سنن ابي داود : «باب: شعر کا بیان۔»
کتب حدیثسنن ابي داودابوابباب: شعر کا بیان۔
باب مَا جَاءَ فِي الشِّعْرِ باب: شعر کا بیان۔
حدیث نمبر: 5009
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لَأَنْ يَمْتَلِئَ جَوْفُ أَحَدِكُمْ قَيْحًا خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَمْتَلِئَ شِعْرًا " , قال أَبُو عَلِيٍّ : بَلَغَنِي عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ ، أَنَّهُ قَالَ وَجْهُهُ : أَنْ يَمْتَلِئَ قَلْبُهُ حَتَّى يَشْغَلَهُ عَنِ الْقُرْآنِ وَذِكْرِ اللَّهِ ، فَإِذَا كَانَ الْقُرْآنُ وَالْعِلْمُ الْغَالِبَ ، فَلَيْسَ جَوْفُ هَذَا عِنْدَنَا مُمْتَلِئًا مِنَ الشِّعْرِ ، وَإِنَّ مِنَ الْبَيَانِ لَسِحْرًا , قال : كَأَنَّ الْمَعْنَى : أَنْ يَبْلُغَ مِنْ بَيَانِهِ : أَنْ يَمْدَحَ الْإِنْسَانَ فَيَصْدُقَ فِيهِ حَتَّى يَصْرِفَ الْقُلُوبَ إِلَى قَوْلِهِ ، ثُمَّ يَذُمَّهُ فَيَصْدُقَ فِيهِ حَتَّى يَصْرِفَ الْقُلُوبَ إِلَى قَوْلِهِ الْآخَرِ ، فَكَأَنَّهُ سَحَرَ السَّامِعِينَ بِذَلِكَ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم میں سے کسی کے لیے اپنا پیٹ پیپ سے بھر لینا بہتر ہے اس بات سے کہ وہ شعر سے بھرے ، ابوعلی کہتے ہیں : مجھے ابو عبید سے یہ بات پہنچی کہ انہوں نے کہا : اس کی شکل ( شعر سے پیٹ بھرنے کی ) یہ ہے کہ اس کا دل بھر جائے یہاں تک کہ وہ اسے قرآن ، اور اللہ کے ذکر سے غافل کر دے اور جب قرآن اور علم اس پر چھایا ہوا ہو تو اس کا پیٹ ہمارے نزدیک شعر سے بھرا ہوا نہیں ہے ( اور آپ نے فرمایا ) بعض تقریریں جادو ہوتی ہیں یعنی ان میں سحر کی سی تاثیر ہوتی ہے ، وہ کہتے ہیں : اس کے معنی گویا یہ ہیں کہ وہ اپنی تقریر میں اس مقام کو پہنچ جائے کہ وہ انسان کی تعریف کرے اور سچی بات ( تعریف میں ) کہے یہاں تک کہ دلوں کو اپنی بات کی طرف موڑ لے پھر اس کی مذمت کرے اور اس میں بھی سچی بات کہے ، یہاں تک کہ دلوں کو اپنی دوسری بات جو پہلی بات کے مخالف ہو کی طرف موڑ دے ، تو گویا اس نے سامعین کو اس کے ذریعہ سے مسحور کر دیا “ ۔
حوالہ حدیث سنن ابي داود / كتاب الأدب / حدیث: 5009
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح, رواه البخاري (6155) مسلم (2257)
تخریج « صحیح البخاری/الأدب 92 (6155) ، صحیح مسلم/الشعر ح 7 (2257)، سنن الترمذی/الأدب 71 (2851)، سنن ابن ماجہ/الأدب 1 (3759)، (تحفة الأشراف: 12404)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/288، 331، 355، 391، 480) (صحیح) »
حدیث نمبر: 5010
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ ،عَنْ مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ بْنِ عَبْدِ يَغُوثَ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " إِنَّ مِنَ الشِّعْرِ حِكْمَةً ".
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” بعض اشعار دانائی پر مبنی ہوتے ہیں “ ۔
حوالہ حدیث سنن ابي داود / كتاب الأدب / حدیث: 5010
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح بخاري (6145)
تخریج « صحیح البخاری/الأدب 9 (6145)، سنن ابن ماجہ/الأدب 41 (3755)، (تحفة الأشراف: 59)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/125، 126)، سنن الدارمی/الاستئذان 68 (2746) (صحیح) »
حدیث نمبر: 5011
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : " جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ يَتَكَلَّمُ بِكَلَامٍ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّ مِنَ الْبَيَانِ سِحْرًا ، وَإِنَّ مِنَ الشِّعْرِ حُكْمًا " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` ایک اعرابی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور باتیں کرنے لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” بعض بیان جادو ہوتے ہیں اور بعض اشعار «حكم» ۱؎ ( یعنی حکمت ) پر مبنی ہوتے ہیں “ ۔
وضاحت:
۱؎: یہاں «حُکْم» ، «حِکْمَتْ» کے معنی میں ہے جیسا کہ آیت کریمہ «وآتیناہ الحُکْمَ صبیّاً» میں ہے۔
حوالہ حدیث سنن ابي داود / كتاب الأدب / حدیث: 5011
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: حسن, وللحديث شواھد انظر الحديثين السابقين (5009، 5010)
تخریج « سنن الترمذی/الأدب 69 (2845)، سنن ابن ماجہ/الأدب 41 (3756)، (تحفة الأشراف: 6106)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/269، 309، 313، 327، 332) (صحیح) »
حدیث نمبر: 5012
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو تُمَيْلَةَ ، قَالَ : حَدَّثَنِي أَبُو جَعْفَرٍ النَّحْوِيُّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ ثَابِتٍ , قَالَ : حَدَّثَنِي صَخْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : " إِنَّ مِنَ الْبَيَانِ سِحْرًا ، وَإِنَّ مِنَ الْعِلْمِ جَهْلًا ، وَإِنَّ مِنَ الشِّعْرِ حُكْمًا ، وَإِنَّ مِنَ الْقَوْلِ عِيَالًا " , فقال صَعْصَعَةُ بْنُ صُوحَانَ : صَدَقَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَمَّا قَوْلُهُ : إِنَّ مِنَ الْبَيَانِ سِحْرًا ، فَالرَّجُلُ يَكُونُ عَلَيْهِ الْحَقُّ وَهُوَ أَلْحَنُ بِالْحُجَجِ مِنْ صَاحِبِ الْحَقِّ ، فَيَسْحَرُ الْقَوْمَ بِبَيَانِهِ فَيَذْهَبُ بِالْحَقِّ ، وَأَمَّا قَوْلُهُ : إِنَّ مِنَ الْعِلْمِ جَهْلًا ، فَيَتَكَلَّفُ الْعَالِمُ إِلَى عِلْمِهِ مَا لَا يَعْلَمُ فَيُجَهِّلُهُ ذَلِكَ ، وَأَمَّا قَوْلُهُ : إِنَّ مِنَ الشِّعْرِ حُكْمًا ، فَهِيَ هَذِهِ الْمَوَاعِظُ وَالْأَمْثَالُ الَّتِي يَتَّعِظُ بِهَا النَّاسُ ، وَأَمَّا قَوْلُهُ : إِنَّ مِنَ الْقَوْلِ عِيَالًا ، فَعَرْضُكَ كَلَامَكَ وَحَدِيثَكَ عَلَى مَنْ لَيْسَ مِنْ شَأْنِهِ وَلَا يُرِيدُهُ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا : ” بعض بیان یعنی گفتگو ، خطبہ اور تقریر جادو ہوتی ہیں ( یعنی ان میں جادو جیسی تاثیر ہوتی ہے ) ، بعض علم جہالت ہوتے ہیں ، بعض اشعار حکمت ہوتے ہیں ، اور بعض باتیں بوجھ ہوتی ہیں “ ۔ تو صعصہ بن صوحان بولے : اللہ کے نبی نے سچ کہا ، رہا آپ کا فرمانا بعض بیان جادو ہوتے ہیں ، تو وہ یہ کہ آدمی پر دوسرے کا حق ہوتا ہے ، لیکن وہ دلائل ( پیش کرنے ) میں صاحب حق سے زیادہ سمجھ دار ہوتا ہے ، چنانچہ وہ اپنی دلیل بہتر طور سے پیش کر کے اس کے حق کو مار لے جاتا ہے ۔ اور رہا آپ کا قول ” بعض علم جہل ہوتا ہے “ تو وہ اس طرح کہ عالم بعض ایسی باتیں بھی اپنے علم میں ملانے کی کوشش کرتا ہے ، جو اس کے علم میں نہیں چنانچہ یہ چیز اسے جاہل بنا دیتی ہے ۔ اور رہا آپ کا قول ” بعض اشعار حکمت ہوتے ہیں “ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان میں کچھ ایسی نصیحتیں اور مثالیں ہوتی ہیں ، جن سے لوگ نصیحت حاصل کرتے ہیں ، رہا آپ کا قول کہ ” بعض باتیں بوجھ ہوتی ہیں “ تو اس کا مطلب یہ ہے کہ تم اپنی بات یا اپنی گفتگو ایسے شخص پر پیش کرو جو اس کا اہل نہ ہو یا وہ اس کا خواہاں نہ ہو ۔
حوالہ حدیث سنن ابي داود / كتاب الأدب / حدیث: 5012
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: ضعيف , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف, إسناده ضعيف, عبداﷲ بن ثابت النحوي : مجهول(تق: 3241) وشيخه صخر بن عبداﷲ مقبول (تقريب التهذيب: 2906) أي مجهول الحال, انوار الصحيفه، صفحه نمبر 174,
تخریج « تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 1979، 18817) (ضعیف) » (سند میں عبداللہ بن ثابت ابوجعفر مجہول اور صخر بن عبداللہ لین الحدیث ہیں)
حدیث نمبر: 5013
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي خَلَفٍ , وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الْمَعْنَى ، قَالَا : حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، قَالَ : " مَرَّ عُمَرُ بِحَسَّانَ وَهُوَ يُنْشِدُ فِي الْمَسْجِدِ فَلَحَظَ إِلَيْهِ ، فَقَالَ : قَدْ كُنْتُ أُنْشِدُ وَفِيهِ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنْكَ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´سعید بن المسیب کہتے ہیں کہ` عمر رضی اللہ عنہ حسان رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے ، وہ مسجد میں شعر پڑھ رہے تھے تو عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں گھور کر دیکھا ، تو انہوں نے کہا : میں شعر پڑھتا تھا حالانکہ اس ( مسجد ) میں آپ سے بہتر شخص ( نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ) موجود ہوتے تھے ۔
حوالہ حدیث سنن ابي داود / كتاب الأدب / حدیث: 5013
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح, انظر الحديث الآتي (5014)
تخریج « صحیح البخاری/بدء الخلق 6 (3212)، صحیح مسلم/فضائل الصحابہ 34 (2485)، سنن النسائی/المساجد 24 (717)، (تحفة الأشراف: 3402)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/222) (صحیح) »
حدیث نمبر: 5014
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ،عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ بِمَعْنَاهُ زَادَ فَخَشِيَ أَنْ يَرْمِيَهُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَجَازَهُ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´اس سند سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے ، البتہ اس میں اتنا اضافہ ہے` تو وہ ( عمر رضی اللہ عنہ ) ڈرے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اجازت کو بطور دلیل پیش نہ کر دیں چنانچہ انہوں نے انہیں ( مسجد میں شعر پڑھنے کی ) اجازت دے دی ۔
حوالہ حدیث سنن ابي داود / كتاب الأدب / حدیث: 5014
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح بخاري (3212) صحيح مسلم (2485),
تخریج « انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 3402) (صحیح) »
حدیث نمبر: 5015
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْمِصِّيصِيُّ لُوَيْنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عُرْوَةَ , وَهِشَامٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، قَالَتْ : " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضَعُ لِحَسَّانَ مِنْبَرًا فِي الْمَسْجِدِ ، فَيَقُومُ عَلَيْهِ يَهْجُو مَنْ قَالَ فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّ رُوحَ الْقُدُسِ مَعَ حَسَّانَ مَا نَافَحَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حسان رضی اللہ عنہ کے لیے مسجد میں منبر رکھتے ، وہ اس پر کھڑے ہو کر ان لوگوں کی ہجو کرتے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں بے ادبی کرتے تھے ، تو ( ایک بار ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” یقیناً روح القدس ( جبرائیل ) حسان کے ساتھ ہوتے ہیں جب تک وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے دفاع کرتے ہیں “ ۔
حوالہ حدیث سنن ابي داود / كتاب الأدب / حدیث: 5015
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: حسن , شیخ زبیر علی زئی: إسناده حسن, مشكوة المصابيح (4805), أخرجه الترمذي (2846 وسنده حسن),
تخریج « سنن الترمذی/الأدب 69 (2846)، (تحفة الأشراف: 17020، 16351)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/فضائل الصحابہ 34 (2485)، مسند احمد (6/72) (حسن) »
حدیث نمبر: 5016
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيُّ ، قَالَ : حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : "وَالشُّعَرَاءُ يَتَّبِعُهُمُ الْغَاوُونَ سورة الشعراء آية 224 ، فَنَسَخَ مِنْ ذَلِكَ وَاسْتَثْنَى ، فَقَالَ : إِلا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَذَكَرُوا اللَّهَ كَثِيرًا سورة الشعراء آية 227 " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` آیت کریمہ «والشعراء يتبعهم الغاوون» ” شاعروں کی پیروی وہ کرتے ہیں جو بھٹکے ہوئے ہوں “ ( الشعراء : ۲۲۴ ) میں سے وہ لوگ مخصوص و مستثنیٰ ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے «إلا الذين آمنوا وعملوا الصالحات وذكروا الله كثيرا‏» ” سوائے ان کے جو ایمان لائے اور نیک عمل کئے اور بکثرت اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا “ ( الشعراء : ۲۲۷ ) میں بیان کیا ہے ۔
حوالہ حدیث سنن ابي داود / كتاب الأدب / حدیث: 5016
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: حسن الإسناد , شیخ زبیر علی زئی: إسناده حسن
تخریج « تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 6268) (حسن الإسناد) »

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل