سنن ابن ماجه : «باب: جو شخص مر جائے اور اس کے ذمہ نذر ہو تو اس کے حکم کا بیان۔»
کتب حدیثسنن ابن ماجهابوابباب: جو شخص مر جائے اور اس کے ذمہ نذر ہو تو اس کے حکم کا بیان۔
سنن ابن ماجه
كتاب الكفارات — کتاب: قسم اور کفاروں کے احکام و مسائل
بَابُ : مَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ نَذْرٌ — باب: جو شخص مر جائے اور اس کے ذمہ نذر ہو تو اس کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 2132
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ اسْتَفْتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَذْرٍ كَانَ عَلَى أُمِّهِ تُوُفِّيَتْ وَلَمْ تَقْضِهِ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " اقْضِهِ عَنْهَا " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فتویٰ پوچھا کہ میری ماں کے ذمہ ایک نذر تھی وہ مر گئیں ، اور اس کو ادا نہ کر سکیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم ان کی جانب سے اسے پوری کر دو “ ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الكفارات / حدیث: 2132
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج « صحیح البخاری/الوصایا 19 ( 2761 ) ، الأیمان والنذور30 ( 6698 ) ، الحیل 3 ( 6959 ) ، صحیح مسلم/النذور1 ( 1638 ) ، سنن ابی داود/الأیمان 25 ( 3307 ) ، سنن الترمذی/الأیمان 19 ( 1546 ) ، سنن النسائی/الوصایا 8 ( 3686 ) ، الأیمان 34 ( 3848 ، 3849 ، 3850 ) ، ( تحفة الأشراف : 5835 ) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/النذور1 ( 1 ) ، مسند احمد ( 1/219 ، 329 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 2133
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ امْرَأَةً أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَتْ : إِنَّ أُمِّي تُوُفِّيَتْ ، وَعَلَيْهَا نَذْرُ صِيَامٍ ، فَتُوُفِّيَتْ قَبْلَ أَنْ تَقْضِيَهُ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لِيَصُمْ عَنْهَا الْوَلِيُّ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی ، اور اس نے کہا : میری ماں کا انتقال ہو گیا ، اور ان کے ذمہ روزوں کی نذر تھی ، اور وہ اس کی ادائیگی سے پہلے وفات پا گئیں ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ان کا ولی ان کی جانب سے روزے رکھے “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ میت کی طرف سے نذر کا روزہ ہو یا نماز اس کا ولی رکھ سکتا ہے جیسا کہ صحیح بخاری میں ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک عورت کو جس کی ماں نے قبا میں نماز پڑھنے کی نذر مانی تھی اور وہ مر گئی تھی، حکم دیا کہ تم اس کی طرف سے پڑھ لو۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الكفارات / حدیث: 2133
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف, إسناده ضعيف, ابن لھيعة ضعيف مدلس, وحديث ’’ من مات وعليه صيام صام عنه وليه ‘‘ (البخاري:1952،مسلم: 1147) يغني عنه, انوار الصحيفه، صفحه نمبر 455
تخریج « تفرد بہ ابن ماجہ ، ( تحفة الأشراف : 2554 ) ( صحیح ) » ( سند میں ابن لہیعہ ضعیف ہیں لیکن شواہد کی بناء پر حدیث صحیح ہے ، ملاحظہ ہو : صحیح أبی داود : 2077 )

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل