سنن ابي داود : «باب: عورتوں کے قتل کی ممانعت کا بیان۔»
کتب حدیثسنن ابي داودابوابباب: عورتوں کے قتل کی ممانعت کا بیان۔
باب فِي قَتْلِ النِّسَاءِ باب: عورتوں کے قتل کی ممانعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2668
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ مَوْهَبٍ ، وَقُتَيْبَةُ يَعْنِي ابْن سعيدَ قَالَا : حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ امْرَأَةً وُجِدَتْ فِي بَعْضِ مَغَازِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقْتُولَةً ، فَأَنْكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " قَتْلَ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں کسی غزوہ میں مقتول پائی گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں اور بچوں کے قتل پر نکیر فرمائی ۔
حوالہ حدیث سنن ابي داود / كتاب الجهاد / حدیث: 2668
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح بخاري (3014) صحيح مسلم (1744)
تخریج « صحیح البخاری/الجھاد 147 (3014)، صحیح مسلم/الجھاد 8 (1744)، سنن الترمذی/الجھاد 19 (1569)، سنن ابن ماجہ/الجھاد 30 (2841)، (تحفة الأشراف: 8268)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الجھاد 3 (9)، مسند احمد (2/122، 123)، سنن الدارمی/السیر 25 (2505) (صحیح) »
حدیث نمبر: 2669
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ الْمُرَقَّعِ بْنِ صَيْفِيِّ بْنِ رَبَاحٍ قَالَ : حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّهِ رَبَاحِ بْنِ رَبِيعٍ ، قَالَ : كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةٍ فَرَأَى النَّاسَ مُجْتَمِعِينَ عَلَى شَيْءٍ ، فَبَعَثَ رَجُلًا فَقَالَ : انْظُرْ عَلَامَ اجْتَمَعَ هَؤُلَاءِ ؟ فَجَاءَ فَقَالَ : عَلَى امْرَأَةٍ قَتِيلٍ ، فَقَالَ : مَا كَانَتْ هَذِهِ لِتُقَاتِلَ قَالَ : وَعَلَى الْمُقَدِّمَةِ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ ، فَبَعَثَ رَجُلًا فَقَالَ : قُلْ لِخَالِدٍ لَا يَقْتُلَنَّ امْرَأَةً وَلَا عَسِيفًا .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´رباح بن ربیع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم ایک غزوہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ، آپ نے دیکھا کہ لوگ کسی چیز کے پاس اکٹھا ہیں تو ایک آدمی کو بھیجا اور فرمایا : ” جاؤ ، دیکھو یہ لوگ کس چیز کے پاس اکٹھا ہیں “ ، وہ دیکھ کر آیا اور اس نے بتایا کہ لوگ ایک مقتول عورت کے پاس اکٹھا ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” یہ تو ایسی نہیں تھی کہ قتال کرے “ ۱؎ ، مقدمۃ الجیش ( فوج کے اگلے حصہ ) پر خالد بن ولید رضی اللہ عنہ مقرر تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے پاس کہلا بھیجا کہ وہ ہرگز کسی عورت کو نہ ماریں اور نہ کسی مزدور کو ۲؎ ۔
وضاحت:
۱؎: معلوم ہوا کہ عورت اگر لڑائی میں حصہ لیتی ہے اور لڑتی ہے تو اسے قتل کیا جائے گا بصورت دیگر اسے قتل نہیں کیا جائے گا۔
۲؎: یہاں مزدور سے مراد وہ مزدور ہے جو لڑتا نہ ہو صرف خدمت کے لئے ہو۔
حوالہ حدیث سنن ابي داود / كتاب الجهاد / حدیث: 2669
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: حسن صحيح , شیخ زبیر علی زئی: إسناده صحيح, مشكوة المصابيح (3955)
تخریج « سنن ابن ماجہ/الجھاد 30 (2842)، (تحفة الأشراف: 3449، 3700)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/488، 4/178، 346) (حسن صحیح) »
حدیث نمبر: 2670
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ الْحَسَنِ ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " اقْتُلُوا شُيُوخَ الْمُشْرِكِينَ وَاسْتَبْقُوا شَرْخَهُمْ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” مشرکین کے بوڑھوں ۱؎ کو ( جو لڑنے کے قابل ہوں ) قتل کرو ، اور کم سنوں کو باقی رکھو “ ۔
حوالہ حدیث سنن ابي داود / كتاب الجهاد / حدیث: 2670
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: ضعيف , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف, إسناده ضعيف, ترمذي (1583), قتادة عنعن, انوار الصحيفه، صفحه نمبر 97
تخریج « سنن الترمذی/السیر 29 (1583)، (تحفة الأشراف: 4592)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/12، 20) (ضعیف) » (حسن بصری مدلس ہیں، اور عنعنہ سے روایت کئے ہوئے ہیں )
حدیث نمبر: 2671
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : لَمْ يُقْتَلْ مِنْ نِسَائِهِمْ تَعْنِي بَنِي قُرَيْظَةَ إِلَّا امْرَأَةٌ إِنَّهَا لَعِنْدِي تُحَدِّثُ تَضْحَكُ ظَهْرًا وَبَطْنًا ، وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يقتل رجالهم بالسيوف ، إذ هتف هاتف باسمها أين فلانة ؟ قَالَتْ : أَنَا ، قُلْتُ : وَمَا شَأْنُكِ ؟ قَالَتْ : حَدَثٌ أَحْدَثْتُهُ ، قَالَتْ : فَانْطَلَقَ بِهَا فَضُرِبَتْ عُنُقُهَا فَمَا أَنْسَى عَجَبًا مِنْهَا أَنَّهَا تَضْحَكُ ظَهْرًا وَبَطْنًا وَقَدْ عَلِمَتْ أَنَّهَا تُقْتَلُ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` بنی قریظہ کی عورتوں میں سے کوئی بھی عورت نہیں قتل کی گئی سوائے ایک عورت کے جو میرے پاس بیٹھ کر اس طرح باتیں کر رہی تھی اور ہنس رہی تھی کہ اس کی پیٹھ اور پیٹ میں بل پڑ جا رہے تھے ، اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان کے مردوں کو تلوار سے قتل کر رہے تھے ، یہاں تک کہ ایک پکارنے والے نے اس کا نام لے کر پکارا : فلاں عورت کہاں ہے ؟ وہ بولی : میں ہوں ، میں نے پوچھا : تجھ کو کیا ہوا کہ تیرا نام پکارا جا رہا ہے ، وہ بولی : میں نے ایک نیا کام کیا ہے ، عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : پھر وہ پکارنے والا اس عورت کو لے گیا اور اس کی گردن مار دی گئی ، اور میں اس تعجب کو اب تک نہیں بھولی جو مجھے اس کے اس طرح ہنسنے پر ہو رہا تھا کہ اس کی پیٹھ اور پیٹ میں بل پڑ پڑ جا رہے تھے ، حالانکہ اس کو معلوم ہو گیا تھا کہ وہ قتل کر دی جائے گی ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: کہا جاتا ہے کہ اس عورت کا نیا کام یہ تھا کہ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گالیاں دی تھیں، اسی سبب سے اسے قتل کیا گیا۔
حوالہ حدیث سنن ابي داود / كتاب الجهاد / حدیث: 2671
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: حسن , شیخ زبیر علی زئی: إسناده حسن, أخرجه ابن ھشام في السيرة (2/242 بتحقيقي)
تخریج « تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 16387)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/277) (حسن) »
حدیث نمبر: 2672
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ الصَّعْبِ ابْنِ جَثَّامَةَ ، أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الدَّارِ مِنَ الْمُشْرِكِينَ يُبَيَّتُونَ فَيُصَابُ مِنْ ذَرَارِيِّهِمْ وَنِسَائِهِمْ ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " هُمْ مِنْهُمْ ، وَكَانَ عَمْرٌو يَعْنِي ابْنَ دِينَارٍ يَقُولُ : هُمْ مِنْ آبَائِهِمْ ، قَالَ الزُّهْرِيُّ : ثُمَّ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ذَلِكَ " عَنْ قَتْلِ النِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکین کے گھروں کے بارے میں پوچھا کہ اگر ان پر شب خون مارا جائے اور ان کے بچے اور بیوی زخمی ہوں ( تو کیا حکم ہے ؟ ) ، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” وہ بھی انہیں میں سے ہیں “ اور عمرو بن دینار کہتے تھے : ” وہ اپنے آباء ہی میں سے ہیں “ ۔ زہری کہتے ہیں : پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بعد عورتوں اور بچوں کے قتل سے منع فرما دیا ۔
حوالہ حدیث سنن ابي داود / كتاب الجهاد / حدیث: 2672
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح خ دون النهي عن القتل , شیخ زبیر علی زئی: صحيح بخاري (3012) صحيح مسلم (1745)
تخریج « صحیح البخاری/الجھاد 146 (3012)، صحیح مسلم/الجھاد 9 (1785)، سنن الترمذی/السیر 19 (1570)، سنن ابن ماجہ/الجھاد 30 (2839)، (تحفة الأشراف: 4939)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/38، 71، 72، 73) (صحیح) » (زہری کا مذکورہ قول مؤلف کے سوا کسی کے یہاں نہیں ہے)

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل