کتب حدیث ›
سنن ابن ماجه › ابواب
› باب: آزاد ہو جانے کے بعد لونڈی کو اختیار ہے کہ وہ اپنے شوہر کے پاس رہے یا نہ رہے۔
سنن ابن ماجه
كتاب الطلاق — کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
بَابُ : خِيَارِ الأَمَةِ إِذَا أُعْتِقَتْ — باب: آزاد ہو جانے کے بعد لونڈی کو اختیار ہے کہ وہ اپنے شوہر کے پاس رہے یا نہ رہے۔
حدیث نمبر: 2074
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، " أَنَّهَا أَعْتَقَتْ بَرِيرَةَ ، فَخَيَّرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ لَهَا زَوْجٌ حُرٌّ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` انہوں نے بریرہ رضی اللہ عنہا کو آزاد کر دیا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اختیار دے دیا ، ( کہ وہ اپنے شوہر کے پاس رہیں یا اس سے جدا ہو جائیں ) اور ان کے شوہر آزاد تھے ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: آزادی کے بعد پہلا نکاح باقی رکھے یا نہ رکھے، لیکن یہ جب ہے کہ اس کا شوہر غلام ہو، اگر شوہر آزاد ہو تو اختیار نہ ہو گا، امام مالک، شافعی اور جمہور علماء کا یہی قول ہے اور ابوحنیفہ کہتے ہیں کہ ہر حال میں اختیار ہو گا، اور اس باب میں مختلف احادیث وارد ہیں۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الطلاق / حدیث: 2074
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح دون قوله حر والمحفوظ عبد , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف, إسناده ضعيف, سنن أبي داود (2235) ترمذي (1155), انوار الصحيفه، صفحه نمبر 453
تخریج « سنن الترمذی/الرضاع 7 ( 1154 ) ، ( تحفة الأشراف : 15959 ) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/العتق 10 ( 2536 ) ، سنن ابی داود/الطلاق 20 ( 2235 ) ، سنن النسائی/الزکاة 99 ( 2615 ) ، الطلاق 30 ( 3480 ) ، موطا امام مالک/الطلاق 10 ( 25 ) ، مسند احمد ( 6/46 ، 115 ، 123 ، 172 ، 175 ، 178 ، 191 ، 207 ) ، سنن الدارمی/الطلاق 15 ( 2337 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 2075
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ ، قَالَا : حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : كَانَ زَوْجُ بَرِيرَةَ عَبْدًا ، يُقَالُ لَهُ : مُغِيثٌ ، كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ يَطُوفُ خَلْفَهَا وَيَبْكِي وَدُمُوعُهُ تَسِيلُ عَلَى خَدِّهِ ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْعَبَّاسِ : " يَا عَبَّاسُ أَلَا تَعْجَبُ مِنْ حُبِّ مُغِيثٍ بَرِيرَةَ وَمِنْ بُغْضِ بَرِيرَةَ مُغِيثًا ، فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لَوْ رَاجَعْتِيهِ ، فَإِنَّهُ أَبُو وَلَدِكِ " ، قَالَتْ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، تَأْمُرُنِي ، قَالَ : " إِنَّمَا أَشْفَعُ " ، قَالَتْ : لَا حَاجَةَ لِي فِيهِ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` بریرہ رضی اللہ عنہا کا شوہر غلام تھا اس کو مغیث کہا جاتا تھا ، گویا کہ میں اس وقت اس کو دیکھ رہا ہوں کہ وہ بریرہ کے پیچھے پھر رہا ہے ، اور رو رہا ہے اور اس کے آنسو اس کے گالوں پہ بہہ رہے ہیں ، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عباس رضی اللہ عنہ سے فرما رہے ہیں : ” عباس ! کیا تمہیں بریرہ سے مغیث کی محبت اور مغیث سے بریرہ کی نفرت پہ تعجب نہیں ہے “ ؟ چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بریرہ رضی اللہ عنہا سے کہا : ” کاش تو مغیث کے پاس لوٹ جاتی ، وہ تیرے بچے کا باپ ہے “ ، اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا آپ مجھے حکم دے رہے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا : ” نہیں ، میں صرف سفارش کر رہا ہوں “ ، تو وہ بولی : مجھے مغیث کی کوئی ضرورت نہیں ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الطلاق / حدیث: 2075
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح بخاري
تخریج « صحیح البخاری/الطلاق 15 ( 5282 ) ، 16 ( 5283 ) ، سنن ابی داود/الطلاق 19 ( 2231 ) ، سنن الترمذی/الرضاع 7 ( 1154 ) ، سنن النسائی/آداب القضاء 27 ( 5419 ) ، ( تحفة الأشراف : 6048 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 1/215 ) ، سنن الدارمی/الطلاق 15 ( 2338 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 2076
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : مَضَى فِي بَرِيرَةَ ثَلَاثُ سُنَنٍ خُيِّرَتْ حِينَ أُعْتِقَتْ ، وَكَانَ زَوْجُهَا مَمْلُوكًا وَكَانُوا يَتَصَدَّقُونَ عَلَيْهَا ، فَتُهْدِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَقُولُ : " هُوَ عَلَيْهَا صَدَقَةٌ وَهُوَ لَنَا هَدِيَّةٌ ، وَقَالَ : الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` بریرہ میں تین سنتیں سامنے آئیں ایک تو یہ کہ جب وہ آزاد ہوئیں تو انہیں اختیار دیا گیا ، اور ان کے شوہر غلام تھے ، دوسرے یہ کہ لوگ بریرہ رضی اللہ عنہا کو صدقہ دیا کرتے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہدیہ کر دیتیں ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے : ” وہ اس کے لیے صدقہ ہے ، اور ہمارے لیے ہدیہ ہے “ ، تیسرے یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کے سلسلہ میں فرمایا : ” حق ولاء ( غلام یا لونڈی کی میراث ) اس کا ہے جو آزاد کرے “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: جب بریرہ رضی اللہ عنہا کے مالکوں نے ولاء (حق وراثت) لینا چاہا تو ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم ﷺ سے ذکر کیا، آپ ﷺ نے فرمایا: ” اس کو خرید کر آزاد کر دو، ولاء (حق وراثت) اسی کو ملے گا جو آزاد کرے “۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الطلاق / حدیث: 2076
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: حسن صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح
تخریج « تفرد بہ ابن ماجہ ، ( تحفة الأشراف : 17432 ) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/العتق 10 ( 2536 ) ، الأطعمة 31 ( 5430 ) ، الفرائض 20 ( 6760 ) ، 22 ( 6754 ) ، 23 ( 6759 ) ، سنن ابی داود/الفرائض 12 ( 2916 ) ، سنن الترمذی/البیوع 33 ( 2126 ) ، الولاء 1 ( 2125 ) ، سنن النسائی/الطلاق 30 ( 3479 ) ، موطا امام مالک/الطلاق10 ( 25 ) ، مسند احمد ( 6/42 ، 170 ، 180 ، 186 ، 209 ) ، سنن الدارمی/الطلاق 15 ( 2336 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 2077
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : " أُمِرَتْ بَرِيرَةُ ، أَنْ تَعْتَدَّ بِثَلَاثِ حِيَضٍ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` بریرہ رضی اللہ عنہا کو حکم دیا گیا کہ وہ تین حیض عدت گزاریں ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الطلاق / حدیث: 2077
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: حسن
تخریج « تفرد بہ ابن ماجہ ، ( تحفة الأشراف : 16002 ، ومصباح الزجاجة : 731 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 2078
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ تَوْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أُذَيْنَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيَّرَ بَرِيرَةَ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بریرہ رضی اللہ عنہا کو اختیار دیا ( کہ وہ اپنے شوہر مغیث کی زوجیت میں رہیں یا نہ رہیں ) ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الطلاق / حدیث: 2078
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: إسناده حسن
تخریج « تفرد بہ ابن ماجہ ، ( تحفة الأشراف : 13590 ، ومصباح الزجاجة : 732 ) ( صحیح ) »