سنن ابن ماجه
كتاب المساجد والجماعات — کتاب: مسا جد اور جماعت کے احکام و مسائل
بَابُ : أَيْنَ يَجُوزُ بِنَاءُ الْمَسَاجِدِ — باب: مسجد کس جگہ بنانی جائز ہے؟
حدیث نمبر: 742
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ الضُّبَعِيِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ : كَانَ مَوْضِعُ مَسْجِدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِبَنِي النَّجَّارِ ، وَكَانَ فِيهِ نَخْلٌ وَمَقَابِرُ لِلْمُشْرِكِينَ ، فَقَالَ لَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " ثَامِنُونِي بِهِ " ، قَالُوا : لَا نَأْخُذُ لَهُ ثَمَنًا أَبَدًا ، قَالَ : فَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْنِيهِ وَهُمْ يُنَاوِلُونَهُ ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : " أَلَا إِنَّ الْعَيْشَ عَيْشُ الْآخِرَهِ ، فَاغْفِرْ لِلْأَنْصَارِ وَالْمُهَاجِرَهِ " ، قَالَ : وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي قَبْلَ أَنْ يَبْنِيَ الْمَسْجِدَ حَيْثُ أَدْرَكَتْهُ الصَّلَاةُ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` مسجد نبوی کی زمین قبیلہ بنو نجار کی ملکیت تھی ، جس میں کھجور کے درخت اور مشرکین کی قبریں تھیں ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا : ” تم مجھ سے اس کی قیمت لے لو “ ، ان لوگوں نے کہا : ہم ہرگز اس کی قیمت نہ لیں گے ، انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد بنا رہے تھے اور صحابہ آپ کو ( سامان دے رہے تھے ) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے : ” سنو ! زندگی تو دراصل آخرت کی زندگی ہے ، اے اللہ ! تو مہاجرین اور انصار کو بخش دے “ ، انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : مسجد کی تعمیر سے پہلے جہاں نماز کا وقت ہو جاتا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وہیں نماز پڑھ لیتے تھے ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: جس جگہ مسجد نبوی بنائی گئی وہ ویران اور غیر آباد جگہ تھی، اسی میں بعض مشرکین کی قبریں تھیں، جن کو رسول اکرم ﷺ نے اکھاڑنے کا حکم دیا، تو قبریں اکھاڑ دیں گئیں، تب آپ نے مسجد کی بنیاد رکھی، تفصیل بخاری، مسلم، ابوداود وغیرہ کی روایات میں دیکھئے، نیز کوئی خاص جگہ متعین نہ تھی، نبی اکرم ﷺ نے جو فرمایا: ” زندگی تو دراصل آخرت کی زندگی ہے “ اگر سچ پوچھیں تو دنیا میں عیش ہی نہیں ہے کیونکہ اگر کوئی فکر نہ ہو جب بھی مرنے کی اور بیماری کی فکر لگی رہتی ہے، عیش تو اسی وقت سے شروع ہو گا جب کسی کو جنت میں جانے کا حکم ہو جائے گا، اے اللہ تعالیٰ ہم سب کو جنت نصیب فرمائے آمین۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب المساجد والجماعات / حدیث: 742
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح مسلم
تخریج « صحیح البخاری/الصلاة 48 ( 428 ) ، فضائل المدینة 1 ( 1868 ) ، فضائل الأنصار46 ( 3932 ) ، صحیح مسلم/المساجد 1 ( 524 ) ، سنن ابی داود/الصلاة 12 ( 453 ، 358 ) ، سنن النسائی/المساجد 12 ( 703 ) ، ( تحفة الأشراف : 1691 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 3/118 ، 123 ، 212 ، 244 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 743
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا أَبُو هَمَّامٍ الدَّلَّالُ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ السَّائِبِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيَاضٍ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ ، أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَمَرَهُ أَنْ يَجْعَلَ مَسْجِدَ الطَّائِفِ حَيْثُ كَانَ طَاغِيَتُهُمْ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عثمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ طائف میں مسجد وہیں پہ تعمیر کریں جہاں پہ طائف والوں کا بت تھا ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب المساجد والجماعات / حدیث: 743
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: ضعيف , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف, إسناده ضعيف, سنن أبي داود (450), انوار الصحيفه، صفحه نمبر 405
تخریج « سنن ابی داود/الصلاة 12 ( 450 ) ، ( تحفة الأشراف : 9769 ) ( ضعیف ) » ( سند میں محمد بن عبد اللہ بن عیاض مجہول راوی ہے ، نیز ملاحظہ ہو : ضعیف أبو داود : 66 )
حدیث نمبر: 744
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ أَعْيَنَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، وَسُئِلَ عَنِ الْحِيطَانِ ، تُلْقَى فِيهَا الْعَذِرَاتُ فَقَال : " إِذَا سُقِيَتْ مِرَارًا فَصَلُّوا فِيهَا " ، يَرْفَعُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` ان سے ان باغات میں نماز پڑھنے کے متعلق پوچھا گیا جن میں پاخانہ ڈالا جاتا ہے ، انہوں نے کہا : جب ان باغات کو کئی بار پانی سے سینچا گیا ہو تو ان میں نماز پڑھ لو ۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما یہ حدیث نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً روایت کرتے ہیں ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب المساجد والجماعات / حدیث: 744
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: ضعيف , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف, إسناده ضعيف, ابن إسحاق عنعن, عمرو بن عثمان بن سيار الرقي: ضعيف (تقريب: 5074) والسند ضعفه البوصيري, انوار الصحيفه، صفحه نمبر 406
تخریج « تفرد بہ ابن ماجہ ، ( تحفة الأشراف : 8419 ، ومصباح الزجاجة : 279 ) ( ضعیف ) » ( سند میں محمد بن اسحاق مدلس ہیں ، اور راویت عنعنہ سے ہے )