ترجمہ و تفسیر القرآن الکریم (عبدالسلام بھٹوی) — سورۃ الفرقان (25) — آیت 46
ثُمَّ قَبَضۡنٰہُ اِلَیۡنَا قَبۡضًا یَّسِیۡرًا ﴿۴۶﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
پھر ہم نے اسے اپنی طرف سمیٹ لیا، تھوڑا تھوڑا سمیٹنا۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
پھر اس کو ہم آہستہ آہستہ اپنی طرف سمیٹ لیتے ہیں
ترجمہ محمد جوناگڑھی
پھر ہم نے اسے آہستہ آہستہ اپنی طرف کھینچ لیا

تفسیر القرآن کریم از عبدالسلام بن محمد بھٹوی

(آیت 46) ➊ { ثُمَّ قَبَضْنٰهُ اِلَيْنَا …:} یعنی آہستہ آہستہ گھٹاتے ہوئے ہم اسے بالکل مٹا دیتے ہیں، جیسے جیسے سورج بلند ہوتا ہے سایہ بھی بتدریج کم ہوتا جاتا ہے، حتیٰ کہ نصف النہار کے وقت بالکل ختم ہو جاتا ہے۔ اسی طرح سورج کے مغرب کی طرف ڈھلنے کے ساتھ سائے کو بڑھاتے بڑھاتے رات کے آنے پر اپنی طرف سمیٹ لیتے ہیں۔
➋ اپنی طرف سمیٹنے سے مراد غائب کرنا اور فنا کر دینا ہے، کیونکہ ہر چیز کا رجوع اللہ ہی کی طرف ہے، ہر چیز اسی کی طرف سے آتی ہے اور اسی کی طرف جاتی ہے، چنانچہ فرمایا: «{ وَ لِلّٰهِ غَيْبُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ اِلَيْهِ يُرْجَعُ الْاَمْرُ كُلُّهٗ }» [ ھود: ۱۲۳ ] اور اللہ ہی کے پاس آسمانوں اور زمین کا غیب ہے اور سب کے سب کام اسی کی طرف لوٹائے جاتے ہیں۔
➌ {قَبْضًا يَّسِيْرًا:} یعنی اتنا آہستہ کہ پوری طرح اس کے سمٹنے کا ادراک نہایت مشکل ہے۔

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل