فہرستِ ابواب
بَابُ الإِيمَانِ وَقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بُنِيَ الإِسْلاَمُ عَلَى خَمْسٍ»:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کہ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے۔
حدیث 8–8
بَابُ دُعَاؤُكُمْ إِيمَانُكُمْ:
باب: اس بات کا بیان کہ تمہاری دعائیں تمہارے ایمان کی علامت ہیں۔
حدیث 8–8
بَابُ أُمُورِ الإِيمَانِ:
باب: ایمان کے کاموں کا بیان۔
حدیث 9–9
بَابُ الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ:
باب: مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دیگر مسلمان بچے رہیں (کوئی تکلیف نہ پائیں)۔
حدیث 10–10
بَابُ أَيُّ الإِسْلاَمِ أَفْضَلُ؟
باب: کون سا اسلام افضل ہے؟
حدیث 11–11
بَابُ إِطْعَامُ الطَّعَامِ مِنَ الإِسْلاَمِ:
باب: کھانا کھلانا (بھوکے ناداروں کو) بھی اسلام میں داخل ہے۔
حدیث 12–12
بَابُ مِنَ الإِيمَانِ أَنْ يُحِبَّ لأَخِيهِ مَا يُحِبُّ لِنَفْسِهِ:
باب: ایمان میں داخل ہے کہ مسلمان جو اپنے لیے پسند کرے وہی چیز اپنے بھائی کے لیے پسند کرئے۔
حدیث 13–13
بَابُ حُبُّ الرَّسُولِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الإِيمَانِ:
باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت رکھنا بھی ایمان میں داخل ہے۔
حدیث 14–15
بَابُ حَلاَوَةِ الإِيمَانِ:
باب: ایمان کی مٹھاس کے بیان میں۔
حدیث 16–16
بَابُ عَلاَمَةِ الإِيمَانِ حُبِّ الأَنْصَارِ:
باب: انصار کی محبت ایمان کی نشانی ہے۔
حدیث 17–17
بَابٌ:
باب:۔۔۔
حدیث 18–18
بَابُ مِنَ الدِّينِ الْفِرَارُ مِنَ الْفِتَنِ:
باب: فتنوں سے دور بھاگنا (بھی) دین (ہی) میں شامل ہے۔
حدیث 19–19
بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنَا أَعْلَمُكُمْ بِاللَّهِ»
باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کی تفصیل کہ میں تم سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ کو جانتا ہوں۔
حدیث 20–20
بَابُ مَنْ كَرِهَ أَنْ يَعُودَ فِي الْكُفْرِ كَمَا يَكْرَهُ أَنْ يُلْقَى فِي النَّارِ مِنَ الإِيمَانِ:
باب: جو آدمی کفر کی طرف واپسی کو آگ میں گرنے کے برابر سمجھے، تو اس کی یہ روش بھی ایمان میں داخل ہے۔
حدیث 21–21
بَابُ تَفَاضُلِ أَهْلِ الإِيمَانِ فِي الأَعْمَالِ:
باب: ایمان والوں کا عمل میں ایک دوسرے سے بڑھ جانا (عین ممکن ہے)۔
حدیث 22–23
بَابُ الْحَيَاءُ مِنَ الإِيمَانِ:
باب: شرم و حیاء بھی ایمان سے ہے۔
حدیث 24–24
بَابُ: {فَإِنْ تَابُوا وَأَقَامُوا الصَّلاَةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ فَخَلُّوا سَبِيلَهُمْ} :
باب: اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی تفسیر میں کہ اگر وہ (کافر) توبہ کر لیں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کریں تو ان کا راستہ چھوڑ دو (یعنی ان سے جنگ نہ کرو)۔
حدیث 25–25
بَابُ مَنْ قَالَ: إِنَّ الإِيمَانَ هُوَ الْعَمَلُ:
باب: اس شخص کے قول کی تصدیق میں جس نے کہا ہے کہ ایمان عمل (کا نام) ہے۔
حدیث 26–26
بَابُ إِذَا لَمْ يَكُنِ الإِسْلاَمُ عَلَى الْحَقِيقَةِ وَكَانَ عَلَى الاِسْتِسْلاَمِ أَوِ الْخَوْفِ مِنَ الْقَتْلِ:
باب: جب حقیقی اسلام پر کوئی نہ ہو بلکہ محض ظاہر طور پر مسلمان بن گیا ہو یا قتل کے خوف سے تو (لغوی حیثیت سے اس پر) مسلمان کا اطلاق درست ہے۔
حدیث 27–27
بَابُ إِفْشَاءُ السَّلاَمِ مِنَ الإِسْلاَمِ:
باب: سلام پھیلانا بھی اسلام میں داخل ہے۔
حدیث 28–28
بَابُ كُفْرَانِ الْعَشِيرِ وَكُفْرٍ دُونَ كُفْرٍ:
باب: خاوند کی ناشکری کے بیان میں اور ایک کفر کا (اپنے درجہ میں) دوسرے کفر سے کم ہونے کے بیان میں۔
حدیث 29–29
بَابُ الْمَعَاصِي مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ:
باب: گناہ جاہلیت کے کام ہیں۔
حدیث 30–30
بَابُ: {وَإِنْ طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ اقْتَتَلُوا فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَا} فَسَمَّاهُمُ الْمُؤْمِنِينَ:
باب: ”اور اگر ایمان والوں کے دو گروہ آپس میں لڑ پڑیں تو ان دونوں کے درمیان صلح کرا دو“ ان کا نام مومن رکھا ہے۔
حدیث 31–31
بَابُ ظُلْمٌ دُونَ ظُلْمٍ:
باب: بعض ظلم بعض سے ادنیٰ ہیں۔
حدیث 32–32
بَابُ عَلاَمَةِ الْمُنَافِقِ:
باب: منافق کی نشانیوں کے بیان میں۔
حدیث 33–34
بَابُ قِيَامُ لَيْلَةِ الْقَدْرِ مِنَ الإِيمَانِ:
باب: شب قدر کی بیداری (اور عبادت گزاری) بھی ایمان (ہی میں داخل) ہے۔
حدیث 35–35
بَابُ الْجِهَادُ مِنَ الإِيمَانِ:
باب: جہاد بھی جزو ایمان ہے۔
حدیث 36–36
بَابُ تَطَوُّعُ قِيَامِ رَمَضَانَ مِنَ الإِيمَانِ:
باب: رمضان شریف کی راتوں میں نفلی قیام کرنا بھی ایمان ہی میں سے ہے۔
حدیث 37–37
بَابُ صَوْمُ رَمَضَانَ احْتِسَابًا مِنَ الإِيمَانِ:
باب: خالص نیت کے ساتھ رمضان کے روزے رکھنا ایمان کا جزو ہیں۔
حدیث 38–38
بَابُ الدِّينُ يُسْرٌ:
باب: اس بیان میں کہ دین آسان ہے۔
حدیث 39–39
بَابُ الصَّلاَةُ مِنَ الإِيمَانِ:
باب: نماز ایمان کا جزو ہے۔
حدیث 40–40
بَابُ حُسْنِ إِسْلاَمِ الْمَرْءِ:
باب: آدمی کے اسلام کی خوبی (کے درجات کیا ہیں)۔
حدیث 41–42
بَابُ أَحَبُّ الدِّينِ إِلَى اللَّهِ أَدْوَمُهُ:
باب: اللہ کو دین (کا) وہ (عمل) سب سے زیادہ پسند ہے جس کو پابندی سے کیا جائے۔
حدیث 43–43
بَابُ زِيَادَةِ الإِيمَانِ وَنُقْصَانِهِ:
باب: ایمان کی کمی اور زیادتی کے بیان میں۔
حدیث 44–45
بَابُ الزَّكَاةُ مِنَ الإِسْلاَمِ
باب: زکوٰۃ دینا اسلام میں داخل ہے۔
حدیث 46–46
بَابُ اتِّبَاعُ الْجَنَائِزِ مِنَ الإِيمَانِ:
باب: جنازے کے ساتھ جانا ایمان میں داخل ہے۔
حدیث 47–47
بَابُ خَوْفِ الْمُؤْمِنِ مِنْ أَنْ يَحْبَطَ عَمَلُهُ وَهُوَ لاَ يَشْعُرُ:
باب: مومن کو ڈرنا چاہیے کہ کہیں اس کے اعمال مٹ نہ جائیں اور اس کو خبر تک نہ ہو۔
حدیث 48–49
بَابُ سُؤَالِ جِبْرِيلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الإِيمَانِ وَالإِسْلاَمِ وَالإِحْسَانِ وَعِلْمِ السَّاعَةِ:
باب: جبرائیل علیہ السلام کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایمان، اسلام، احسان اور قیامت کے علم کے بارے میں پوچھنا۔
حدیث 50–50
بَابٌ:
باب:۔۔۔
حدیث 51–51
بَابُ فَضْلِ مَنِ اسْتَبْرَأَ لِدِينِهِ:
باب: اس شخص کی فضیلت کے بیان میں جو اپنا دین قائم رکھنے کے لیے گناہ سے بچ گیا۔
حدیث 52–52
بَابُ أَدَاءُ الْخُمُسِ مِنَ الإِيمَانِ:
باب: مال غنیمت سے پانچواں حصہ ادا کرنا بھی ایمان سے ہے۔
حدیث 53–53
بَابُ مَا جَاءَ أَنَّ الأَعْمَالَ بِالنِّيَّةِ وَالْحِسْبَةِ وَلِكُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَى:
باب: اس بات کے بیان میں کہ عمل بغیر نیت اور خلوص کے صحیح نہیں ہوتے اور ہر آدمی کو وہی ملے گا جو نیت کرے۔
حدیث 54–56
بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الدِّينُ النَّصِيحَةُ لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ وَلأَئِمَّةِ الْمُسْلِمِينَ وَعَامَّتِهِمْ»
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ دین سچے دل سے اللہ کی فرمانبرداری اور اس کے رسول اور مسلمان حاکموں اور تمام مسلمانوں کی خیر خواہی کا نام ہے۔
حدیث 57–58