سنن ابن ماجه
كتاب الطلاق — کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
بَابُ : الْحَرَامِ — باب: عورت کو اپنے اوپر حرام کر لینے کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 2072
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ قَزْعَةَ ، حَدَّثَنَا مَسْلَمَةُ بْنُ عَلْقَمَةَ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : " آلَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ نِسَائِهِ ، وَحَرَّمَ فَجَعَلَ الْحَرامَ حَلالا ، وَجَعَلَ فِي الْيَمِينِ كَفَّارَةً " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں سے ایلاء کیا ، اور اپنے اوپر حلال کو حرام ٹھہرا لیا ۱؎ اور قسم کا کفارہ ادا کیا ۲؎ ۔
وضاحت:
۱؎: یعنی ماریہ قبطیہ کو یا شہد کو۔
۲؎: مطلب یہ ہے کہ کوئی اپنی بیوی کو اپنے اوپر حرام کر لے تو طلاق نہ پڑے گی، بلکہ قسم کا کفارہ دینا ہو گا، قسم کا کفارہ قرآن مجید میں مذکور ہے، دس مسکینوں کو کھانا کھلانا، یا ان کو کپڑا پہنانا، یا ایک مومن غلام آزاد کرنا، اور اگر ان تینوں میں سے کوئی چیز بھی میسر نہ ہو تو تین دن کا روزہ رکھنا۔
۲؎: مطلب یہ ہے کہ کوئی اپنی بیوی کو اپنے اوپر حرام کر لے تو طلاق نہ پڑے گی، بلکہ قسم کا کفارہ دینا ہو گا، قسم کا کفارہ قرآن مجید میں مذکور ہے، دس مسکینوں کو کھانا کھلانا، یا ان کو کپڑا پہنانا، یا ایک مومن غلام آزاد کرنا، اور اگر ان تینوں میں سے کوئی چیز بھی میسر نہ ہو تو تین دن کا روزہ رکھنا۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الطلاق / حدیث: 2072
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف, إسناده ضعيف, ترمذي (1201), انوار الصحيفه، صفحه نمبر 453
تخریج « سنن الترمذی/الطلاق 21 ( 1201 ) ، ( تحفة الأشراف : 17621 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 2073
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ حَكِيمٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ : قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : " فِي الْحَرَامِ يَمِينٌ وَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُولُ : " لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا : حلال کو حرام کرنے میں قسم کا کفارہ ہے ، اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے تھے : «لقد كان لكم في رسول الله أسوة حسنة» ( سورة الاحزاب : 21 ) ” تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے “ ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الطلاق / حدیث: 2073
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج « صحیح البخاری/تفسیر سورة الطلاق ( 4911 ) ، صحیح مسلم/الطلاق 3 ( 1473 ) ، ( تحفة الأشراف : 5648 ) ، وقد أخرجہ : سنن النسائی/الطلاق 16 ( 3449 ) ، مسند احمد ( 1/225 ) ( صحیح ) »