سنن ابي داود : «باب: تیر اندازی کا بیان۔»
کتب حدیثسنن ابي داودابوابباب: تیر اندازی کا بیان۔
باب فِي الرَّمْىِ باب: تیر اندازی کا بیان۔
حدیث نمبر: 2513
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَّامٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُدْخِلُ بِالسَّهْمِ الْوَاحِدِ ثَلَاثَةَ نَفَرٍ الْجَنَّةَ صَانِعَهُ يَحْتَسِبُ فِي صَنْعَتِهِ الْخَيْرَ وَالرَّامِيَ بِهِ ، وَمُنْبِلَهُ وَارْمُوا وَارْكَبُوا ، وَأَنْ تَرْمُوا أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ تَرْكَبُوا ، لَيْسَ مِنَ اللَّهْوِ إِلَّا ثَلَاثٌ : تَأْدِيبُ الرَّجُلِ فَرَسَهُ ، وَمُلَاعَبَتُهُ أَهْلَهُ ، وَرَمْيُهُ بِقَوْسِهِ وَنَبْلِهِ ، وَمَنْ تَرَكَ الرَّمْيَ بَعْدَ مَا عَلِمَهُ رَغْبَةً عَنْهُ فَإِنَّهَا نِعْمَةٌ تَرَكَهَا أَوْ قَالَ كَفَرَهَا " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : ” اللہ ایک تیر سے تین افراد کو جنت میں داخل کرتا ہے : ایک اس کے بنانے والے کو جو ثواب کے ارادہ سے بنائے ، دوسرے اس کے چلانے والے کو ، اور تیسرے اٹھا کر دینے والے کو ، تم تیر اندازی کرو اور سواری کرو ، اور تمہارا تیر اندازی کرنا ، مجھے سواری کرنے سے زیادہ پسند ہے ، لہو و لعب میں سے صرف تین طرح کا لہو و لعب جائز ہے : ایک آدمی کا اپنے گھوڑے کو ادب سکھانا ، دوسرے اپنی بیوی کے ساتھ کھیل کود کرنا ، تیسرے اپنے تیر کمان سے تیر اندازی کرنا اور جس نے تیر اندازی سیکھنے کے بعد اس سے بیزار ہو کر اسے چھوڑ دیا ، تو یہ ایک نعمت ہے جسے اس نے چھوڑ دیا “ ، یا راوی نے کہا : ” جس کی اس نے ناشکری کی “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: یہ روایت سنداً تو ضعیف ہے مگر عقبہ ہی سے صحیح مسلم (امارۃ: ۵۲) میں ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں: ’’ جس نے تیر اندازی جاننے کے بعد اسے چھوڑ دیا وہ ہم میں سے نہیں ہے‘‘، یا فرمایا: ’’اس نے نافرمانی کی‘‘، نیز اس حدیث سے تیراندازی کی فضیلت ثابت ہوتی ہے، اس طرح زمانے کے جتنے سامان جنگ ہیں ان کا سیکھنا اور حاصل کرنا اور اس کے لئے سفر کرنا جہاد میں داخل ہے۔
حوالہ حدیث سنن ابي داود / كتاب الجهاد / حدیث: 2513
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: ضعيف , شیخ زبیر علی زئی: إسناده حسن, مشكوة المصابيح (3872), خالد بن زيد حسن الحديث علي الراجح
تخریج « سنن النسائی/الجھاد 26 (3148)، والخیل 8 (3608)، (تحفة الأشراف: 9922) (ضعیف) » (اس کے راوی خالد لین الحدیث ہیں) (حدیث کے بعض الفاظ ثابت ہیں یعنی یہ ٹکڑا : «لَيْسَ مِنَ اللَّهْوِ إِلا ثَلاثٌ: تَأْدِيبُ الرَّجُلِ فَرَسَهُ، وَمُلاعَبَتُهُ أَهْلَهُ، وَرَمْيُهُ بِقَوْسِهِ وَنَبْلِهِ» اس لیے کہ اس کی روایت میں عبداللہ بن الأزرق نے خالد کی متابعت کی ہے ، ملاحظہ ہو: سنن الترمذی/فضائل الجھاد 11 (1637)، سنن ابن ماجہ/الجھاد 19 (2811)، مسند احمد (4/144، 146، 148، 154)، سنن الدارمی/الجھاد 14 (2449) (نیز اس ٹکڑے کے مزید شواہد کے لیے ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحہ، للالبانی : 315)
حدیث نمبر: 2514
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ أَبِي عَلِيٍّ ثُمَامَةَ بْنِ شُفَيٍّ الْهَمْدَانِيِّ ، أَنَّهُ سَمِعَ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ الْجُهَنِيَّ ، يَقُولُ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَقُولُ : " وَأَعِدُّوا لَهُمْ مَا اسْتَطَعْتُمْ مِنْ قُوَّةٍ سورة الأنفال آية 60 ، أَلَا إِنَّ الْقُوَّةَ الرَّمْيُ ، أَلَا إِنَّ الْقُوَّةَ الرَّمْيُ ، أَلَا إِنَّ الْقُوَّةَ الرَّمْيُ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر فرماتے ہوئے سنا : آپ آیت کریمہ «وأعدوا لهم ما استطعتم من قوة» ” تم ان کے مقابلہ کے لیے اپنی طاقت بھر قوت کی تیاری کرو “ ( سورۃ الأنفال : ۶۰ ) پڑھ رہے تھے اور فرما رہے تھے : ” سن لو ، قوت تیر اندازی ہی ہے ، سن لو قوت تیر اندازی ہی ہے ، سن لو قوت تیر اندازی ہی ہے “ ۔
حوالہ حدیث سنن ابي داود / كتاب الجهاد / حدیث: 2514
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح مسلم (1917)
تخریج « صحیح مسلم/الإمارة 52 (1917)، سنن ابن ماجہ/الجھاد 19 (2813)، (تحفة الأشراف: 9911)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/تفسیر القرآن 9 (3083)، مسند احمد (4/157)، سنن الدارمی/الجھاد 14 (2448) (صحیح) »

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل