سنن ابن ماجه : «باب: پیشوں اور صنعتوں کا بیان۔»
کتب حدیثسنن ابن ماجهابوابباب: پیشوں اور صنعتوں کا بیان۔
سنن ابن ماجه
كتاب التجارات — کتاب: تجارت کے احکام و مسائل
بَابُ : الصِّنَاعَاتِ — باب: پیشوں اور صنعتوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 2149
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْقُرَشِيُّ ، عَنْ جَدِّهِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي أُحَيْحَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَا بَعَثَ اللَّهُ نَبِيًّا إِلَّا رَاعِيَ غَنَمٍ " ، قَالَ لَهُ أَصْحَابُهُ : وَأَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ، قَالَ : " وَأَنَا كُنْتُ أَرْعَاهَا لِأَهْلِ مَكَّةَ بِالْقَرَارِيطِ " ، قَالَ سُوَيْدٌ : يَعْنِي كُلَّ شَاةٍ بِقِيرَاطٍ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اللہ نے جتنے بھی نبی بھیجے ہیں ، سب نے بکریاں چرائی ہیں “ ، اس پر آپ کے صحابہ نے کہا : یا رسول اللہ ! آپ نے بھی ؟ فرمایا : ” میں بھی چند قیراط پر اہل مکہ کی بکریاں چرایا کرتا تھا “ ۱؎ ۔ سوید کہتے ہیں کہ ہر بکری پر ایک قیراط ملتا تھا ۔
وضاحت:
۱؎: ایک قیراط دینار کا بیسواں حصہ ہوتا ہے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ محنت اور مزدوری کرنے میں کوئی ذلت نہیں، بلکہ حرام کا مال بیٹھ کر کھانا اور اڑانا انتہاء درجہ کی بے شرمی، و بے حیائی اور ذلت و خواری ہے، سرتاج انبیاء اشرف المخلوقات محمد رسول اللہ ﷺ نے مزدوری کی تو اور کسی کی کیا حقیقت ہے جو مزدوری کرنے کو ننگ و عار سمجھتا ہے، مسلمانان ہند کی ایک بڑی تعداد محنت اور مزدوری سے کتراتے ہیں، ایسی دنیا میں کوئی قوم نہیں، جب ہی تو وہ فاقوں مرتے ہیں، مگر اپنی محنت اور تجارت سے روٹی پیدا کرنا عار جانتے ہیں، اور بعض تو ایسے بے حیا ہیں کہ بھیک مانگتے ہیں، لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے ہیں مگر محنت اور تجارت کو عار جانتے ہیں، خاک پڑے ان کی عقل پر نیز حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جانور چرانا ایک حلال پیشہ ہے، اور غیرمسلموں کے یہاں مزدوری بھی کرنا جائز ہے کیونکہ مکہ والے اس وقت کافر ہی تھے۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب التجارات / حدیث: 2149
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح بخاري
تخریج « صحیح البخاری/الإجارة 2 ( 2262 ) ، ( تحفة الأشراف : 13083 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 2150
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْخُزَاعِيُّ ، وَالْحَجَّاجُ ، وَالْهَيْثَمُ بْنُ جَمِيلٍ ، قَالُوا : حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " كَانَ زَكَرِيَّا نَجَّارًا " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” زکریا علیہ السلام ( یحییٰ علیہ السلام کے والد ) بڑھئی تھے “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: معلوم ہوا کہ بڑھئی کا پیشہ حلال ہے، اور رسولوں نے یہ پیشہ اختیار کیا ہے، اسی طرح سے ہر صنعت اور پیشہ جس میں رزق حلال ہو اچھا کام ہے، اور اسے اپنانے اور اس میدان میں آگے بڑھنے میں ہماری طاقت و قوت ہے۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب التجارات / حدیث: 2150
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح مسلم
تخریج «صحیح مسلم/الفضائل 45 ( 2379 ) ، ( تحفة الأشراف : 14652 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 2/296 ، 405 ، 485 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 2151
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " إِنَّ أَصْحَابَ الصُّوَرِ يُعَذَّبُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ، يُقَالُ لَهُمْ : أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تصویریں بنانے والوں کو قیامت کے دن عذاب دیا جائے گا ، اور ان سے کہا جائے گا جن کو تم نے بنایا ہے ، ان میں جان ڈالو “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: جان ڈالو، اور یہ ان سے نہ ہو سکے گا، بس اسی بات پر ان کو عذاب ہوتا رہے گا، اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ مصوری کا پیشہ ناجائز ہے، البتہ اگر بے جان چیزوں کی تصویر بنانی ہو جیسے مکانوں کی، درختوں کی، شہروں کی تو کوئی حرج نہیں ہے، اب علماء کا اختلاف ہے کہ کون سی تصویر مراد ہے؟ مجسم یعنی بت جو پتھر یا لکڑی یا لوہے وغیرہ سے بناتے ہیں، یا ہر طرح کی تصویر؟ گرچہ نقشی یا عکسی ہو؟ جس کو ہمارے زمانہ میں فوٹو کہتے ہیں، حدیث عام ہے اور ہر ایک تصویر کو شامل ہے، لیکن بعضوں نے صرف مجسم تصویر کو حرام کہا ہے۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب التجارات / حدیث: 2151
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح بخاري
تخریج «صحیح البخاری/التوحید 65 ( 7557 ) ، سنن النسائی/الزینة من المجتبیٰ 59 ( 5364 ) ، ( تحفة الأشراف : 17557 ) ، وقد أخرجہ : 6/70 ، 80 ، 223 ، 246 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 2152
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ هَارُونَ ، عَنْ هَمَّامٍ ، عَنْ فَرْقَدٍ السَّبَخِيِّ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَكْذَبُ النَّاسِ الصَّبَّاغُونَ وَالصَّوَّاغُونَ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” لوگوں میں سب سے زیادہ جھوٹے رنگ ریز اور سنار ہوتے ہیں “ ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب التجارات / حدیث: 2152
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: موضوع , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف, إسناده ضعيف, فرقد السبخي: ضعيف, انوار الصحيفه، صفحه نمبر 456
تخریج «تفرد بہ ابن ماجہ ، ( تحفة الأشراف : 14838 ، ومصباح الزجاجة : 762 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 2/292 ، 324 ، 345 ) ( موضوع ) » ( سند میں فرقد سبخی غیر قوی ، اور عمر بن ہارون کذاب ہے ، نیز ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الضعیفة ، للالبانی : 144 )

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل