سنن ابن ماجه
كتاب التجارات — کتاب: تجارت کے احکام و مسائل
بَابُ : التَّوَقِّي فِي التِّجَارَةِ — باب: تجارت میں احتیاط برتنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2145
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي غَرَزَةَ ، قَالَ : كُنَّا نُسَمَّى فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السَّمَاسِرَةَ فَمَرَّ بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمَّانَا بِاسْمٍ هُوَ أَحْسَنُ مِنْهُ ، فَقَالَ : " يَا مَعْشَرَ التُّجَّارِ ، إِنَّ الْبَيْعَ يَحْضُرُهُ الْحَلِفُ وَاللَّغْوُ ، فَشُوبُوهُ بِالصَّدَقَةِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´قیس بن ابی غرزہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں «سماسرہ» ( دلال ) کہے جاتے تھے ، ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہمارے پاس سے گزر ہوا ، تو آپ نے ہمارا ایک ایسا نام رکھا جو اس سے اچھا تھا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اے تاجروں کی جماعت ! خرید و فروخت میں قسمیں اور لغو باتیں بھی ہوتی رہتی ہیں ، تو تم اس میں صدقہ ملا دیا کرو “ ۱؎ ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب التجارات / حدیث: 2145
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح
تخریج « سنن ابی داود/البیوع 1 ( 3326 ، 3327 ) ، سنن الترمذی/البیوع 4 ( 1208 ) ، سنن النسائی/الأیمان 21 ( 3828 ) ، البیوع 7 ( 4468 ) ، ( تحفة الأشراف : 11103 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 4/6 ، 280 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 2146
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ الطَّائِفِيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ عُبَيْدِ بْنِ رِفَاعَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ رِفَاعَةَ ، قَالَ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَإِذَا النَّاسُ يَتَبَايَعُونَ بُكْرَةً ، فَنَادَاهُمْ : " يَا مَعْشَرَ التُّجَّارِ " ، فَلَمَّا رَفَعُوا أَبْصَارَهُمْ وَمَدُّوا أَعْنَاقَهُمْ ، قَالَ : " إِنَّ التُّجَّارَ يُبْعَثُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ، فُجَّارًا إِلَّا مَنِ اتَّقَى اللَّهَ وَبَرَّ وَصَدَقَ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´رفاعہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ اچانک کچھ لوگ صبح کے وقت خرید و فروخت کرتے نظر آئے ، آپ نے ان کو پکارا : ” اے تاجروں کی جماعت ! “ جب ان لوگوں نے اپنی نگاہیں اونچی اور گردنیں لمبی کر لیں ۱؎ تو آپ نے فرمایا : ” تاجر قیامت کے دن اس حال میں اٹھائے جائیں گے کہ وہ فاسق و فاجر ہوں گے ، سوائے ان کے جو اللہ سے ڈریں ، اور نیکوکار اور سچے ہوں “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: نیک ہونے کا مطلب یہ ہے کہ لوگوں سے اچھا سلوک کرے،مفلس کو مہلت دے، بلکہ اگر ہو سکے تو معاف کر دے۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب التجارات / حدیث: 2146
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: ضعيف , شیخ زبیر علی زئی: إسناده حسن
تخریج « سنن الترمذی/البیوع 4 ( 1210 ) ، ( تحفة الأشراف : 3607 ) ، وقد أخرجہ : سنن الدارمی/البیوع 7 ( 2580 ) ( صحیح ) » ( سند میں اسماعیل بن عبید ضعیف راوی ہے ، لیکن اصل حدیث : «إن التجار يبعثون يوم القيامة فجارا» صحیح ہے ، ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الصحیحة ، للالبانی : 1458 )