوس ہوا ۱؎ تو ہم نے ( اپنے ساتھیوں سے ) کہا ( ان کے کھانے میں ) جلد بازی نہ کرو ، یہاں تک کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچ جائیں ، ( اور آپ سے ان کے بارے میں پوچھ لیں ) پھر جب ہم ( مدینہ ) آئے تو میں نے جو کچھ کیا تھا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا ، تو آپ نے فرمایا : ” کیا تمہیں معلوم نہیں کہ سورۃ فاتحہ جھاڑ پھونک ہے ؟ انہیں آپس میں بانٹ لو ، اور اپنے ساتھ میرا بھی ایک حصہ لگاؤ “ ۔
وضاحت:
۱؎: یعنی کہ یہ ہمارے لیے حلال ہیں یا نہیں۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب التجارات / حدیث: 2156
درجۂ حدیث شیخ زبیر علی زئی: صحيح, 2156ب: متفق عليه
تخریج  «صحیح البخاری/الإجارة 16 ( 2276 ) ، صحیح مسلم/السلام 23 ( 2201 ) ، سنن ابی داود/الطب 19 ( 3900 ) ، سنن الترمذی/الطب 20 ( 2063 ، 2064 ) ، ( تحفة الأشراف : 4249 ، 4307 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 3/44 ) ( صحیح ) » 
حدیث نمبر: 2156M
      حَدَّثَنَا  أَبُو كُرَيْبٍ  ، حَدَّثَنَا  هُشَيْمٌ  ، حَدَّثَنَا  أَبُو بِشْرٍ  ، عَنْ  ابْنِ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ  ، عَنْ  أَبِي الْمُتَوَكِّلِ  ، عَنْ  أَبِي سَعِيدٍ  ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِهِ ،
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´اس سند سے بھی` ابوسعید رضی اللہ عنہ سے اسی طرح کی حدیث مرفوعاً مروی ہے ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب التجارات / حدیث: 2156M
تخریج t
حدیث نمبر: 2156M
      وحَدَّثَنَا  مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ  ، حَدَّثَنَا  مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ  ، حَدَّثَنَا  شُعْبَةُ  ، عَنْ  أَبِي بِشْرٍ  ، عَنْ  أَبِي الْمُتَوَكِّلِ  ، عَنْ  أَبِي سَعِيدٍ  ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِهِ ، قَالَ : أَبُو عَبْد اللَّهِ : وَالصَّوَابُ هُوَ أَبُو الْمُتَوَكِّلِ ، إِنْ شَاءَ اللهُ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´اس سند سے بھی` ابوسعید سے اسی طرح کی حدیث مرفوعاً مروی ہے ۔ ابن ماجہ کہتے ہیں : ( ابن ابی المتوکل کے بجائے ) صحیح ابوالمتوکل ہی ہے ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب التجارات / حدیث: 2156M
تخریج t
