سنن ابن ماجه
كتاب الكفارات — کتاب: قسم اور کفاروں کے احکام و مسائل
بَابُ : الْيَمِينِ حِنْثٌ أَوْ نَدَمٌ — باب: قسم کھانے میں یا قسم توڑنا ہوتی ہے یا شرمندگی ہوتی ہے۔
حدیث نمبر: 2103
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ بَشَّارِ بْنِ كِدَامٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِنَّمَا الْحَلِفُ حِنْثٌ أَوْ نَدَمٌ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” قسم یا تو حنث ( قسم توڑنا ) ہے یا ندامت ( شرمندگی ) ہے “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: مطلب یہ ہے کہ قسم اکثر ان دونوں باتوں سے خالی نہیں ہوتی، آدمی اکثر غصے میں بے سوچے سمجھے قسم کھا بیٹھتا ہے کہ فلانی چیز نہ کھائیں گے، یا فلانے سے بات نہ کریں گے، پھر ایسی ضرورت پیش آتی ہے کہ قسم توڑنی پڑتی ہے، اور جب توڑے تو کفارہ دینا پڑا، مال بے فائدہ خرچ ہوا، اور ندامت اور شرمندگی بھی ہوئی، اگر نہ توڑا تو بھی ندامت ہوئی کہ قسم کی وجہ سے ایک لذت سے محروم رہے۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الكفارات / حدیث: 2103
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: ضعيف , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف, إسناده ضعيف, بشار بن كدام: ضعيف (تقريب: 673), وللحديث شاهد ضعيف موقوف عند الحاكم(303/4،304), انوار الصحيفه، صفحه نمبر 454
تخریج «تفرد بہ ابن ماجہ ، ( تحفة الأشراف : 7434 ، ومصباح الزجاجة : 739 ) ( ضعیف ) » ( سند میں بشار بن کدام ضعیف راوی ہے )