صحيح ابن خزيمه : «گذشتہ مجمل روایت کی تفسیر کرنے والی روایت کا بیان»
کتب حدیثصحيح ابن خزيمهابوابباب: گذشتہ مجمل روایت کی تفسیر کرنے والی روایت کا بیان
‏(‏50‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الْخَبَرِ الْمُفَسِّرِ لِلَّفْظَةِ الْمُجْمَلَةِ الَّتِي ذَكَرْتُ أَنَّهَا لَفْظَةُ عَامٍّ مُرَادُهَا خَاصٌّ باب: گذشتہ مجمل روایت کی تفسیر کرنے والی روایت کا بیان
حدیث نمبر: Q397
وَالدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا أَمَرَ أَنْ يُؤَذِّنَ أَحَدُهُمَا لَا كِلَيْهِمَا
محمد اجمل بھٹی حفظہ اللہ
اور اس بات کی دلیل کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں میں سے کسی ایک کو اذان دینے کا حکم دیا تھا ، دونوں کو بیک وقت اذان دینے کا حکم نہیں دیا تھا ۔
حوالہ حدیث صحيح ابن خزيمه / جماع أبواب الأذان والإقامة / حدیث: Q397
حدیث نمبر: 397
نا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ بُنْدَارٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، نا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ ، نا مَالِكُ بْنُ الْحُوَيْرِثِ ، قَالَ : أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَنَحْنُ شَبِيبَةٌ مُتَقَارِبُونَ ، فَأَقَمْنَا عِشْرِينَ لَيْلَةً ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَحِيمًا رَفِيقًا ، فَلَمَّا ظَنَّ أَنَّا قَدِ اشْتَهَيْنَا أَهْلِينَا ، أَوِ اشْتَقْنَا سَأَلَنَا عَمَّا تَرَكْنَا بَعْدَنَا ، فَأَخْبَرَنَاهُ ، فَقَالُ : " ارْجِعُوا إِلَى أَهْلِيكُمْ ، فَأَقِيمُوا فِيهِمْ ، وَعَلِّمُوهُمْ وَمُرُوهُمْ " ، وَذَكَرَ أَشْيَاءَ أَحْفَظُهَا وَأَشْيَاءَ لا أَحْفَظُهَا ، " وَصَلَّوْا كَمَا رَأَيْتُمُونِي أُصَلِّي ، فَإِذَا حَضَرَتِ الصَّلاةُ ، فَلْيُؤَذِّنْ لَكُمْ أَحَدُكُمْ ، وَلْيَؤُمَّكُمْ أَكْبَرُكُمْ " . نا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، نا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ ، بِمِثْلِ حَدِيثِ بُنْدَارٍ ، وَرُبَّمَا خَالَفَهُ فِي بَعْضِ اللَّفْظَةِ
محمد اجمل بھٹی حفظہ اللہ
سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے جبکہ ہم، ہم عمر نوجوان تھے ۔ ہم ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ) بیس راتیں رہے ۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہایت رحمدل اور نرم مزاج تھے ۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے محسوس کیا کہ ہم اپنے گھر والوں کی خواہش یا اُن سے ملاقات کا اشتیاق کر رہے ہیں تو ہم سے پوچھا کہ ” ہم کن کو اپنے پیچھے چھوڑ کر آئے ہیں ؟ “ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اپنے گھر والوں کے پاس چلے جاؤ اُن کے ساتھ رہو اور اُنہیں ( دین کی ) تعلیم دو اور ( اچھے کاموں کا ) حُکم دو ۔ “ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ چیزیں بیان فرمائیں ( جن میں سے کچھ مجھے یاد ہیں اور کچھ یاد نہیں ) اور فرمایا : ” نماز اسی طرح پڑھو جیسے تم نے مجھے پڑھتے ہوئے دیکھا ہے، پھر جب نماز کا وقت ہو جائے تو تم میں کوئی ایک تمہارے لئے اذان کہے اور تم میں سے بڑا تمہاری امامت کروائے ۔ “ عبدالوھاب بن عبدالمجید نے بندار کی روایت کی طرح بیان کیا ہے اور بعض اوقات بعض الفاظ میں ان کی مخالفت کی ہے ۔
حوالہ حدیث صحيح ابن خزيمه / جماع أبواب الأذان والإقامة / حدیث: 397
تخریج صحيح بخاري
حدیث نمبر: 398
نا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَأَبُو هَاشِمٍ ، قَالا : حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، نا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِتَمَامِهِ
محمد اجمل بھٹی حفظہ اللہ
ابوقلابہ نے مالک بن حویرث سے روایت سے بیان کی اور مکمّل حدیث بیان کی ۔
حوالہ حدیث صحيح ابن خزيمه / جماع أبواب الأذان والإقامة / حدیث: 398

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل