کتب حدیث ›
      سنن ابن ماجه ›      ابواب
       › باب: مسجد سے جو جنتا زیادہ دور ہو گا اس کو مسجد میں آنے کا ثواب اسی اعتبار سے زیادہ ہو گا۔    
      
  
  
          سنن ابن ماجه
                            كتاب المساجد والجماعات          — کتاب: مسا جد اور جماعت کے احکام و مسائل          
        
                            
            بَابُ : الأَبْعَدُ فَالأَبْعَدُ مِنَ الْمَسْجِدِ أَعْظَمُ أَجْرًا            — باب: مسجد سے جو جنتا زیادہ دور ہو گا اس کو مسجد میں آنے کا ثواب اسی اعتبار سے زیادہ ہو گا۔          
              حدیث نمبر: 782
      حَدَّثَنَا  أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ  ، حَدَّثَنَا  وَكِيعٌ  ، عَنْ  ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ  ، عَنْ  عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مِهْرَانَ  ، عَنْ  عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدٍ  ، عَنْ  أَبِي هُرَيْرَةَ  ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " الْأَبْعَدُ فَالْأَبْعَدُ مِنَ الْمَسْجِدِ أَعْظَمُ أَجْرًا " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” مسجد میں جو جتنا ہی دور سے آتا ہے ، اس کو اتنا ہی زیادہ اجر ملتا ہے “ ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب المساجد والجماعات / حدیث: 782
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: إسناده حسن
تخریج  « سنن ابی داود/الصلاة 49 ( 556 ) ، ( تحفة الأشراف : 13597 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 2/351 ، 428 ) ( صحیح ) » 
حدیث نمبر: 783
      حَدَّثَنَا  أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ  ، حَدَّثَنَا  عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ الْمُهَلَّبِيُّ  ، حَدَّثَنَا  عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ  ، عَنْ  أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ  ، عَنْ  أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ  ، قَالَ : كَانَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَار بَيْتُهُ أَقْصَى بَيْتٍ بِالْمَدِينَةِ ، وَكَانَ لَا تُخْطِئُهُ الصَّلَاةُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : فَتَوَجَّعْتُ لَهُ فَقُلْتُ : يَا فُلَانُ لَوْ أَنَّكَ اشْتَرَيْتَ حِمَارًا يَقِيكَ الرَّمَضَ وَيَرْفَعُكَ مِنَ الْوَقَعِ وَيَقِيكَ هَوَامَّ الْأَرْضِ ، فَقَالَ : وَاللَّهِ مَا أُحِبُّ أَنَّ بَيْتِي بِطُنُبِ بَيْتِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : فَحَمَلْتُ بِهِ حِمْلًا حَتَّى أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ ، فَدَعَاهُ ، فَسَأَلَهُ ، فَذَكَرَ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ ، وَذَكَرَ أَنَّهُ يَرْجُو فِي أَثَرِهِ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِنَّ لَكَ مَا احْتَسَبْتَ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` مدینہ میں ایک انصاری شخص کا مکان انتہائی دوری پر تھا ، اس کے باوجود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس کی کوئی نماز نہیں چھوٹتی تھی ، مجھے اس کی یہ مشقت دیکھ کر اس پر رحم آیا ، اور میں نے اس سے کہا : اے ابوفلاں ! اگر تم ایک گدھا خرید لیتے جو تمہیں گرم ریت پہ چلنے ، پتھروں کی ٹھوکر اور زمین کے کیڑے مکوڑوں سے محفوظ رکھتا ( تو اچھا ہوتا ) ! اس انصاری نے کہا : اللہ کی قسم میں تو یہ بھی پسند نہیں کرتا کہ میرا گھر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر کے کسی گوشے سے ملا ہو ، اس کی یہ بات مجھے بہت ہی گراں گزری ۱؎ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا ، اور آپ سے اس کا ذکر کیا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو بلایا اور اس سے پوچھا ، تو اس نے آپ کے سامنے بھی وہی بات کہی ، اور کہا کہ مجھے نشانات قدم پر ثواب ملنے کی امید ہے ، اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس ثواب کی تم امید رکھتے ہو وہ تمہیں ملے گا “ ۔
وضاحت:
۱؎: یعنی کہ یہ کیسا مسلمان ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس رہنا پسند نہیں کرتا ہے۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب المساجد والجماعات / حدیث: 783
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح مسلم
تخریج  « صحیح مسلم/المساجد 49 ( 663 ) ، سنن ابی داود/الصلاة 49 ( 557 ) ، ( تحفة الأشراف : 64 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 5/133 ) سنن الدارمی/الصلاة 60 ( 1321 ) ( صحیح ) » 
حدیث نمبر: 784
      حَدَّثَنَا  أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى  ، حَدَّثَنَا  خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ  ، حَدَّثَنَا  حُمَيْدٌ  ، عَنْ  أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ  ، قَالَ : أَرَادَتْ بَنُو سَلِمَةَ أَنْ يَتَحَوَّلُوا مِنْ دِيَارِهِمْ إِلَى قُرْبِ الْمَسْجِدِ ، فَكَرِهَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُعْرُوا الْمَدِينَةَ ، فَقَالَ : " يَا بَنِي سَلِمَةَ أَلَا تَحْتَسِبُونَ آثَارَكُمْ " ، فَأَقَامُوا .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` بنو سلمہ نے ارادہ کیا کہ وہ اپنے پرانے گھروں کو جو مسجد نبوی سے فاصلہ پر تھے چھوڑ کر مسجد نبوی کے قریب آ رہیں ، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کی ویرانی کو مناسب نہ سمجھا ، اور فرمایا : ” بنو سلمہ ! کیا تم اپنے نشانات قدم میں ثواب کی نیت نہیں رکھتے ؟ “ ، یہ سنا تو وہ وہیں رہے جہاں تھے ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب المساجد والجماعات / حدیث: 784
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح بخاري
تخریج  « تفرد بہ ابن ماجہ ، ( تحفة الأشراف : 654 ) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الأذان 33 ( 655 ) ، مسند احمد ( 3/106 ، 182 ، 263 ) ( صحیح ) » 
حدیث نمبر: 785
      حَدَّثَنَا  عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ  ، حَدَّثَنَا  وَكِيعٌ  ، حَدَّثَنَا  إِسْرَائِيلُ  ، عَنْ  سِمَاكٍ  ، عَنْ  عِكْرِمَةَ  ، عَنْ  ابْنِ عَبَّاسٍ  ، قَالَ : " كَانَتْ الْأَنْصَارُ بَعِيدَةً مَنَازِلُهُمْ مِنَ الْمَسْجِدِ ، فَأَرَادُوا أَنْ يَقْتَرِبُوا ، فَنَزَلَتْ : وَنَكْتُبُ مَا قَدَّمُوا وَآثَارَهُمْ سورة يس آية 12 ، قَالَ : فَثَبَتُوا " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` انصار کے مکانات مسجد نبوی سے کافی دور تھے ، ان لوگوں نے ارادہ کیا کہ مسجد کے قریب آ جائیں تو یہ آیت کریمہ نازل ہوئی : «ونكتب ما قدموا وآثارهم» ” ہم ان کے کئے ہوئے اعمال اور نشانات قدم لکھیں گے “ ( يسين : 12 ) تو وہ اپنے مکانوں میں رک گئے ۱؎ ۔
وضاحت:
ا؎: ان حدیثوں کے خلاف وہ حدیث نہیں ہے کہ گھر کی نحوست یہ ہے کہ وہاں اذان سنائی نہ دے، کیونکہ یہ نحوست اس وجہ سے ہے کہ اکثر ایسے گھر میں رہنے سے جماعت چھوٹ جاتی ہے، نماز کا وقت معلوم نہیں ہوتا، اور ان حدیثوں میں اس شخص کی فضیلت ہے جو دور سے مسجد آئے، اور جماعت میں شریک ہو، اور ابن کثیر نے تصریح کی ہے کہ جو گھر مسجد سے زیادہ دور ہو وہی افضل ہے، امام مسلم نے جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ ہمارے گھر مسجد سے زیادہ دور تھے ہم نے چاہا کہ ان کو بیچ ڈالیں اور مسجد کے قریب آ رہیں تو نبی اکرم ﷺ نے ہم کو منع کیا، اور فرمایا: ” تم کو ہر قدم پر ایک درجہ ملے گا “، اور امام احمد نے روایت کی ہے کہ مسجد سے دور جو گھر ہو اس کی فضیلت مسجد سے قریب والے گھر پر ایسی ہے جیسے سوار کی فضیلت بیٹھے ہوئے شخص پر۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب المساجد والجماعات / حدیث: 785
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف, إسناده ضعيف, سماك عن عكرمة: ضعيف, و للحديث شاھد ضعيف عند الترمذي (3226) والحديث السابق (الأصل: 784) يغني عنه, انوار الصحيفه، صفحه نمبر 407
تخریج  « تفرد بہ ابن ماجہ ، ( تحفة الأشراف : 6127 ، ومصباح الزجاجة : 297 ) ( صحیح ) » ( سماک کی عکرمہ سے روایت میں اضطراب ہے ، لیکن دوسرے طریق سے یہ صحیح ہے )
